بابری مسجد کے جانبدارانہ فیصلے سے بھارت بے نقاب ہوگیا، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2020
بھارتی حکومت نے دو روز قبل ملزموں کو بری کردیا تھا—فائل/ فوٹو: اے پی
بھارتی حکومت نے دو روز قبل ملزموں کو بری کردیا تھا—فائل/ فوٹو: اے پی

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ایک فراڈ عدالت کے جانب دارانہ فیصلے نے بھارت کو بے نقاب کردیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ دنیا میں سب سے بڑی جمہوریت آج بے نقاب ہو چکی ہے، گزشتہ روز ایک فراڈ عدالت کے ذریعے بابری مسجد کیس میں ایک جانبدارنہ فیصلے نے بھارت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، بھارت پر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کی حفاظت و سیکیورٹی یقینی بنانے پر زور دیتا ہے۔

مزید پڑھیں:بابری مسجد شہادت کیس: ایل کے ایڈوانی سمیت تمام 32 ملزمان بری

ان کا کہنا تھا کہ بابری مسجد کیس میں تمام ملزمان کو رہا کر دیا گیا جو شرم ناک ہے، آج بھارت میں نہ تو جمہوریت ہے نہ ہی اس کی عدالتیں آزاد ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بابری مسجد کیس کے حوالے سے بھارتی عدالت کا فیصلہ ہندوتوا نظریے کے تحت کیا گیا اور بھارت میں ہندوتوا نظریے کے تحت ہی حکومت چلائی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی عدالت کے فیصلے کو نہ تو بھارت کے عوام، نہ ہی پاکستان اور نہ ہی عالمی برادری تسلیم کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسیاں، منی لانڈرنگ اور مالی جرائم میں ملوث ہیں اور بھارت دہشت گردی کا ریاستی پشتی بان ہے، اسی طرح انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بھارت کی پوزیشن دنیا بھر میں ابتر ہے۔

بھارت میں پاکستانی ہندوؤں کی پراسرار ہلاکت سے متعلق انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا پاکستان ہندو کونسل کا حق ہے، 11 پاکستانی ہندوؤں کے قتل کا جونہی علم ہوا، پاکستان نے بھارت سے فوری رابطہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاندان کے سربراہ کی بیٹی شیریمتی مکھی نے اس معاملے میں 'را' کے ملوث ہونے کی بات کی اور ہم اس کو بھرپور انداز میں اٹھاتے رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بابری مسجد کا فیصلہ انتہا پسند بھارتی نظام عدل کی عکاسی کرتا ہے، دفتر خارجہ

زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس کمانڈر کلبھوشن یادیو کی اہلیہ اور والد سے ملاقات کی پیش کش اب بھی موجود ہے تاہم پاکستانی پیش کش کا اب تک بھارت کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

ہفتہ وار بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کووڈ 19 کے باعث قرضوں کی معافی اور علاقائی امن پر بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم معصوم کشمیریوں پر پیلٹ گنز کے استعمال کو اجاگر کیا اور اسلاموفوبیا کے معاملے پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا۔

مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کرتے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالات مزید ابتر ہو رہے ہیں اور وہاں محاصرے کو 428 روز ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں مقبوضہ جموں و کشمیر میں مزید 6 نہتے کشمیری شہید ہوئے۔

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بابر قادری کی نامعلوم افراد کے ہاتھوں شہادت کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔

لائن آف کنٹرول پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 24، 28 اور 30 ستمبر کو بھارتی قابض افواج کی جانب سے ایل او سی پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی۔

افغان مصالحتی کونسل کے سربراہ کے دورے کے بارے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی دعوت پر افغان مصالحتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے پاکستان کا دورہ کیا، انہوں نے صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم عمران خان سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقات کی جہاں افغان امن کے حوالے سے بات ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں:افغان تنازع کا فوجی حل نہیں، سیاسی مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہیں، عارف علوی

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان تنازع میں برادر ملک آذربائیجان کی حمایت کرتا ہے۔

’سعودی عرب سے اقامے کے معاملات اٹھائیں گئے’

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کئی شہریوں کے سعودی عرب میں اقاموں کی مدت ختم ہو رہی ہے تاہم اس معاملے کو سعودی انتظامیہ کے ساتھ اٹھایا گیا ہے۔

اقاموں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اگر کفیل ایک نجی شہری ہو تو اقاموں کی تجدید ایک ویب سائٹ سے ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے اقاموں کی توسیع کے حوالے سے آگاہ کر دیا ہے اور پاکستانی ویب سائٹ یا سفارت خانے سے اقامے کی توسیع کروا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت 100 میں سے 45 پروازیں سعودی جارہی ہیں اور رواں ماہ کے آخر تک تمام 100 پروازیں فعال ہوں گی، سعودی حکام کے ساتھ پروازوں کی کلیئرنس پر بات چیت جاری ہے۔

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن عدالت کے فیصلے کے مطابق عمل درآمد کر رہا ہے اور اس کی رپورٹ باقاعدہ طور پر عدالت میں جمع کرائی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فرانس میں گرفتار پاکستانیوں کے حوالے سے فرانس کی حکومت نے کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔

تبصرے (0) بند ہیں