صدر مملکت عارف علوی کا دورہ کویت، شیخ صباح کے انتقال پر تعزیت

اپ ڈیٹ 05 اکتوبر 2020
صدر مملکت نے شیخ صباح کے انتقال پر تعزیت کی—فوٹو:ڈان نیوز
صدر مملکت نے شیخ صباح کے انتقال پر تعزیت کی—فوٹو:ڈان نیوز

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کویت کے انتقال کر جانے والے 91 سالہ امیر شیخ صباح الاحمد الصباح کی تعزیت کرنے کے لیے کویت پہنچے اور حکام سے ملاقات کی۔

صدارتی دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اور کویت کے درمیان قریبی اور برادرانہ تعلقات ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ‘مرحوم امیر شیخ صباح الاحمد الصباح کی قیادت میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کی نئی سطح قائم ہوئی، شیخ صباح پاکستان کے حقیقی اور قابل اعتماد دوست تھے’۔

مزید پڑھیں: کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباح انتقال کرگئے

کویت کے سابق امیر کے حوالے سے بیان میں کہا گیا کہ ‘انہوں نے دونوں ممالک اور عوام کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے اہم اقدامات کیے، باہمی تعلقات، خطے کے امن و استحکام کے لیے ان کی کوششیں طویل عرصے تک یاد رکھی جائیں گی’۔

خیال رہے کہ شیخ صباح الاحمد الصباح 29 ستمبر کو امریکا میں انتقال کرگئے تھے جہاں وہ علاج کی غرض سے ہسپتال میں داخل تھے۔

شیخ صباح کی وفات کے بعد ان کے بھائی شیخ نواف الاحمد الصباح کو کویت کا نیا امیر منتخب کیا گیا ہے۔

شیخ صباح الاحمد الصباح کے انتقال پر مسلمان ممالک سمیت دنیا بھر سے افسوس کا اظہار کیا گیا جبکہ کویت کے حکام نے کورونا کے باعث نماز جنازہ میں لوگوں کی شرکت صرف شاہی خاندان تک محدود کرنے کا اعلان کیا تھا۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی کے ترجمان صدیق صدیقی نے بیان میں کہا کہ صدر اشرف غنی قطری حکام سے ملاقات کے لیے جارہے ہیں اور اسی دوران کویت میں بھی رکیں گے اور سابق امیر کی وفات پر تعزیت کریں گے۔

کویت کے نئے امیر نواف الاحمد الصباح نے پارلیمنٹ سے ووٹ کے ذریعے منتخب ہونے کے بعد گزشتہ روز امریکی اور ایرانی حکام سے الگ الگ ملاقاتیں کی تھیں۔

ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے عہدیداروں نے شیخ صباح کے انتقال پر تعزیت کی۔

کویت کی سرکاری خبر ایجنسی کا کہنا تھا کہ شیخ نواف نے ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے ملاقات کی جنہوں نے سابق امیر کی متوازن پالیسی پر خراج عقیدت پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیں:کویت کے نئے امیر نواف الاحمد نے حلف اٹھا لیا، خطے میں امن پر زور

شیخ صباح الاحمد نے بڑے ہمسایہ ممالک سعودی عرب اور ایران سے تعلقات کو متوازن رکھا اور امریکا کے ساتھ مستحکم تعلقات برقرار رکھے جس نے اتحاد کی قیادت کی اور جس کے نتیجے میں 91-1990 میں کویت پر عراق کا قبضہ ختم ہوا۔

امریکی سیکریٹری دفاع مارک ایسپر کے دورے کے دوران امریکی سفارتخانے نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ 'شیخ صباح الاحمد کو ایک عظیم انسان اور انہیں امریکا کے خصوصی دوست کے طور پر یاد رکھا جائے گا'۔

کویت کے 83 سالہ امیر شیخ نواف ممکنہ طور پر اوپیک رکن ممالک کی تیل اور خارجہ پالیسی کو برقرار رکھیں گے جس نے علاقائی تنازعات میں کمی کو فروغ دیا ہے۔

شیخ نواف الاحمد الصباح نے حلف اٹھانے کے بعد کہا تھا کہ خطے کے ممالک کی خوش حالی، استحکام اور سلامتی کے لیے کام کریں گے جس پر اراکین پارلیمنٹ نے ان سے بھرپور یک جہتی کا اظہار کیا۔

ایوان میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری قوم کو آج مشکل حالات اور خطرناک چیلنجز کا سامنا ہے، جن کو اتحاد اور مل کر کام کر کے ہی ختم کیا جاسکتا ہے'۔

کویت کے نئے امیر کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ ان کے دور میں کویت کی خارجہ پالیسی، تیل اور سرمایہ کاری سے متعلق پالیسیوں میں بڑی تبدیلی متوقع نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:کویت کے نئے امیر کی سینئر امریکی، ایرانی عہدیداران سے ملاقاتیں

خلیجی ممالک کے معمر حکمرانوں میں شامل شیخ صباح الاحمد نے قطر اور دیگر عرب ممالک کے درمیان تنازع کے حل کے لیے بڑی کوششیں کیں اور آخری دن تک ان کوششوں کو جاری رکھا۔

کویت کی پارلیمنٹ نے 2006 میں علیل شیخ سعد العبداللہ الصباح کی امارات صرف 9 دن بعد ختم ہونے پر متفقہ طور پر ووٹ کے ذریعے شیخ صباح الاحمد کو حکمران منتخب کیا تھا، انہوں نے امریکا کے اہم اتحادی کے طور پر کام جاری رکھا۔

کویت کے امیر کی حیثیت سے انہیں اندرونی سیاسی تنازعات، 2011 میں عرب بہار کے دوران احتجاج اور بدلتی ہوئی تیل کی قیمتوں جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔

تبصرے (0) بند ہیں