حکومت نے ترامیم کے بعد نئے سوشل میڈیا قوانین جاری کردیے

اپ ڈیٹ 20 اکتوبر 2020
وفاقی حکومت نے 16 اکتوبر کو نئے قوانین کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
وفاقی حکومت نے 16 اکتوبر کو نئے قوانین کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

حکومت پاکستان نے سوشل میڈیا سے متعلق رواں برس کے آغاز میں جاری کیے گئے سٹیزن پروٹیکشن (اگینسٹ آن لائن ہارم) رولز 2020 میں ترامیم کے بعد نئے رولز جاری کردیے۔

وفاقی حکومت نے سٹیزن پروٹیکشن (اگینسٹ آن لائن ہارم) رولز 2020 میں 100 سے زائد تنظیموں، انسانی حقوق سے متعلق کام کرنے والے اداروں اور شخصیات کی جانب سے تنقید کے بعد ترامیم کرکے نئے ضوابط جاری کیے۔

وفاقی حکومت نے نئے قوانین کو رموول اینڈ بلاکنگ ان لا فل آن لائن کنٹینٹ (طریقہ کار کی نگرانی اور حفاظت) 2020 کا نام دیا ہے۔

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونی کیشن (ایم او آئی ٹی ٹی) کی جانب سے 16 اکتوبر کو جاری کیے گئے نوٹی فکیشن کے مطابق نئے قوانین کو پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کے سیکشن 37 کے تحت منظور کرکے نافذ کردیا گیا۔

نوٹی فکیشن کے مطابق نئے قوانین فوری نافذ العمل ہوں گے اور ان پر عمل درآمد کروانے کے لیے حکومت نے اقدامات بھی شروع کردیے۔

حکومت کی جانب سے جاری کردہ ضوابط کے مطابق سوشل میڈیا سائٹس پر ہر طرح کے فحش اور نازیبا مواد کی اشاعت تا تشہیر پر پابندی ہوگی جب کہ غلط معلومات کے شیئر کرنے پر بھی پابندی لاگو ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے سوشل میڈیا ریگولیٹ کرنے کے قواعد و ضوابط کی منظوری دے دی

قوانین کے مطابق سوشل میڈیا کمپنیاں پاکستان کی سلامتی، وقار اور دفاع کے خلاف ہر طرح کا مواد ہٹانے کی پابندی ہوں گی۔

قوائد میں بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا سائٹس پر کسی طرح کے حکومت مخالف مواد کی اشاعت پر پابندی ہوگی جب کہ کسی بھی شخص کی شخصیت کی نقل اتارنے جیسے مواد کو بھی شائع یا نشر نہیں کیا جا سکے گا۔

نئے قوائد کے مطابق مذہبی منافرت اور توہین مذہب، توہین رسالت سے متعلق ہر قسم کے مواد پر پابندی ہوگی، ساتھ ہی پاکستان کے ثقافتی و اخلاقی رجحانات کے خلاف مواد پر بھی پابندی ہوگی۔

نئے قوانین میں بتایا گیا ہے کہ ہر طرح کے تشدد، دہشت گردی اور استحصال پر مبنی مواد پر بھی پابندی ہوگی جب کہ بچوں کو متاثر کرنے والے مواد کو بھی شائع یا نشر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی سوشل میڈیا قواعد پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنے کی ہدایت

تاہم یہ پرتشدد، فحش، غیر اخلاقی، پاکستان اور حکومت مخالف جبکہ پاکستانی اقدار کے خلاف مواد سے متعلق کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ ایسے مواد کو کیسے جانچا جائے گا؟

قوانین میں بتایا گیا کہ ضوابط نافذ ہونے کے تین ماہ کے اندر فیس بک، ٹوئٹر، ٹک ٹاک اور گوگل سمیت دیگر کمپنیاں اپنے نمائندے پاکستان میں تعینات کریں گی جب کہ آئندہ 9 ماہ کے دوران وہ مقامی دفاتر کھولنے کی پابند ہوں گی۔

ساتھ ہی سوشل میڈیا کمپنیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ قوانین نافذ ہونے کے 18 ماہ کے اندر ڈیٹا سرور کی مقامی طور پر تشکیل دیں گی اور ساتھ ہی وہ صارفین کو آسان زبان میں سوشل میڈیا کے ضوابط بھی سمجھائیں گی۔

قوانین میں واضح کیا گیا کہ کسی بھی طرح کے دہشت گردی کے مواد کو براہ راست نہیں دکھایا جائے گا اور ساتھ ہی کسی طرح کے فحش مواد کو بھی براہ راست نشر نہیں کیا جاسکے گا۔

اس سے قبل حکومت پاکستان نے رواں برس فروری میں سٹیزن پروٹیکشن (اگینسٹ آن لائن ہارم) رولز 2020 نامی قوانین متعارف کرائے تھے، جن پر ملکی و غیر ملکی انٹرنیٹ حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں نے سخت تنقید کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا قواعد پر عملدرآمد معطل کردیا گیا، پی ٹی اے

ملکی و غیر ملکی اداروں اور اہم شخصیات کی جانب سے تنقید کے بعد حکومت نے مذکورہ قوانین کو واپس لے کر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد نئے ضوابط نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

حکومت نے سٹیزن پروٹیکشن (اگینسٹ آن لائن ہارم) رولز 2020 کو مارچ میں معطل کرکے نئے قوانین کے لیے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا آغاز کیا تھا۔

سٹیزن پروٹیکشن (اگینسٹ آن لائن ہارم) رولز 2020 میں بتایا گیا تھا کہ سوشل میڈیا کمپنیاں کسی تفتیشی ادارے کی جانب سے کوئی معلومات یا ڈیٹا مانگنے پر فراہم کرنے کی پابند ہوں گی اور کوئی معلومات مہیا نہ کرنے کی صورت میں ان پر 50 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد ہوگا۔

ان قواعد و ضوابط کے تحت اگر کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو تحریری یا الیکٹرانک طریقے سے ’غیر قانونی مواد‘ کی نشاندہی کی جائے گی تو وہ اسے 24 گھنٹے جبکہ ہنگامی صورتحال میں 6 گھنٹوں میں ہٹانے کے پابند ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں