بہاولنگر: 18 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تشخیص

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2020
بچے کی بائیں ٹانگ متاثر ہوئی ہے—فائل فوٹو: اے پی
بچے کی بائیں ٹانگ متاثر ہوئی ہے—فائل فوٹو: اے پی

بہاولنگر: ہارون آباد میں ایک 18 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تشخیص ہوگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق علی وارث ہارون آباد کے گاؤں ٹبہ نولا مولا کا رہائشی ہے اور ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پولیو وائرس سے بچے کی بائیں ٹانگ متاثر ہوئی ہے۔

اس حوالے سے بہاولنگر کے ہیلتھ چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) وحید افسر باجوہ نے بچے کے پولیو وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق کی، ساتھ ہی کہا کہ علی وارث کا 2 مرتبہ ٹیسٹ کیا گیا تھا اور دونوں کے نتائج مثبت آئے تھے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ علی وارث کو وائرس اس وقت لگا جب ان کے والدین فیصل آباد گئے اور وہاں قیام کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ بچے کا علاج جاری ہے۔

مزید پڑھیں: ایک ماہ میں بہاولپور میں پولیو کا دوسرا کیس سامنے آگیا

خیال رہے کہ 26 ستمبر تک پنجاب میں پولیو وائرس کے 10 کیسز رپورٹ ہوچکے تھے۔

علاوہ ازیں ضلع کا محکمہ صحت کارکردگی کے لحاظ سے پیچھے ہے اور گزشتہ ماہ کے روڈ میپ کے مطابق یہ صوبے میں آخری نمبر پر تھا۔

پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام، پولیو، مربوط تولیدی زچگی نوزائیدہ، بچوں کی صحت (آئی آر ایم این سی ایچ) اور بنیادی صحت کی خدمات میں ضلع کا نمبر 36 یعنی آخری تھا۔

ڈان کے پاس دستیاب رپورٹ کی کاپی کے مطابق بنیادی صحت کے مراکز میں عملے کی کمی تھی اور ایمرجنسی ادویات اور صفائی کے لیے نظام بری حالت میں تھا۔

مزید یہ کہ پولیو ویکسین پروگرام کی کارکردگی بھی مایوس کن رہی اور آئی آر ایم این سی ایچ میں ضلع کا نمبر آخری رہا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بہاولنگر کو خوراک کی کمی کا سامنا رہا اور غذائیت کے افسران اپنی یونین کونسلز میں تفویض کردہ ذمہ داریوں کے بجائے عام (جنرل) فرائض انجام دیتے رہے۔

مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا کہ ضلعی صحت کے حکام کی خراب کارکردگی باعث تشویش ہے اور اس کی بہتری کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

سی ای او صحت ڈاکٹر افسر باجوہ نے اپنے پیش رو ڈاکٹر شاہد سلیم کو خراب نتائج کا ذمہ دار ٹھہرایا، انہوں نے کہا کہ انہوں نے یکم ستمبر کو ذمہ داری سنبھالی ہے، مزید یہ کہ عملے کی کمی ضلع میں محکمہ صحت کی مجموعی کارکردگی کو متاثر کر رہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ صورتحال میں بہتری کی کوشش کر رہے ہیں اور ضلع کو صوبے میں اعلیٰ اضلاع میں سے ایک بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں یہ بات سامنے آئی تھی کہ پنجاب بھر میں پولیو کے 63 فیصد نمونے مثبت آئے تھے جس کے بعد ایک سرکاری رپورٹ میں صحت حکام اور پروگرام منیجرز کی نااہلی کا انکشاف ہوا ہے۔

صوبائی دارالحکومت لاہور میں وزیراعلیٰ، گورنر، چیف سیکریٹری، سیکریٹری صحت، ڈائریکٹر جنرل صحت اور حتیٰ کہ پروگرام منیجرز سمیت تمام اعلیٰ سرکاری افسران کے دفاتر موجود ہیں اور وہاں 100 فیصد ماحولیاتی نمونے دیکھے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اور بلوچستان میں پولیو کے 9 کیسز رپورٹ

رپورٹ کے مطابق صحت کے ضلعی حکام نے رواں سال جنوری سے شہر بھر میں سیوریج کے 40 نمونے اکٹھے کیے تھے اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رپورٹس نے پولیو وائرس کے تمام نمونوں کے مثبت آنے کی تصدیق کی تھی۔

وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا آبائی شہر ڈیرہ غازی خان، لاہور کے بعد دوسرا ضلع ہے جس میں مثبت نمونوں کی شرح 88 فیصد ہے، اس کے بعد شیخوپورہ میں 63 فیصد، فیصل آباد 47 فیصد، گوجرانوالہ اور بہاولپور 43 فیصد، ملتان 42 فیصد، راجن پور 33 فیصد اور سیالکوٹ اور سرگودھا میں 25 فیصد ہے۔

ماہرین صحت نے بتایا تھا کہ اس طرح کے خطرناک تناسب میں صوبے کے 12 ہائی رسک اضلاع میں پولیو وائرس کی موجودگی کا مطلب ہے کہ یہ وائرس باقی شہروں میں بھی تیزی سے پھیل سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں