متحدہ عرب امارات کی پہلی مسافر پرواز اسرائیل پہنچ گئی

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2020
ایئرلائن مستقبل میں دونوں ممالک  کے درمیان باقاعدہ مسافر پروازوں کے آغاز کا ارادہ رکھتی ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
ایئرلائن مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان باقاعدہ مسافر پروازوں کے آغاز کا ارادہ رکھتی ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

اسرائیل اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے ہونے والے معاہدے کو مزید مضبوط کرتے ہوئے یو اے ای کی پہلی مسافر پرواز آج (19 اکتوبر کو) اسرائیلی شہر تل ابیب پہنچ گئی۔

امریکی خبررساں ادارے ’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اتحاد ائیر ویز نے اپنے بیان میں کہا کہ اتحاد ایئر ویز کی فلائٹ نمبر 9607 صبح 7 بجے کے بعد اسرائیل کے بین الاقوامی ایئرپورٹ بن گوریون ایئرپورٹ پہنچی۔

بیان میں کہا گیا کہ پیر کو ہی بوئنگ طیارہ 787 ڈریم لائنر اسرائیلی وفد اور سیاحوں کو لے کر ابوظبی ائیرپورٹ کے لیے روانہ ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 'تاریخی امن معاہدہ'

اتحاد ائیر ویز کا مزید کہنا تھا کہ ایئرلائن مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان باقاعدہ مسافر پروازوں کے آغاز کا ارادہ رکھتی ہے اور وہ ایک عبرانی ویب سائٹ شروع کرنے جارہے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اتحاد ائیر ویز کا غیر نشان زدہ کارگو طیارہ کورونا کے خلاف جنگ میں فلسطینیوں کی مدد کے لیے امداد لے کر تل ابیب پہنچا تھا۔

علاوہ ازیں اگست میں اسٹار آف ڈیوڈ سے مزین ال عال ایئرلائن کا طیارہ پہلی براہ راست پرواز میں اعلیٰ سطح کے امریکی اور اسرائیلی وفد کو لے کر اسرائیل سے ابوظبی گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: او آئی سی نے ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ کا امن منصوبہ مسترد کردیا

خیال رہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے اگست میں اعلان کیا تھا کہ وہ تعلقات کو معمول پر لائیں گے جبکہ حکومتی سطح پر بینکنگ، کاروباری معاہدوں کے ذریعے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے خلاف طویل مدت سے جاری بائیکاٹ کو ختم کریں گے۔

بعدازاں قریبی ملک بحرین نے بھی 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے یو اے ای کے ساتھ مل کر معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

متحدہ عرب امارات اور بحرین وہ تیسرے اور چوتھے عرب ممالک ہیں جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں جبکہ مصر اور اردن بالترتیب 1979 اور 1994 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدات پر دستخط کرچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: فلسطینیوں نے متحدہ عرب امارات-اسرائیل معاہدے کو یکسر مسترد کردیا

ایک اسرائیلی وفد گزشتہ روز معاہدے کو باضابطہ شکل دینے کے لیے بحرین روانہ ہوا تھا۔

خیال رہے کہ نام نہاد 'ابراہام معاہدہ', جو اب اسرائیل اور دیگر خلیجی ریاستوں کے درمیان طویل عرصے سے خفیہ تعلقات کو سامنے لے آیا ہے جس کی بنیاد حالیہ سالوں میں خطے میں موجود مشترکہ حریف ایران کے حوالے سے تشویش پر رکھی گئی تھی۔

امریکا کے توسط سے ہونے والے ان معاہدوں کے باعث فلسطینی غم و غصے کا اظہار کرچکے ہیں، جن کے رہنما ان معاہدوں کو عرب کے دیرینہ مؤقف کے برخلاف قرار دیتے ہیں جس کے مطابق اسرائیل کو اس وقت تسلیم نہیں کیا جائے گا جب تک فلسطینی اپنی ایک آزاد ریاست حاصل نہ کرلیں۔

تبصرے (0) بند ہیں