پولیس قبضہ گروپ بن جائے گی تو موٹروے جیسے واقعات ہوتے رہیں گے، لاہور ہائیکورٹ

اپ ڈیٹ 16 ستمبر 2020
چیف جسٹس قاسم خان نے کیس کی سماعت کی—فائل فوٹو: لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ
چیف جسٹس قاسم خان نے کیس کی سماعت کی—فائل فوٹو: لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ

لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قاسم خان نے پولیس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پولیس قبضہ گروپ بن جائے گی تو موٹروے جیسے واقعات ہوتے رہیں گے۔

صوبائی دارالحکومت لاہور کی عدالت عالیہ میں متروکہ وقف املاک بورڈ کی اراضی پر پولیس کے قبضے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔

دوران سماعت چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کہ کیا پولیس اس ملک میں قبضہ گروپ بن گئی ہے، اگر پولیس قبضہ گروپ بن جائے گی تو موٹروے جیسے واقعات ہوتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر معاشرے کو زندہ رکھنا ہے تو بڑے افسروں کو معاف کرنا چھوڑ دیں۔

مزید پڑھیں: ’پولیس کو شرم آنی چاہیے،گالیاں بھی کھاتی ہے اور بدمعاشوں کی طرف داری بھی کرتی ہے‘

بعد ازاں جسٹس قاسم خان نے مختصر سماعت کے بعد ڈی آئی جی ایلیٹ فورس کو متروکہ وقف املاک بورڈ کی اراضی پر قبضے سے روک دیا۔

ساتھ ہی عدالت عالیہ نے کیس میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب انعام غنی کو طلب کرلیا۔

خیال رہے مذکورہ کیس میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کی 72 کینال 6 مرلہ اراضی پر ایلیٹ ٹریننگ سینٹر بنایا گیا جبکہ اس اراضی کے بدلے میں محکمہ پولیس نے 72 کینال اراضی دی۔

درخواست کے مطابق محکمہ پولیس نے قانون پر عمل نہیں کیا جبکہ ڈی آئی جی ایلیٹ فورس اب متبادل اراضی پر بھی قبضہ کر رہے ہیں۔

عدالت میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی تھی عدالت متبادل اراضی پر پولیس کو قبضہ سے روکنے کا حکم جاری کیا جائے۔

خیال رہے کہ 9 ستمبر کو منگل اور بدھ کی درمیانی شب لاہور-سیالکوٹ موٹروے پر گجرپورہ کے علاقے میں 2 مسلح افراد نے ایک خاتون کو اس وقت گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا جب وہ وہاں گاڑی بند ہونے پر اپنے بچوں کے ہمراہ مدد کی منتظر تھی۔

واقعے کی سامنے آنے والی تفصیل سے یہ معلوم ہوا تھا کہ لاہور کی ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی کی رہائشی 30 سال سے زائد عمر کی خاتون اپنے 2 بچوں کے ہمراہ رات کو تقریباً ایک بجے اس وقت موٹروے پر پھنس گئیں جب ان کی گاڑی کا پیٹرول ختم ہوگیا تھا۔

اس دوران خاتون نے اپنے ایک رشتے دار کو بھی کال کی تھی، جس نے خاتون کو موٹروے ہیلپ لائن پر کال کرنے کا کہا تھا جبکہ وہ خود بھی جائے وقوع پر پہنچنے کے لیے روانہ ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: موٹروے پر مدد کی متلاشی خاتون کا 'ڈاکوؤں' نے 'گینگ ریپ' کردیا

تاہم جب خاتون مدد کے لیے انتظام کرنے کی کوشش کر رہی تھیں تب 2 مرد وہاں آئے اور انہیں اور ان کے بچوں (جن کی عمر 8 سال سے کم تھی) بندوق کے زور پر قریبی کھیت میں لے گئے، بعد ازاں ان مسلح افراد نے بچوں کے سامنے خاتون کا ریپ کیا، جس کے بعد وہ افراد جاتے ہوئے نقدی اور قیمتی سامان بھی لے گئے۔

اس واقعے کے سامنے آنے کے بعد جہاں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد میں غم و غصہ پایا گیا تھا وہیں ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کے واقعے کے ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیس میں ماورائے عدالت کوئی کام نہیں ہونا چاہیے، ملزمان کو پکڑ کر ٹرائل کریں اور قانون کے مطابق سزا دیں۔

چیف جسٹس نے کہا تھا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کو تحفظ فراہم کرے، ایک خاتون اس اعتماد کے ساتھ نکلی کہ میں موٹروے پر محفوظ جا رہی ہوں۔

تبصرے (0) بند ہیں