ریکارڈ یافتہ فنکار سلطان محمد خان کی کم عمر لڑکی سے شادی پر تنازع

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2020
تنازع کے بعد سلطان محمد خان کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا—فائل فوٹو: فیس بک
تنازع کے بعد سلطان محمد خان کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا—فائل فوٹو: فیس بک

معروف ریکارڈ یافتہ پاکستانی اسٹنٹ مین سلطان محمد خان المعروف گولڈن خان کی جانب سے مبینہ طور پر نابالغ لڑکی سے شادی کیے جانے کے معاملے نے نیا تنازع اختیار کرلیا۔

روزنامہ ڈان کی رپورٹ کے مطابق سلطان محمد خان نے رواں برس جولائی میں چترال کے ایک گاؤں کی لڑکی سے شادی کی تھی، جس کے چند ہفتے بعد ہی مقامی فلاحی تنظیم نے دعویٰ کیا تھا کہ اسٹنٹ مین نے نابالغ لڑکی سے شادی کی ہے۔

فلاحی تنظیم کی جانب سے معاملے پر آواز اٹھائے جانے کے بعد ضلع چترال کی اعلیٰ انتظامیہ نے مقامی انتظامیہ کو ہدایت کی تھی کہ معاملے کی تفتیش کی جائے اور ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا تھا کہ لڑکی کی عمر چھپاکر جعلی شناختی کارڈ حاصل کیا گیا۔

ڈان کو دستیاب ہونے والے دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ لڑکی سمرین سحر کے والد نے بیٹی کے اسکول سرٹفیکیٹ اور ویکسی نیشن کے دستاویزات کو خفیہ رکھ کر یونین کونسل (یو سی) سے نیا پیدائشی سرٹیفکیٹ حاصل کرکے شناختی کارڈ بنوایا۔

لڑکی کے والد کی جانب سے حاصل کیے گئے نئے پیدائشی سرٹیفکیٹ پر لڑکی کی عمر 18 سال سے زائد لکھوائی گئی، جس کے تحت شناختی کارڈ بنوایا گیا۔

تاہم اب اسکول کے ریکارڈ اور ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ سے معلوم ہوا ہے کہ لڑکی کی اصل عمر 12 سال ہے۔

ڈان کو موصول ہونے والے اسکول کے دستاویزات اور ویکسی نیشن دستاویزات کے مطابق لڑکی کی پیدائش 10 اپریل 2008 کو ہوئی اور والد نے لڑکی کے مذکورہ دستاویزات کو چھپا کر نیا پیدائشی سرٹیفکیٹ حاصل کرکے شناختی کارڈ بنوایا۔

والد کی جانب سے جعلی شناخت کارڈ بنوائے جانے کے انکشاف کے بعد جس نکاح خواں نے اسٹنٹ مین سلطان محمد خان گولڈن کا نکاح نامہ جاری کیا تھا، انہوں نے بھی نکاح نامہ منسوخ کردیا جب کہ ضلعی انتظامیہ اور نادرا کو بھی اسٹنٹ مین اور لڑکی کے والد کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی ہدایات جاری کردی گئیں۔

ضلع انتظامیہ چترال نے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو بھی سلطان محمد خان گولڈن اور لڑکی کے والد کے خلاف نادرا آرڈیننس 2000 کے تحت جعلی سازی سے دستاویزات حاصل کرنے کے تحت کارروائی کرنے کی درخواست کی ہے۔

علاوہ ازیں چترال لوئر ڈپٹی کمشنر نے لڑکی کا میڈیکل چیک اپ کرنے کے لیے ضلعی ہیڈکوارٹر ہسپتال (ڈی ایچ کیو) میں ایک بورڈ بھی تشکیل دیا ہے، جس کے سامنے لڑکی کو پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا تاہم لڑکی کو میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش نہیں کیا جا سکا۔

جعلی دستاویزات کے ذریعے لڑکی کا شناخت کارڈ بنوانے کے الزام میں پولیس نے بھی لڑکی کے والد کے خلاف قانونی کارروائی کر رکھی ہے اور لڑکی کے والد نے پولیس کو یقین دہانی کروائی تھی کہ جب بھی پولیس کو ضرورت ہوگی لڑکی کو پیش کیا جائے گا تاہم ایسا نہیں ہوسکا۔

اطلاعات ہیں کہ شادی کے بعد لڑکی کو سلطان محمد خان ضلع سے باہر لے گئے ہیں تاہم اس حوالے سے کوئی تصدیق نہیں ہوسکی۔

جعل سازی کے ذریعے شناختی کارڈ بنوانے کے جرم میں لڑکی کے والد اور نابالغ لڑکی سے شادی کرنے پر سلطان محمد خان کے خلاف ایگزیکٹو میجسٹریٹ نے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے تھے تاہم ایڈیشنل سیشن جج نے ان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرکے انہیں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

لڑکی کے والد اور سلطان محمد خان کے خلاف ایڈیشنل سیشن کورٹ میں رواں ماہ 5 اکتوبر کو سماعت ہونی تھی تاہم یہ سماعت نہیں ہوسکی اور اب مذکورہ عدالت میں 24 اکتوبر کو سماعت ہوگی، جس میں دونوں ملزمان کو پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔

لڑکی کے والد اور سلطان محمد خان گولڈن کا دعویٰ ہے کہ دلہن کی عمر 18 سے زائد ہے، تاہم تمام دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ لڑکی کی عمر 12 سال ہے جب کہ تحقیق سے یہ بات بھی معلوم ہوا کہ شادی کے بعد لڑکی کے والد نے اسکول کے ریکارڈ کو بھی تبدیل کروانے کی کوشش کی۔

خیال رہے کہ سلطان محمد گولڈن کی عمر 60 سال یا اس سے زائد ہے۔

سلطان محمد خان گولڈن پاکستان کے معروف اور ریکارڈ اسٹنٹ مین ہیں، جنہوں نے موٹر سائیکل پر کاروں اور دیگر گاڑیوں سے چھلانگ لگانے سمیت دیگر کرتبوں کے ریکارڈ بنا رکھے ہیں۔

سلطان محمد خان نے 1982 کے بعد کرتب دکھانے کا کام شروع کیا تھا اور انہوں نے 1986 میں اس وقت کے صدر ضیاء الحق، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے صدر شیخ زید بن سلطان النہیان کے سامنے لاہور کے ایک اسٹیڈیم میں شاندار کرتب دکھائے تھے۔

مذکورہ تقریب میں سلطان محمد خان نے موٹر سائیکل پر 10 کاروں کے اوپر سے چھلانگ لگانے سمیت کار سے 5 گاڑیوں کے اوپر چھلانگ لگانے کا مظاہرہ کیا تھا۔

علاوہ ازیں انہوں نے آگ کے شعلوں سے بھی موٹر سائیکل کو گزارنے کا کرتب دکھایا تھا۔

اسی طرح انہوں نے 1987 میں لاہور میں ہی بیک وقت 22 کاروں کے اوپر موٹر سائیکل کو اڑاکر نیا ریکارڈ بنایا تھا۔

مذکورہ واقعے کے بعد ان کی شہرت میں اضافہ ہوا اور انہوں نے اس کے بعد کئی کرتبوں کے مظاہرے کیے اور خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے متعدد ریکارڈز بنائے۔

سلطان محمد خان کا تعلق بلوچستان کے علاقے پسنی سے ہے اور انہیں ملک میں کافی مقبولیت حاصل ہے اور اس وقت زائد العمری کے باوجود لوگ انہیں ہیرو مانتے ہیں۔

سلطان محمد نے 1987 میں 22 کاروں کے اوپر موٹر سائیکل کا جمپ لگانے کا ریکارڈ قائم کیا تھا—فائل فوٹو: ڈان
سلطان محمد نے 1987 میں 22 کاروں کے اوپر موٹر سائیکل کا جمپ لگانے کا ریکارڈ قائم کیا تھا—فائل فوٹو: ڈان

تبصرے (0) بند ہیں