اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں ’منی اسمارٹ‘ لاک ڈاؤن نافذ

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2020
نیشنل ہیلتھ سروس نے دارالحکومت کی کچھ گلیوں کو بند کرنے کا اعلان کردیا۔ فائل 
 فوٹو اے ایف پی
نیشنل ہیلتھ سروس نے دارالحکومت کی کچھ گلیوں کو بند کرنے کا اعلان کردیا۔ فائل فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد: روزمرہ سرگرمیاں بحال ہونے کے 4 ہفتوں بعد ہی وفاقی دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں ’منی اسمارٹ لاک ڈاؤن‘ نافذ کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منی اسمارٹ لاک ڈاؤں کے نفاذ کا یہ فیصلہ اسلام آباد میں کووڈ 19 کے کیسز میں اضافے کے باعث کیا گیا۔

اس حوالے سے وزارت قومی صحت سروس (این ایچ ایس) کے جاری کیے جانے والے حکم میں بتایا گیا تھا کہ اتوار کی صبح سے دارالحکومت کی متعدد گلیوں کو بند کیا جائے گا۔

مذکورہ حکم میں کہا گیا کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس (ڈی ایچ او) کی ٹیمز نے مختلف سیکٹرز کی نگرانی کی اور ان کے مشاہدے میں یہ بات آئی کہ گلی نمبر 38، 44 ،45 ،46 ،47، 48 اور سیکٹر جی 10/4 میں ساون روڈ کے علاقوں میں کورونا کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

حکم میں مزید بتایا گیا کہ یہی صورتحال آئی-8/2 میں گلی نمبر 25 اور 29 میں جبکہ جی-9/4 میں گلی نمبر 85 اور 89 میں بھی دیکھنے میں آئی، مزید یہ کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس کی ٹیمیں ان علاقوں میں سیمپلنگ کررہی ہیں تاکہ ان علاقوں کے رہائشیوں کو قرنطینہ کرکے کورونا کیسز کی تعداد کو مزید برھنے سے روکا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: اسمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی کامیاب ہوئی اور دنیا نے اسکی تقلید کی، وزیر خارجہ

نیشنل ہیلتھ سروس کی ہدایت میں یہ تجویز دی گئی کہ ان گلیوں کو اسمارٹ لاک ڈاؤن کرکے بند کردیا جائے گا، مزید یہ کہ نگرانی کرنے والی ٹیمیں دوسرے علاقوں میں بھی وسیع پیمانے پر نمونے لینے کا کام کریں گی۔

یاد رہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے کراچی کے مختلف علاقوں منگھوپیر، ڈیفنس فیز 8 میں کریک وسٹا اپارٹمنٹ اور صدر کے سب ڈویژن میں کورونا کیسز کی تعداد بڑھنے کے بعد منی اسمارٹ لاک ڈاؤن لگایا گیا تھا۔

دوسری جانب اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) محمد حمزہ شفقات نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کورونا کیسز کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے حکام رہائشی کمپاؤنڈز اور گلیوں میں جہاں انفیکشن پھیلا ہے وہاں منی اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کر رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نگرانی کے بعد جی-9، جی-10 اور آئی-8 کی کچھ گلیوں کے ہاٹ اسپاٹ بننے کا انکشاف ہوا جس کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا۔

محمد حمزہ شفقات نے کہا کہ اتوار سے اس کا اطلاق ہوگا جبکہ علاقہ مکینوں کو ضروری سامان خریدنے کا کہہ دیا گیا تھا جبکہ پولیس کو بھی آگاہ کردیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جی-8 اور بھارہ کہو سمیت 5 مزید علاقے بھی ہاٹ اسپاٹ کے طور پر ابھر رہے ہیں جنہیں بند کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے زمین پر دنگ کردینے والے اثر کا انکشاف

حمزہ شفقات نے دعویٰ کیا کہ پابندیاں ختم ہونے کے بعد تعلیم اور کام کے لیے دیگر علاقوں سے لوگ واپس آئے تھے جن میں مثبت کیسز کا تناسب زیادہ تھا، مزید یہ کہ اسٹینڈرز آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کی خلاف ورزی انفیکشن میں اضافے کا باعث بنی۔

علاوہ ازیں دارالحکومت کی انتظامیہ نے 2 اسکولز سیکٹر جی-11/2 میں اسلام آباد ماڈل اسکول فار گرلز اور جی-7 / 2-3 میں اسلام آباد ماڈل اسکول فار گرلز کو سیل کردیا۔

ڈپٹی کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ 14 ستمبر کے بعد سے انتظامیہ نے 19 تعلیمی اداروں کو ان کے اسٹاف اور طلبہ کے کورونا کیسز مثبت آنے کے بعد بند کرچکی ہے۔

انہوں نے کہا ک ہفتے کے روز 173 کاروباری مراکز کا معائنہ کیا گیا جن میں 32 ریسٹورنٹ اور ہوٹلز، 47 دکانوں اور ایک ورکشاپ کو ایس او پیز کی خلاف ورزی پر سیل کیا گیا۔

حمزہ شفقات نے مزید بتایا کہ ایس او پیز کو نظر انداز کرنے پر 17 شادی ہالز کو وارننگ جاری کردی گئی ہے جبکہ اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پیر سے کارروائی کی جائے گی۔


یہ خبر 11 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں