کورونا وائرس کے علاج کے لیے ’مؤثر‘ چینی ہربل دوا کا کلینیکل ٹرائل جاری

اپ ڈیٹ 29 ستمبر 2020
تعدد جڑی بوٹیوں کا مجموعہ یہ دوا چین میں وائرس کے پھیلاؤ کے دوران بڑے پیمانے پر استعمال کی گئی تھی۔ فوٹو بشکریہ سی جی ٹی این
تعدد جڑی بوٹیوں کا مجموعہ یہ دوا چین میں وائرس کے پھیلاؤ کے دوران بڑے پیمانے پر استعمال کی گئی تھی۔ فوٹو بشکریہ سی جی ٹی این

کراچی: انڈس ہسپتال (آئی ایچ) کے اشتراک سے کراچی یونیورسٹی (کے یو) کے ایک تحقیقی مرکز نے حال ہی میں کورونا وائرس کے معمولی کیسز کے علاج کے لیے روایتی چینی دوا کا کلینیکل ٹرائل شروع کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی یونیورسٹی کے ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اینڈ ڈرگ ریسرچ کے محققین کے مطابق یہ ٹرائل متعدد جڑی بوٹیوں کا مجموعہ 'جنہوا کنگگن گرینول' کی افادیت اور محفوظ استعمال کی جانچ کرے گا۔

واضح رہے کہ چین میں وائرس کے پھیلاؤ کے دوران یہ دوا بڑے پیمانے پر استعمال کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں مددگار اسپرے کی تیاری

یہ جڑی بوٹیوں کے 12 اجزا پر مشتمل ہے جس میں ہنی سکل، پودینہ اور لیکورائس شامل ہیں۔

چین میں اس دوا کے ٹرائل کے دوران اس سے علاج کے علاوہ احتیاطی اثرات بھی سامنے آئے تھے۔

یہ کورونا وائرس کے خلاف چین کی قومی گائیڈ لائنز میں تجویز کی جانے والی ایک دوا بھی ہے۔

صرف معمولی کیسز پر ادویات کی جانچ کرنے کی وجہ کے بارے میں پوچھے جانے پر پروفیسر عنایت شاہ نے وضاحت کی کہ بین الاقوامی پروٹوکول کے تحت پاکستان میں یہ پہلا ٹرائل چل رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم دیگر ادویات کے ساتھ اس کا کوئی منفی رد عمل کم کرنے کے لیے صحت کی دیگر پیچیدگیوں والے مریضوں کو بھی اس میں شامل نہیں کر رہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: خون کے گروپ اور کورونا کے خطرے کے درمیان تعلق کے مزید شواہد دریافت

انڈس ہسپتال کے ساتھ شراکت کے تحت 300 مریض جو گھر سے دور آئی سولیشن میں رہنے کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے کے اہل ہیں، اس ٹرائل میں حصہ لیں گے۔

مریضوں کے لیب کے نمونوں کا تجربہ کراچی یونیورسٹی کی سہولت میں کیا جائے گا جبکہ مریضوں کی رجسٹریشن ہسپتال میں کی جائے گی جو ضرورت پڑنے پر انہیں انتہائی نگہداشت یونٹ بھی پیش کریں گے۔

محققین کے مطابق مریضوں سے مستقل رابطے میں رہتے ہوئے دوا کی تعمیل کو یقینی بنایا جائے گا، ممکنہ طور پر یہ ٹرائل چار سے پانچ ماہ میں مکمل ہوجائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں