کراچی: منگھو پیر میں 15 روز کے لیے ’منی اسمارٹ لاک ڈاؤن‘ نافذ

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2020
ڈپٹی کمشنر ویسٹ نے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا کہ صائمہ ولاز اور صائمہ سٹی کو لاک ڈاؤن کے تحت یکم سے 15 اکتوبر تک رکھا جائے گا — فائل فوٹو:اے ایف پی
ڈپٹی کمشنر ویسٹ نے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا کہ صائمہ ولاز اور صائمہ سٹی کو لاک ڈاؤن کے تحت یکم سے 15 اکتوبر تک رکھا جائے گا — فائل فوٹو:اے ایف پی

کراچی: صوبائی حکومت نے کورونا وائرس کے کیسز میں اچانک اضافے کے بعد شہر کے ایک محلے میں ایک ’منی سمارٹ لاک ڈاؤن‘ نافذ کردیا ہے کیونکہ صوبائی دارالحکومت میں ایک روز میں ہی ملک بھر کے 60 فیصد مثبت کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے ضلع ویسٹ کے علاقے منگھو پیر میں دو محلوں میں دو ہفتوں کے لیے ’منی سمارٹ لاک ڈاؤن‘ نافذ کیا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر ویسٹ نے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا کہ صائمہ ولاز اور صائمہ سٹی میں لاک ڈاؤن یکم سے 15 اکتوبر تک جاری رہے گا۔

اس دوران اشیائے ضروریات اور ادویات کے علاوہ تمام کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں گی اور ٹیکسی اور رکشہ کو یو سی 8 کے ان دو علاقوں کے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا کے باعث 7 ماہ سے بند پرائمری اسکولز بھی کھل گئے

خیال رہے کہ یو سی 8 کے ان دو علاقوں کی آبادی 4 ہزار کے قریب ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اصل کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ دکھا کر ایک خاندان کے صرف ایک فرد کو باہر سے کھانے کی اشیاء اور دوا خریدنے کی اجازت ہوگی۔

اس سے قبل شہری انتظامیہ نے کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے ساتھ علاقوں اور محلوں کی نشاندہی کرنے اور وہاں سمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم

کورونا وائرس وبائی امراض کا مقابلہ کرنے کے لیے بتائے گئے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت اور فوری کارروائی کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کراچی کے کمشنر سہیل راجپوت نے سٹی انتظامیہ اور صوبائی محکمہ صحت کے ساتھ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ اسکولز، ریسٹورانٹس اور شادی ہالز کو فوری طور پر سیل کردیں جو ایس او پیز کی پیروی نہیں کررہے ہیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ ملک بھر میں سامنے آنے والے مجموعی کیسز میں سے تقریباً 60 فیصد کی تعداد کراچی سے ہے جبکہ صرف ستمبر میں ہی شہر میں 4 ہزار 667 مثبت کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وبا:ملک میں 232 کیسز کا اضافہ، مزید 616 صحتیاب

ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی گئی کہ وہ اسکولز، ریسٹورانٹس، شادی ہالز اور پارکس پر نظر رکھیں تاکہ عوام کی جانب سے ایس او پیز کی پابندی کو یقینی بنایا جاسکے۔

اجلاس میں اسکولوں میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ محکمہ صنعت دفاتر، صنعتی یونٹس اور فیکٹریوں کی کڑی نگرانی کرے گا اور متعلقہ ڈپٹی کمشنر ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔

ڈپٹی کمشنرز کو بھی ہدایت کی گئی کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر اپنی متعلقہ رپورٹس کمشنر آفس میں پیش کریں۔

ایک روز میں 2 افراد ہلاک

دریں اثنا صبح کے وقت جاری کردہ ایک بیان میں وزیر اعلی نے کہا کہ کورونا وائرس کے 311 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جب 10 ہزار 940 ٹیسٹ کیے گئے جس کے بعد کل کیسز کی تعداد ایک لاکھ 37 ہزار 109 ہوگئی اور دو مزید افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد صوبے میں کل اموات کی تعداد 2 ہزار 499 ہوگئی۔

انہوں نے بتایا کہ کہ ’پورے سندھ میں اب تک 13 لاکھ 63 ہزار 79 ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں جن میں سے ایک لاکھ 37 ہزار 106 کیسز سامنے آئے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ اس وقت 4 ہزار 255 مریض زیر علاج ہیں جن میں سے 3 ہزار 978 گھر پر آئی سولیشن میں، 6 آئیسولیشن مراکز میں اور 271 مختلف ہسپتالوں میں ہیں۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ 181 مریضوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے جن میں 38 کو وینٹیلیٹرز پر شفٹ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 215 مریض گزشتہ روز صحت یاب ہوئے جس کے بعد اب تک صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار 352 ہوگئی ہے جو کل کیسز کا 95 فیصد ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کے 311 نئے کیسز میں سے 221 کا تعلق کراچی سے ہے جن میں 75 جنوب میں، 53 مشرق میں، 40 وسطی میں، 27 کورنگی میں، 17 ملیر میں اور 9 مغرب میں شامل ہیں۔

انہوں نے صوبے کے عوام پر زور دیا کہ وہ ایس او پی پر عمل کریں اور اپنے آپ کو اور اپنے دوستوں اور اہلخانہ کو محفوظ رکھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں