16 ستمبر کو اپوزیشن استعفے دے دیتی تو عام انتخابات ہو سکتے تھے، شیخ رشید

اپ ڈیٹ 24 ستمبر 2020
شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ تمام لیڈر آرمی چیف سے ون آن ون ملاقات کرتے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ تمام لیڈر آرمی چیف سے ون آن ون ملاقات کرتے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ 16 ستمبر کی رات تمام رہنما آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے ملے تھے اور اگر اس دن اگر یہ اپنے استعفے دے دیتے تو تبدیلی آسکتی تھی اور عام انتخابات ہو سکتے تھے۔

فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ چار مہینے کا ٹائم آل پارٹیز کانفرنس نے دیا ہے اور چار مہینے کا ہی ٹائم میں نے 31 دسمبر تک دیا ہے، آپ ان کی حالت دیکھیے گا۔

مزید پڑھیں: 'آرمی چیف کی مسلم لیگ (ن) سے ایک نہیں 2 ملاقاتیں ہوئیں'

ان کا کہنا تھا کہ آج بیروزگاری، آٹے، چینی کی قیمتیں اور مہنگائی اس لیے بڑھی ہے کیونکہ یہ چور لوٹ کر باہر لے گئے اور بلاول صاحب نے کل کہا ہے کہ اگر شیخ رشید ہوگا تو میں نہیں آؤں گا، یہ نہیں کہا کہ میں نہیں جاؤں گا۔

شیخ رشید نے کہا کہ یہ قومی سلامتی کی بات کرتے ہیں، بلاول تم پیدا بھی نہیں ہوئے تھے جب میں قومی سلامتی کا رکن تھا، اپنی تاریخ پیدائش نکالو، میں غیر ملکی امور کا چار مرتبہ رکن رہا ہوں، میں نوابزادہ نصراللہ کے ساتھ کشمیر کمیٹی کو لندن اور امریکا میں لیڈ کرتا تھا، اب امریکا نے مجھ پر پابندی لگائی ہے، اس وقت مجھ پر پابندی نہیں تھی۔

انہوں نے بلاول کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ اگر آج آپ کی والدہ زندہ ہوتیں تو آپ کو بتاتیں کہ شیخ رشید کس کا نام ہے، ذوالفقار علی بھٹو زندہ ہوتا تو آپ کو بتاتا کہ شیخ رشید کس کا نام ہے، میں نے تنہا بنگلہ دیش پر لیاقت باغ میں ذوالفقار علی بھٹو کا جلسہ پلٹ دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ نے کل تین دفعہ میرا نام لیا ہے، میں آپ کو جواب دے سکتا ہوں لیکن میں اخلاق کے دائرے کو عبور نہیں کرنا چاہتا۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف سے ملاقات نواز شریف یا مریم نواز کی درخواست پر نہیں کی، محمد زبیر

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کس منہ سے قوم کو کال دیں گے، 16ہزار کے ملازم سے 9 ارب اور 17 ہزار روپے کے ملازم سے 3، 3 ارب روپے منی لانڈرنگ کے نکل رہے ہیں، دیں اسمبلیوں سے استعفیٰ، ہم نئے الیکشن کرائیں گے، کل دیتے ہیں، آج کرائیں، قوم اور نئے امیدوار تیار ہیں۔

وزیر ریلوے نے دعویٰ کیا کہ یہ نہ اسمبلیوں سے استعفیٰ دیں گے، نہ دھرنا دیں گے، نہ عدم اعتماد لائیں گے کیونکہ فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم عدم اعتماد میں اسپیکر کے وقت ہارے، سینیٹ کے چیئرمین، وزیر اعظم، سینیٹ کے الیکشن، ایف اے ٹی ایف میں ہارے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نواز شریف سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کہتے ہیں کہ میں عمران خان کے خلاف نہیں ہوں، آپ فوج کے مخالف ہیں، اس جندال کے ساتھ ہیں، مودی کے ساتھ ہیں، اُس را کے ساتھ ہیں جن کا ایک ہی ایجنڈا ہے کہ پاکستان کو نقصان پہنچایا جائے لیکن آج پاکستان کی سلامتی کی ضامن پاک فوج ہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ میں آج ذمے داری سے کہتے ہوئے فیصل آباد میں چیلنج کرتا ہوں کہ ہفتے تک ٹی وی پر آکر بتایا جائے کہ کونسا لیڈر یہ کہتا ہے کہ وہ تنہائی میں آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے نہیں ملتا، کوئی پارٹی سربراہ مجھے آکر بتائے۔

مزید پڑھیں: عسکری قیادت کی اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات، 'فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے'

انہوں نے الزام عائد کیا کہ فضل الرحمٰن اس ملک میں شیعہ سنی فساد کرانا چاہتے ہیں، اس ملک میں ختم نبوت کی بات کر رہے ہیں، ختم نبوت کا قانون ہم نے روکا، اس کے خلاف فضل الرحمٰن نے ووٹ دیا، ہم نے کہا کہ آپ نے ختم نبوت کے خلاف کام کیا تو ہم عاشق رسول ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسپیکر ایاز صادق سے کہا کہ جمعے سے پہلے پہلے ختم نبوت کے قانون کو ٹھیک کرو، انہوں نے جمعرات کو ٹھیک کیا اور میں میڈیا پر چیلنج کر رہا ہوں کہ فضل الرحمٰن کی جماعت نے ختم نبوت کے خلاف ووٹ دیا تھا۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے مزید کہا کہ انہوں نے مجھے چیلنج کیا لیکن میں ہر شہر میں ایک لیڈر کو ایکسپوز کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ کہتے ہیں کہ ہم اس میٹنگ میں نہیں جائیں گے، پاکستان میں ٹی وی پر سب سے بڑی پارٹی شیخ رشید کی ہے، سب سے بڑی پارٹی عوامی مسلم لیگ ہے، ہماری روز کی 14، 14 کروڑ کی ریٹنگ ہوتی ہے، آپ ہزاروں کو کراس نہیں کرتے'۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس ایک نشست ہے لیکن میں اکیلی نشست کا لیڈر ان پر الزام لگاتا ہوں کہ تم تنہائیوں میں ملتے ہو اور عوام کو دھوکا دیتے ہو۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ تشکیل، وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ

وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ آج میں چارج شیٹ کرتا ہوں کہ مولانا فضل الرحمٰن نے جنرل قمر جاوید باجوہ سے ون ٹو ون ملاقات کی، اگر وہ غلط سمجھیں تو کسی چینل پر آجائیں، میں وہاں جانے اور یہ بتانے کے لیے تیار ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق گورنر سندھ محمد زبیر کہتے ہیں کہ ان کی قمر جاوید باجوہ سے بڑی رشتے داری ہے لیکن میں چیلنج کرتا ہوں کہ 36 سال سے محمد زبیر کی قمر جاوید باجوہ سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں مریم نواز کو بتانا چاہتا ہوں کہ محمد زبیر نے آرمی چیف سے ملاقات کے لیے خود وقت لیا، ایک ہفتے میں ڈی جی آئی ایس کی موجودگی میں ملاقات کی اور یہ آپ کا کیس لڑ رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ 10 مہینے تک مریم نواز کا ٹوئٹر خاموش رہا، ایک سال تک نواز شریف کا منہ بند رہا کیونکہ اس کو معلوم تھا کہ ایسے حالات بن جائیں گے کہ شاید ہماری جان بچ جائے لیکن عمران خان نے کہا کہ میں اقتدار چھوڑ سکتا ہوں لیکن نواز اور شہباز شریف کو کبھی این آر او نہیں دوں گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ تمام رہنما 16 ستمبر کی رات آرمی چیف سے 9 بجکر 20 منٹ سے 12 بجکر 30 تک ملے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن نے بھی آرمی چیف سے ون ٹو ون ملاقات کی ہے، ایک دفعہ انکار کرے، میں ہفتے کو لاہور میں جگہ اور وقت بتاؤں گا۔

مزید پڑھیں: سالگرہ کے دن مریم نواز نے شہباز شریف کو پارٹی سے نکال دیا، شہزاد اکبر

ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی غلط بات نہیں کی، میں نے دسمبر جنوری کا مہینہ کہا ہے، میں قائم ہوں کہ 'ن' سے 'ش' نکلے گی اور پیپلز پارٹی سندھ کی حکومت سے کبھی استعفیٰ نہیں دے گی، ان کو پتہ ہے کہ استعفے دے دیے تو جو صوبہ ان کے پاس وہ بھی نہیں رہے گا۔

شیخ رشید نے کہا کہ کوئی تبدیلی نہیں آرہی، اگر 16 ستمبر کو یہ استعفے دے دیتے تو تبدیلی آسکتی تھی اور عام انتخابات ہو سکتے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت عمران خان کر رہا ہے اور فوج کے تعاون سے کر رہا ہے اور جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ جو بھی سول حکومت ہو گی ہم اس کی کال پر لبیک کہیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں