کیا اکشے کمار کا موبائل گیم ’فو جی‘ سشانت سنگھ کا خیال تھا؟

اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2020
ابھی یہ واضح نہیں کہ گیم کو کب تک متعارف کرایا جائے گا—فوٹو: فیس بک
ابھی یہ واضح نہیں کہ گیم کو کب تک متعارف کرایا جائے گا—فوٹو: فیس بک

بھارت کے شہر ممبئی کی ایک عدالت نے سوشل میڈیا سائٹس اور حکام کو ہدایت کی ہےکہ وہ ان افواہوں کو پھیلنے سے روکیں، جن میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اکشے کمار کی جانب سے اعلان کردہ موبائل گیم ’فو جی‘ دراصل سشانت سنگھ راجپوت کا خیال ہے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق ممبئی کی مقامی عدالت نے ٹیکنالوجی کمپنی ’گوکی‘ کی درخواست پر عبوری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام، یوٹیوب اور لنکڈن سمیت دیگر سوشل سائٹس کی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ ’فو جی‘ گیم سے متعلق پھیلنے والی غلط معلومات کو روکیں۔

ساتھ ہی عدالت نے ایسی افواہیں پھیلانے والے افراد کے خلاف کارروائی کا عندیہ بھی دیا۔

رپورٹ کے مطابق ممبئی کی عدالت کی جانب سے جاری کردہ عبوری حکم نامہ گوکی ٹیکنالوجی کمپنی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی جاری کیا گیا، جس میں پڑھا جا سکتا ہےکہ عدالت نے بھارتی حکومتی عہدیداروں کو ہدایات دی ہیں کہ وہ عدالتی احکامات کو سوشل میڈیا سائٹس کی انتظامیہ تک پہنچائیں۔

ڈی این اے انڈیا کے مطابق عدالت نے مذکورہ عبوری حکم اس وقت جاری کیا جب بھارت بھر میں افواہیں تھیں کہ اکشے کمار کی جانب سے جلد ہی متعارف کرائے جانے والا موبائل گیم ’فو جی‘ دراصل سشانت سنگھ راجپوت کا خیال تھا۔

بھارتی سوشل سائٹس اور میڈیا میں خبریں تھیں کہ دراصل سشانت سنگھ راجپوت نے ہی چینی موبائل گیم ’پب جی‘ کے متبادل گیم ’فو جی‘ کو متعارف کرانے کا سوچا تھا، تاہم وہ زندہ نہ رہے تو اکشے کمار مذکورہ گیم کو متعارف کرادیا۔

یہ بھی پڑھیں: اکشے کمار کا ’پب جی‘ کا متبادل ’فو جی‘ گیم متعارف کرانے کا اعلان

تاہم اب عدالت نے واضح کردیا کہ ایسے کوئی شواہد نہیں کہ ’فو جی‘ گیم کو متعارف کرانے کا پہلا خیال سشانت سنگھ راجپوت کا تھا۔

خیال رہے کہ بولی وڈ کھلاڑی اکشے کمار نے رواں ماہ ستمبر کے آغاز میں بھارت کی ٹیکنالوجی کمپنی گوکی کے ساتھ چینی موبائل گیم ’پب جی‘ کا متبادل گیم متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا۔

اکشے کمار نے انسٹاگرام پر ’فو جی‘ گیم کی پرومو تصویر شیئر کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ مذکورہ گیم وزیر اعظم نریندر مودی کے آتما نربھار وژن کے تحت پیش کیا جارہا ہے۔

اکشے کمار نے بتایا تھا کہ ’فو جی‘ گیم کے ذریعے جہاں لوگوں کو انٹرٹیمنٹ اور تفریح فراہم کی جائے گی، وہیں اس گیم کے ذریعے بھارتی سیکیورٹی اہلکاروں کی قربانیوں کو بھی خراج پیش کیا جائے گا۔

ساتھ ہی انہوں نے اعلان کیا تھا کہ مذکورہ گیم سے ہونے والی کمائی کا 20 فیصد حصہ ’بھارت کا ویر‘ نامی حکومتی منصوبے میں دیا جائے گا۔

اکشے کمار مذکورہ گیم کو بھارتی ٹیکنالوجی کمپنی گوکو کے ساتھ متعارف کرائیں گے۔

مذکورہ گیم کو چینی گیم پب جی کا متبادل قرار دیا جا رہا ہے، جس پر بھارت نے ستمبر میں پابندی عائد کردی تھی۔

مزید پڑھیں: بھارت میں پب جی سمیت مزید 118 چینی ایپس پر پابندی

بھارتی حکومت نے پب جی اور ٹک ٹاک سمیت 100 چینی ایپس پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

بھارتی حکومت کی جانب سے چینی ایپلی کیشنز کو بند کیے جانے کا اقدام اس وقت اٹھایا گیا تھا جب کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی شروع ہوئی۔

دونوں ممالک کے درمیان جون 2020 سے متنازع سرحدی علاقے لداخ کے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر کشیدگی جاری ہے اور اگست کے اختتام تک دونوں ممالک کی فائرنگ سے 30 سے زائد بھارتی فوجی اہلکار مارے بھی جا چکے تھے۔

چین لداخ کے علاقے میں موجود کچھ علاقوں کو اپنی ملکیت تصور کرتا ہے جب کہ بھارت کا دعویٰ ہے کہ وہ علاقے ان کے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان یہ تنازع 60 سال سے زائد عرصے سے چل رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں