اقوام متحدہ (یو این) نے وینز ویلا کی حکومت پر انسانیت کے خلاف ہونے والے جرائم کے مترادف ’سنگین جرائم‘ کا الزام عائد کردیا۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یو این کے تفتیش کاروں نے کہا کہ وینزویلا کی حکومت نے ایسے سنگین جرائم کیے ہیں جو انسانیت کے خلاف ہونے والے جرائم کی طرح ہیں۔

مزیدپڑھیں: وینزویلا: حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے الزام میں سابق امریکی فوجیوں کو سزا

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے وینزویلا میں ہونے والے قتل، تشدد اور گمشدگیوں کے کیسز کی تحقیقات کی ہے۔

اقوام متحدہ کی ٹیم نے کہا کہ وینز ویلا کے صدر نکولس مدورو اور دیگر اعلیٰ عہدیدار جرائم میں ملوث ہیں۔

دوسری جانب وینزویلا میں اقوام متحدہ کے سفیر نے مذکورہ کونسل کے مشن کو ’معاندانہ اقدام‘ قرار دیا ہے۔

سفیر جارج ویلارو نے گزشتہ برس کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی کارروائی امریکا کی زیرقیادت مہم کا ایک حصہ ہے اور اقوام متحدہ کی ٹیم کو ملک میں داخلے سے روک دیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ وینزویلا شدید معاشی اور سیاسی بحران کا شکار ہے جہاں حالیہ چند برس میں لاکھوں افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مشن نے اپنی کی رپورٹ میں کہا کہ وینزویلا کی سیکیورٹی ادارے 2014 سے باقاعدہ طور پر منظم انداز میں تشدد میں مصروف ہیں جس کا مقصد سیاسی مخالفین کو دبانے اور آبادی کو دہشت زدہ کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وینزویلا سے تیل کی تجارت: امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کردیں

رپورٹ میں کہا گیا کہ وینز ویلا کے صدر، وزیر داخلہ اور دفاع نہ صرف جرائم سے آگاہ تھے بلکہ انہوں نے احکامات، مربوط آپریشنز اور وسائل فراہم کیے۔

رپورٹ میں وینزویلا سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ذمہ داروں کا محاسبہ کرے اور مزید خلاف ورزیوں کو ہونے سے روکیں۔

اقوام متحدہ کے مشن کی چیئرپرسن مارٹا ویلیاس نے کہا کہ ’مشن کو ملنے والے شواہد کی روشنی میں یقین ہے کہ وینزویلا کے حکام اور سکیورٹی فورسز نے 2014 سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی منصوبہ بندی کی اور ان پر عمل درآمد کیا‘۔

انہوں نے کہا کہ حکام اور سیکیورٹی فورسز نے قتل وغارت گری اور منظم انداز میں تشدد کیا جو انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کمانڈر، افسران اور سینئر سرکاری عہدیداروں کو علم تھا یا وہ براہ راست نگرانی کررہے تھے‘۔

اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے 223 کیسز پر غور کرنے کے بعد اپنے نتائج اخذ کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ تقریبا 3 ہزار ’خلاف ورزیوں اور جرائم کے نمونوں‘ سے بھی اس بات کی تصدیق ہوئی۔

خیال رہےیہ رپورٹ اگلے ہفتے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے رکن ممالک کے سامنے پیش کی جائے گی جہاں وینزویلا کی جانب سے جواب دیے جانے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: یورپی یونین کا انتباہ، امریکا کا وینزویلا میں ’آزادی کا ساتھ‘ دینے پر زور

امریکا وینزویلا میں نکولس مدورو کو صدارت سے ہٹانے کی کوششوں میں مصروف ہے اور اسی کوشش کے تحت وینز ویلا کو مزید معاشی بحران سے دوچار کررہا ہے۔

حال ہی میں امریکا نے ایران اور وینزویلا سے مخاصمت کے باعث بندرگاہوں، شپنگ کمپنیوں اور ان سے منسلک دیگر اداروں کو ان سے تجارت کرنے سے خبردار کردیا تھا۔

وینزویلا کے صدر نے ملک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایران سے تیل درآمد کیا تھا جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو یہ فیصلہ ناگوار گزرا۔

امریکا نے وینزویلا کو تیل پہنچانے والے 5 ایرانی جہازوں پر پابندی عائد کردی تھی۔

9 اگست کو وینزویلا کی عدالت نے حکومت کا تختہ الٹنے اور صدر نکولس مدورو کو پکڑنے کے الزام میں امریکی اسپیشل فورسز کے 2 سابق فوجیوں کو 20، 20 برس قید کی سزا سنا دی تھی۔

وینزویلا کے چیف پراسیکیورٹر نے ٹوئٹر پر بتایا تھا کہ سابق امریکی فوجیوں لیوک ڈینمان اور ایرین بیری نے 4 مئی کو تیسرے سابق امریکی فوجی کے ذریعے آپریشن میں حصہ لینے کا اعتراف کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں