وفاقی وزیراطلاعات و نشریات شبلی فراز نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی تقاریر کو شہریوں کو اکسانے کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا کہ فیصلہ کرنا ہے کہ اس طرح کی تقاریر دکھائی جاسکتی ہیں یا نہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران میڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ ‘آپ اس بات پر بحث کریں کہ ایک شخص قانون سے بھاگا ہوا ہے اور عدالت نے کل ہی اپنے خیالات کا واضح انداز میں اظہار کیا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘کیا ایسے شخص کی تقاریر جس میں وہ لوگوں کو بغاوت کے لیے اکسا رہے ہیں، کیا یہ قانون کے مطابق ہے اور انہیں اس کی اجازت ہونی چاہیے یا نہیں، اس پر بحث کریں’۔

مزید پڑھیں:شہباز شریف ناکردہ گناہوں کی سزا میں قید ہیں، نواز شریف

شبلی فراز نے کہا کہ ‘اس پر فیصلہ آپ اور ہم نے کرنا ہے اور ہم دیکھیں گے کہ اس ملک میں بڑی مشکل کے بعد اس کی اجازت ہونی چاہیے یا نہیں’۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے اپنی پارٹی کے اجلاس میں کیے گئے خطاب پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ‘یہ تقاریر ہورہی ہے اس کے ذریعے ملک سے بدلہ لیا جارہا ہے، ایک ایسے ملک سے بدلہ لیا جارہا ہے، جس نے اس شخص کو تین مرتبہ وزیراعظم کے عہدے پر براجمان کیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ شخص اس ملک کے خلاف وہ تقاریر کررہا ہے جس سے انہوں نے اربوں ڈالر کمائے اور بیرون ملک اثاثے بنائے اور اپنے خاندان کے کاروبار قائم کیے اور یہ سب اس ملک کی قیمت پر کیا گیا’۔

نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اور وزیراعظم عمران خان کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ آپ باتوں میں نہیں الجھائے اور صرف دو سوالوں کے جواب عدالتوں کو دے دیں کہ آپ نے اثاثے کیسے بنائے اور آپ اس کو باہر کیسے لے کر گئے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘جو سوال پوچھا جارہا ہے اس کے سوا باقی ساری باتیں کی ہیں، یہ سوال سادہ سے تھے، اسی طرح کے سوال عمران خان سے بھی کیے گئے لیکن انہوں نے منی ٹریل بھی دی اور جواب بھی عدالت کے اطمینان کے مطابق دیا’۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ‘یہاں ہم دیکھ رہے ہیں کہ اپنی ذات، اپنے اثاثے اور اپنے پیسوں کو بچانے کے لیے اس ملک کے تمام اداروں پر جو تنقید کی ہے اس سے لگتا ہے کہ وہ خود کو بچانے کے لیے اس ملک کو داو پر لگا سکتے ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم، برطانیہ سے نواز شریف کی جلد از جلد وطن واپسی کے خواہاں

انہوں نے کہا کہ ‘یہ سب ایک ایسا شخص کہہ رہا ہے جو ملک کا تین مرتبہ وزیراعظم رہا ہے اور بڑے فخر سے کہتا بھی ہے، جب سوالوں کے جواب نہیں دینے ہوں تو آپ سیاسی معاملات اٹھائیں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘نواز شریف جس ملک نے آپ کو موقع دیا اس کے ادارے بنانے کے بجائے ان کو تباہ کیا، اس ملک میں آج عوام چاہے بجلی، مہنگائی یا قرضوں کی صورت میں ہو، آپ نے اس ملک کی معیشت اور اس ملک کے کردار کو آپ نے ستیاناس کردیا’۔

وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘کردار کا ستیاناس اس طرح کیا کہ آپ نے نئی نسل کے لیے رول ماڈل ایسا دیا کہ ایسے لوگوں کی معاشرے میں شناخت یا ان کی عزت پیسہ ہے، آپ نے محنت اور غلط طریقوں سے پیسہ کمانے کے فرق کو ختم کردیا ہے’۔

نواز شریف کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ ‘اس سے بڑا جرم آپ کر نہیں سکتے، آپ نے بجلی کے ایسے معاہدے کیے جس کی وجہ سے آج بجلی مہنگی ہے، اس کے علاوہ ایسے اقدامات کیے جس سے ڈالر کو مصنوعی سطح پر رکھا، اس غریب ملک کے 23 ارب ڈالر مصنوعی طور پر برقرار رکھ کر معیشت تباہ و برباد کردیا’۔

شبلی فراز نے میڈیا نے کہا کہ ‘آپ ان اعداد و شمار کی تصدیق اسٹیٹ بینک سے کروائیں اگر میں غلط کہہ رہا ہوں تو پھر میں آپ کے سامنے ہوں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ان اقدامات سے درآمدات کی بھرمار کردی اور مقامی سطح کی صنعت بند ہوگئی کیونکہ مقامی طور پر بنانے سے درآمد کرنا سستا پڑتا تھا لیکن ملکی معاشی سرگرمیوں پر سمجھوتہ کیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے لوگوں پر پیسہ نہیں لگایا، تعلیم، صحت اور غریب لوگوں پر پیسہ نہیں لگایا کیونکہ وہ اپنے خاندان کے لیے پیسہ بنا رہے تھے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کو ملک میں واپس لانے کی کوششیں تیز کردیں، وزیر اطلاعات

وفاقی وزیر نے کہا کہ ‘اس ملک میں مہنگائی کی جڑ نواز شریف ہیں لیکن لندن میں پرتعیش ماحول میں بیٹھ کر منڈیلا بن کر خطاب کررہے ہیں کہ عوام کا بڑا دکھ ہے تاکہ عوام ایک مرتبہ پھر آپ کے جھانسے میں آئیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘آپ ان اداروں کے خلاف تقاریر کر کے کیا پیغام دے رہے ہیں، وہی ادارے جو آپ کے ساتھ تھے تو ٹھیک تھے اور اب آپ اقتدار میں نہیں ہیں تو یہ ادارے خراب ہوگئے’۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ‘آپ باہر ملک میں کیا پیغام دے رہے ہیں، آپ کے اور الطاف حسین کے خطاب میں کوئی فرق نہیں رہا بس ایک نعرہ جو اس نے لگایا تھا اسی کی کمی تھی باقی تو آپ نے الطاف حسین ٹو اور اس کی نقل ہے’۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘کل عدالت نے کہا کہ انہوں نے قانون کی دھجیاں اور تمسخر اڑایا ہے، یہ تحریک انصاف نے نہیں بلکہ معزز جج نے کہا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘قانون کی بالادستی پر یقین رکھنے والا شخص ایسا نہیں کرسکتا چاہے غلط مقدمے میں پھنسایا جائے’۔

اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے پارٹی کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں چاروں اطراف نظر ڈالتا ہوں تو دل بہت غمگین ہوتا ہے، دکھ اور تکلیف محسوس کرتا ہوں، ہم کہاں جا رہے تھے، آج کہاں ہیں اور کہاں جا رہے ہیں، میں زمین و آسمان کا فرق دیکھتا ہوں۔

انہوں نے کہا تھا کہ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ آناً فاناً ایسا کیونکر ہو گیا، لوگ 2018 تک کتنے خوشحال تھے، ہماری حکومت 2013 سے 2018 تک رہی اور آپ سب کے تعاون سے، میں 2017 تک وزیر اعظم رہا اور میں نے اور میری ٹیم نے بھرپور طریقے سے کام کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک کے ہر شعبے میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا، ان 4 برس میں اللہ کا کرم رہا جس نے ہم سے اتنے منصوبے مکمل کرائے کہ بجلی بھی آ گئی، دہشت گردی بھی ختم ہو گئی، معیشت بھی آسمان کی طرف جانا شروع ہو گئی، غربت کا خاتمہ بھی شروع ہو گیا، گیس بھی آگئی، لوگوں کو روزگار بھی ملنا شروع ہو گیا، تب پاکستان جی20 میں شامل ہونے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں ٹائیگر بن چکے تھے اور پوری دنیا پاکستان کی ترقی تسلیم کر رہی تھی اور قوم نے بھی دیکھا۔

مزیدپڑھیں: نواز شریف کو وطن واپس لانا آسان کام نہیں، شیخ رشید

نواز شریف نے مزید کہا کہ ہمارے تین منصوبوں راولپنڈی، ملتان اور لاہور کے منصوبوں کو ملا لیں لیکن ان 3 منصوبوں کے اخراجات پشاور کی بی آر ٹی پر آنے والے اخراجات کے برابر ہیں لیکن اب بی آر ٹی میں بھی آئے دن آگ لگ جاتی اور کبھی چھت ٹوٹ جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری شرح نمو 5.8فیصد تھی اور آج منفی میں ہے، سنا ہے یہ منفی 1.4 فیصد تک جائے گی، زمین آسمان کا فرق ہے، ہمارے زمانے میں ایک ڈالر 100 پاکستانی روپے کے لگ بھگ تھا، ہماری مجبوریاں بھی تھیں لیکن اس کے باوجود ہم نے 4سال روپے کی قدر کو برقرار رکھا ، روزمرہ کی اشیا کی قیمتوں کو بھی 5سال بڑھنے نہیں دیا، جب ہم آئے تھے تو فی کلو چینی 50روپے میں ملتی تھی، ہم 50 پر ہی چھوڑ کر گئے لیکن موجودہ سلیکٹڈ وزیر اعظم سے پوچھیں کہ گزشتہ 2 برس میں اس نے چینی 50 سے 100 روپے کیوں کردی۔

ان کا کہنا تھا کہ غریبوں کے چولہے بند ہو گئے، وہ آٹا نہیں خرید سکتے، گھروں میں فاقہ کشی ہو رہی ہے، ان کے بچے اسکول جانے سے قاصر ہیں کیونکہ وہ روٹی کھائیں گے یا اسکول جائیں گے، بجلی گیس کے بل ادا کریں گے جو ان پر بم بن کر گرتے ہیں۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں لیکن کیا ریاست مدینہ ایسی ہوتی ہے، اتنے بڑے بڑے دعوے کیے اور حال یہ ہے کہ پاکستان میں آج لوگ سکون سے سو نہیں سکتے، جو ملک میں امن و امان کا حال ہے کہ آج پھر پاکستان کی ایک بیٹی کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا، چند دن قبل موٹر وے پر کیا ہوا اور پھر یہ مجرم آزادانہ گھومتے ہیں، کیا ان مجرموں کی مجال تھی کہ یہ ہمارے دور میں سر بھی اٹھاتے۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ ہمارا مقابلہ عمران خان کے ساتھ نہیں ہے یہ تو سلیکٹڈ وزیراعظم ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں