'بس بہت ہوگیا': چین کا سلامتی کونسل میں امریکا پر جوابی حملہ

25 ستمبر 2020
امریکا مکمل طور پر تنہا ہوچکا ہے اور یہ اس کے لیے جاگنے کا وقت ہے، زانگ جُن — فائل فوٹو / اے ایف پی
امریکا مکمل طور پر تنہا ہوچکا ہے اور یہ اس کے لیے جاگنے کا وقت ہے، زانگ جُن — فائل فوٹو / اے ایف پی

چین نے کورونا وائرس پر تنقید کے جواب میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں امریکا پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'بس بہت ہوگیا۔'

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے سالانہ خطاب میں چین پر حملے کے دو روز بعد اقوام متحدہ میں چین کے سفیر زانگ جُن نے امریکا کے عالمی کردار پر شدید تنقید کی۔

سلامتی کونسل کے عالمی گورننس کے حوالے سے اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ 'میں یہ کہوں گا کہ بس بہت ہوگیا، آپ دنیا کے لیے پہلے ہی بہت مسائل پیدا کر چکے ہیں۔'

اجلاس میں کئی ممالک کے سربراہان نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کو کورونا وائرس کی وبا کیلئے چین کا احتساب کرنا چاہیے، ٹرمپ

زانگ جُن نے سوال کیا کہ 'امریکا میں کورونا کے تقریباً 70 لاکھ مصدقہ کیسز اور 2 لاکھ سے زائد اموات سامنے آچکی ہیں، دنیا کی سب سے جدید طبی ٹیکنالوجی اور نظام کے باوجود امریکا میں اتنی بڑی تعداد میں کیسز اور اموات کیوں سامنے آئیں؟'

انہوں نے کہا کہ 'اگر کسی کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے تو وہ امریکا کے چند سیاستدان ہوں گے۔'

چین کے لیے امریکی رہنماؤں کے جملے کو دہراتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'امریکا کو یہ سمجھنا چاہیے کہ بڑی طاقت کو بڑی طاقت کی طرح برتاؤ بھی کرنا چاہیے۔'

چین کے سفیر نے کہا کہ 'امریکا مکمل طور پر تنہا ہوچکا ہے اور یہ اس کے لیے جاگنے کا وقت ہے۔'

ان کے اس بیان کی ان کے روسی سفیر نے بھی جذباتی انداز میں حمایت کی۔

مزید پڑھیں: چین اور امریکا کے درمیان کورونا وائرس کے حوالے سے لفظی جنگ میں تیزی

نائیجر کے صدر ایسوفو محمودو کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں اقوام متحدہ کے لیے امریکی سفیر کیلی کرافٹ نے اجلاس کے لہجے پر برہمی کا اظہار کیا۔

کیلی کرافٹ نے کہا کہ 'آپ سب کو شرم آنی چاہیے، میں حیران ہوں اور مجھے آج کے اجلاس کے مواد سے نفرت ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'مجھے دراصل اس کونسل کے لیے شرم آرہی ہے، جس کے اراکین نے اس موقع کو اہم مسائل کی بجائے سیاسی دشمنی پر توجہ دینے کے لیے استعمال کیا۔'

واضح رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا کو کورونا وائرس کی وبا کے لیے چین کو ذمے دار ٹھہراتے ہوئے اس کا احتساب کرنا چاہیے۔

اپنے ریکارڈ شدہ خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر الزام عائد کیا کہ اس نے وائرس کو اپنے ملک سے نکلنے دیا اور دنیا کو انفیکشن کا شکار کیا، لہٰذا اقوام متحدہ کو چین کے اقدامات کے لیے ان کا احتساب کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈبلیو ایچ او نے چین سے متعلق امریکی صدر کا الزام مسترد کردیا

ٹرمپ کو رواں سال 3 نومبر کو ہونے والے انتخاب میں دوبارہ منتخب ہونے کا چیلنج درپیش ہے کیونکہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے انہیں عوام کے شدید ردعمل کا سامنا ہے اور ناقدین کا کہنا ہے کہ وہ اس تنقید سے بچنے کے لیے چین کو ذمے دار ٹھہرا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس کے آغاز سے ہی امریکا کی جانب سے چین پر مسلسل دنیا بھر میں وائرس کو پھیلانے کا الزام عائدکیا جا رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں