کراچی: گلشن اقبال میں مسکن چورنگی کے قریب دھماکا، 5 افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2020
دھماکے سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا—فوٹو: اے پی
دھماکے سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا—فوٹو: اے پی
دھماکے کے بعد کا منظر—فوٹو: اے پی
دھماکے کے بعد کا منظر—فوٹو: اے پی
دھماکے سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا—فوٹو: ٹوئٹر
دھماکے سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا—فوٹو: ٹوئٹر
دھماکے کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا—فوٹو: اے پی
دھماکے کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا—فوٹو: اے پی

کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں مسکن چورنگی کے قریب دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق جبکہ 20 زخمی ہوگئے۔

ڈان نیوز ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ دھماکا گلشن اقبال میں مسکن چورنگی کے قریب ایک عمارت میں ہوا، جس سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔

دھماکے سے عمارت کی کچھ منزلیں تباہ ہوگئیں—فوٹو: فہیم پٹیل
دھماکے سے عمارت کی کچھ منزلیں تباہ ہوگئیں—فوٹو: فہیم پٹیل

دھماکے کے بعد پولیس، رینجرز، دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اور امدادی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچیں اور دھماکے کے مقام کو گھیرے میں لے کر امدادی کاموں کا آغاز کیا۔

ایدھی حکام نے دھماکے میں 5 افراد کے جاں بحق ہونے جبکہ 20 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی، جنہیں قریبی واقع نجی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

واقعے میں زخمی ہونے والوں کو پٹیل ہسپتال جبکہ جاں بحق افراد کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) منتقل کیا گیا، جس کے بارے میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر جے پی ایم سی ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا اب تک ایک لاش کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا۔

دھماکے سے متعلق اسٹیش ہاؤس افسر (ایس ایچ او) مبینہ ٹاؤن نے ابتدائی طور پر بتایا تھا کہ بظاہر یہ سلینڈر دھماکا لگتا ہے لیکن بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئی ہیں جو دھماکے کی نوعیت کی تصدیق کریں گی۔

دھماکے کے بعد ریسکیو ٹیمیں جائے وقوع پر موجود ہیں—اسکرین شاٹ
دھماکے کے بعد ریسکیو ٹیمیں جائے وقوع پر موجود ہیں—اسکرین شاٹ

تاہم عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔

بعد ازاں ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکا ’گیس کے اخراج‘ کے باعث ہوا، ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا دیسی ساختہ دھماکا خیز مواد (آئی ای ڈی) کے کوئی ثبوت نہیں ملی تاہم اسکواڈ کو میٹل اور چولہے کے برنر کے ٹکڑے ملے ہیں۔

سوئی سدرن کی ساری گیس لائنیں محفوظ ہیں، ترجمان

ادھر سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی ساری گیس لائنیں محفوظ ہیں۔

ترجمان کے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ دھماکے کی اطلاع ملنے کے فوری بعد سوئی سدرن کی گشتی اور ایمرجنسی اور علاقے میں موجود ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ کر اپارٹمنٹ کو گیس سپلائی کرنے والے والوز کو احتیاطی طور پر بند کردیا۔

ترجمان کے مطابق دھماکے کی جگہ ایس ایس جی سی کے کمرشل 3 میٹرز لگے ہوئے تھے جبکہ ڈومیسٹک کے سارے گیس میٹرز عمارت کے پیچھے کی طرف لگے ہوئے تھے جو محفوظ ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کا نوٹس

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مسکن چورنگی کے قریب ہونے والے دھماکے کا نوٹس لے لیا۔

وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری ایک بیان کے مطابق مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی سے واقع کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی جبکہ زخمیوں کے لیے فوری طبی امداد کا بندوبست کرنے کی ہدایت کردی۔

مراد علی شاہ نے گلشن اقبال میں ہونے والے دھماکے میں جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار بھی کیا۔

ادھر انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سندھ مشتاق مہر نے مسکن چورنگی کے قریب دھماکے پر ایس ایس پی شرقی سے واقع کی تمام تفصیلات اور پولیس اقدامات پر مشتمل رپورٹ طلب کرلی۔

دھماکے کے بعد جائے وقوع کا دورہ کرنے والے ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار شلوانی کا کہنا تھا کہ دھماکے کی نوعیت کا تعین تحقیقات کے بعد ہی کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے حکام جائے وقوع پر موجود ہیں جبکہ عمارت کو دھماکے سے نقصان پہنچا ہے اور اسے منہدم کیا جائے گا۔

وہیں پیپلزپارٹی کے وزیر سعید غنی نے بھی جائے وقوع کا دورہ کیا اور کہا کہ بظاہر لگتا ہے دھماکا رہائشی عمارت میں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ دھماکے کی وجہ کیا تھی؟ اس کا تعین بعد میں کیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں سعید غنی کا کہنا تھا کہ مزید تحقیقات تک اس بات کا تعین نہیں کیا جاسکتا کہ آیا دھماکا دہشت گردی کا واقعہ تھا یا نہیں۔

علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وزیر علی زیدی نے دھماکے کے متاثرین کے لیے دعائیں اور ہمدردی کا اظہار کیا، ساتھ ہی انہوں نے حکام سے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

مزید برآں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی دھماکے کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔

پیپلزپارٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بلاول بھٹو زرداری نے دھماکے کی نوعیت اور صورتحال سے متعلق تفصیلات لی ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز 20 اکتوبر کو کراچی کے علاقے شیریں جناح کالونی میں ریموٹ کنٹرول دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) جنوبی شیراز نذیر نے بتایا تھا کہ دھماکا ایک دکان کے باہر بس ٹرمنل کے قریب ہوا تھا جس میں 5 افراد زخمی ہوئے تھے۔

پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے انچارج راجا عمر خطاب نے بتایا تھا کہ دھماکا بس ٹرمینل کے گیٹ پر ہوا جبکہ تقریباً ایک کلو دھماکا خیز مواد ممکنہ طور پر سائیکل میں نصب تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے دوران شہر قائد میں دستی اور کریکر بم کے دھماکوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

5 اگست کو کراچی میں یونیورسٹی روڈ پر بیت المکرم مسجد کے قریب جماعت اسلامی کی کشمیر ریلی میں دستی بم حملے میں 33 افراد زخمی ہوئے تھے۔

ایس ایس پی شرقی ساجد سدوزئی نے کہا تھا کہ ریلی میں 2 نامعلوم موٹر سائیکل سوار ملزمان نے آر جی ڈی ون گرینیڈ پھینکا اور فرار ہوگئے، جبکہ یہ پلانٹڈ بم دھماکا نہیں تھا۔

اسی روز کورنگی کے علاقے میں کریکر حملے کے دوسرے واقعے میں 3 افراد زخمی ہوئے تھے۔


اضافی رپورٹنگ: معراج اختر

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں