باڈی بلڈرز اور جسمانی فٹنس کے شوقین افراد اکثر ہاتھوں کے مسلز کی نمائش کرتے ہیں جس میں ان کی رگیں کافی نمایاں نظر آتی ہیں۔

مگر عجیب بات یہ ہے کہ کچھ افراد میں رگیں بہت نمایاں ہوتی ہیں، کچھ میں بالکل بھی نہیں، فٹنس کی دنیا میں تو اسے وسکولیرٹی کہا جاتا ہے جس میں رگیں نمایاں جبکہ اس کے ارگرد کی جلد پتلی نظر آتی ہے۔

ایسا جزوی طور پر جلد کے نتچے چربی کی مقدار کم ہونے سے بھی ہوتا ہے جو رگوں اور مسلز کے تعین میں مدد دیتا ہے۔

ویسے رگوں کا بہت زیادہ ابھرنا فٹنس کی علامت تو نہیں، کیونکہ اکثر یہ نقصان دہ رجحانات کا نتیجہ ہوتا ہے اور جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ ضروری نہیں کہ جم جانے والے یا ورزش کے عادی افراد میں رگیں نمایاں ہوں۔

تو یہ رگیں ہاتھوں پر کیوں نمایاں ہوتی ہیں؟

ورزش کرتے یا ساکت ہونے پر ہاتھوں میں رگیں نمایاں ہوتی ہیں جبکہ کئی بار رگوں کا نمایاں ہونا مسلز کا حجم زیادہ ہونے اور جسمانی چربی میں کمی کا نتیجہ ہوتی ہے، تاہم فٹنس ہی اس کا واحد اشارہ نہیں۔

اس کی چند وجوہات ہوتی ہیں جو رگوں کو زیادہ نمایاں بناتی ہیں، جبکہ رگیں نمایاں ہونے پر چند امور کا خیال رکھیں تو بہتر ہے۔

بلڈ پریشر میں اضافہ

جب کوئی فرد ورزش کرتا ہے تو اس کا بلڈ پریشر یا خون کا دباؤ مسلز کی ضروریات کے مطابق بڑھ جاتا ہے کیونکہ انہیں مزید خون کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس کے نتیجے میں رگیں پھیلتی ہیں جس سے رگیں نمایاں ہوتی ہیں۔

تاہم اگر آپ ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہیں تو ڈاکٹر کے مشورے سے ورزش کو معمول بنائیں۔

بہت زیادہ تناؤ کا شکار

ہاتھوں میں رگوں کا نمایاں ہونا اس بات کی بھی علامت ہوسکتی ہے کہ جسم روزمرہ کے معمولات یا فٹنس کی کوششوں کی وجہ سے تناؤ کا شکار ہے۔

تناؤ کی سطح میں اضافے سے رگیں اس لیے نمایاں ہوتی ہیں کیونکہ جسم میں تناؤ کا باعث بننے والے ہارمون کورٹیسول کی سطح بڑھ جاتا ہے۔

ایک اور ہارمون الڈوسٹیرون جسم میں پای اور سوڈیم کو جمع کرکے بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے جس کے نتیجے میں بھی رگیں پھول جاتی ہیں۔

جسمانی کمزوری

جسم میں چربی کی سطح کم ہونا بھی رگوں کے ابھرنے کا باعث بنتی ہے، پتلے افراد کی جلد کے اندر چربی کی تہہ بھی پتلی ہوتی ہے اور یہ پتلی تہہ رگوں کو چھپا نے کی بجائے زیادہ نمایاں کردیتی ہے۔

گرم درجہ حرارت

جب موسم گرم ہو تو جسم کی جانب سے اضافی خون رگوں کی سطح پر بھیج کر جسم کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

کئی بار اس کے نتیجے میں رگیں پھول جاتی ہیں کیونکہ ہاتھوں کی خون کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔

یعنی سرد موسم میں الٹ ہوسکتا ہے جب رگیں ٹھنڈک کی وجہ سے کم نمایاں ہوجاتی ہیں۔

جینز اور عمر

کچھ افراد قدرتی طور پر شفاف جلد کے مالک ہوتے ہیں تو اس سے بھی رگیں زیادہ نمایاں ہوتی ہیں، خاص طور پر اگر وہ ورزش کرنے کے عادی ہوں۔

دیگر افراد میں قدرتی طور پر رگیں بڑی ہوتی ہیں جو اکثر ورزش کرنے پر زیادہ نمایاں ہوجاتی ہیں۔

اس سے ہٹ کر معمر افراد کی رگیں بھی زیادہ نمایاں ہوتی ہیں کیونکہ جلد کی لچک کم ہونے پر وہ پتلی ہوتی ہیں جس سے رگیں پھیل جاتی ہیں۔

رگوں کا انفیکشن

کچھ کیسز میں یہ رگوں کے ورم کی ایک بیماری ہوتی ہے جس کے نتیجے میں رگیں نمایاں ہوتی ہیں۔

phlebitis نامی اس عارضے میں رگیں ورم کا شکار ہوجاتی ہیں اور یہ عام پر کسی اور بیماری سے جڑا ہوتا ہے جیسے کوئی انفیکشن، انجری یا آٹو امیون ڈس آرڈر۔

رگوں کے افعال کام نہ کرنا

ویریکوز وینز نامی عارضہ اس وقت لاحق ہوتا ہے جب ان رگوں کے والو درست طریقے سے کام نہیں کرپاتے، عام طور پر یہ ٹانگوں میں ہووتا ہے، مگر ہاتھوں پر بھی ہسکتا ہے۔

اس عارضے میں دوران خون درست نہیں ہوتا، جس سے رگیں پھول جاتی ہیں اور تکلیف بھی ہوسکتی ہے۔

کیا یہ تشویش کی علامت ہے؟

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ رگوں کا ابھرنا فٹنس کی مثبت نشانی نہیں، کیونکہ ہائی بلڈ پریشر اور بہت زیادہ تناؤ بھی اس کی وجوہات میں شامل ہیں۔

تو بہتر ہوگا کہ ایک حد سے زیادہ جسمانی ورزشوں سے گریز کریں، کیونکہ اس سے انجری اور چند مخصوص امراض کا خطرہ بڑھے گا۔

کسی باہری پیمانے کی بجائے اپنے جسم کی بات سن کر ورزش کی حد مقرر کریں۔

ویسے آپ بہت زیادہ فٹ ہوں اور رگیں نمایاں نہ ہو تو پریشان کی بات نہیں، یہ بھی نارمل ہے۔

کب ڈاکٹر سے رجوع کریں؟

بیشتر حالات میں تو رگوں کا ابھرنا عام معمول اور صحت کے لیے فائدہ مند ہی ہوتا ہے جس پر فکرمند ہونے کی بات نہیں، تاہم اگر رگیں ابھرنے کے ساتھ چند دیگر علامات جیسے سینے میں درد، سانس لینے میں مشکل، رگوں کے قریب ناسور یا سوجن ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے، کیونکہ یہ مختلف طبی مسائل کا عندیہ ہوسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں