لندن میں نواز شریف کی رہائش گاہ کے باہر مظاہرہ

اپ ڈیٹ 28 ستمبر 2020
مسلم لیگ (ن) کے قائد کے گھر کے باہر چہروں پر ماسک پہنے تقریبا 20 سے زائد افراد جمع ہوتے اور شدید نعرے بازی کی۔ فوٹو:عاتکہ رحمٰن
مسلم لیگ (ن) کے قائد کے گھر کے باہر چہروں پر ماسک پہنے تقریبا 20 سے زائد افراد جمع ہوتے اور شدید نعرے بازی کی۔ فوٹو:عاتکہ رحمٰن

لندن: سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے سیاسی معاملات میں فوج کی مبینہ مداخلت کو تنقید کا نشانہ بنانے کے ٹھیک ایک ہفتے کے بعد اتوار کی شام تقریباً 2 درجن نوجوان ان کی رہائش گاہ ایون فیلڈ ہاؤس کے باہر جمع ہوئے اور ان کے خلاف نعرے بازی کی۔   ڈان کو موصول ہونے والی فوٹیج کے مطابق چہروں پر ماسک پہنے تقریبا 20 سے زائد نوجوان مسلم لیگ (ن) کے رہنما کے گھر کے باہر جمع ہوئے اور 'گو نواز گو' کے نعرے لگائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان میں سے بہت سے لوگوں نے پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جس پر لکھا تھا کہ 'ہم پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہیں' اور 'نواز شریف چور ہے'۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن استعفے دے گی تو نئے انتخابات کرائیں گے، شبلی فراز

شریف خاندان کے ذرائع نے بتایا کہ مظاہرین نے گالم گلوچ بھی کی اور پنجابی زبان میں غیر اخلاقی زبان استعمال کی، شام 4 بجے میٹروپولیٹن پولیس کو اطلاع دی گئی اور جب پولیس کی گاڑی پہنچی تب تک ہجوم منتشر ہوچکا تھا اور اپنے پوسٹرز کو مظاہرے کے مقام پر چھوڑ گیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ پولیس میں شکایت درج کروائی گئی ہے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پولیس نے بتایا کہ 'پولیس کو 27 ستمبر کو 4 بجکر 20 منٹ پر ڈنراون اسٹریٹ پر بلایا گیا تھا، اطلاع دی گئی تھی کہ چند لوگ اکٹھے ہوکر احتجاج کر رہے ہیں، افسران جب وہاں پہنچے تو وہ لوگ منتشر ہوچکے تھے'۔

خیال رہے کہ نواز شریف نے 20 ستمبر کو ہائیڈ پارک میں اپنے بیٹے حسین نواز کے دفتر سے ویڈیو لنک کے ذریعے کثیر الجماعتی کانفرنس سے خطاب کیا تھا۔

ان کی اس تقریر اور کانفرنس کی جانب سے مبینہ اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے خاتمے کا سخت مطالبہ کرنے والی قرارداد کے بعد سے اسلام آباد میں شہری حکومت کے معاملات میں مسلح افواج کے مبینہ کردار کے بارے میں عوامی مباحثے کا چرچا دیکھنے کو ملا ہے۔

ملٹی پارٹی کانفرنس کے بعد کئی وضاحتیں سامنے آئی ہیں جن میں ذرائع نے زور دے کر کہا کہ فوج سیاسی معاملات میں ملوث نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ تشکیل، وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ

اپوزیشن جماعت کے اعلی رہنما جنہوں نے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کانفرنس سے محض ایک روز قبل ہی اکاؤنٹ بنایا تھا، نے حال ہی میں ایک بیان جاری کیا جس میں ان کی پارٹی پر ملک کی فوجی قیادت کے ساتھ انفرادی، نجی یا وفد کی سطح پر ملاقاتوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

ٹوئٹ میں کہا گیا کہ اگر قومی سلامتی یا آئینی تقاضوں کی ضرورت ہے تو مستقبل میں اس طرح کے اجلاسوں کو پارٹی قیادت منظور کرے گی اور اس کو عام کیا جائے گا۔

یہ ٹوئٹ ایسے وقت میں سامنے آیا جب انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے نجی نیوز چینل اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد زبیر نے کثیر الجماعتی کانفرنس سے قبل فوج اور انٹیلی جنس کے سربراہوں سے ملاقات کی تھی اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے خلاف مقدمات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں