ایف اے ٹی ایف میں ‘سعودی عرب کے پاکستان مخالف کردار’ کی خبر مسترد

اپ ڈیٹ 22 اکتوبر 2020
ترجمان دفترخارجہ نے میڈیا کی خبر کو جھوٹ قرار دیا—فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان
ترجمان دفترخارجہ نے میڈیا کی خبر کو جھوٹ قرار دیا—فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان

ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) میں پاکستان کے حوالے سے ایکشن پلان کے جائزے میں سعودی عرب کے کردار سے متعلق ‘میڈیا کی جھوٹی خبروں’ کو مسترد کردیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے ایک جاری بیان میں کہا کہ ‘میڈیا کے ایک حلقے میں چلنے والی خبر کو یکسر مسترد کرتے ہیں’۔

قبل ازیں حکومت پنجاب کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا اظہر مشوانی نے اپنی ٹوئٹ میں ان رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ‘ایف اے ٹی ایف میں سعودی عرب کے پاکستان کے خلاف ووٹ کی خبر جعلی ہے اور اس حوالے سے وزارت خارجہ ایک بیان جاری کرے گی’۔

مزید پڑھیں:ایف اے ٹی ایف رواں ماہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے سے متعلق فیصلہ کرے گا

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط برادرانہ تعلقات ہیں اور دونوں ممالک نے ہمیشہ باہمی معاملات پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان اپنے برادر ملک سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور اس طرح کے مذموم پروپیگنڈے کو مسترد کرتا ہے’۔

خیال رہے کہ ایف اے ٹی ایف کے 21 اکتوبر سے 23 اکتوبر کے درمیان ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ کیا پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنا چاہیے۔

پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کا فیصلہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی تعاون (ایم ایل اور ٹی ایف) کے خلاف عالمی وعدوں اور معیار تک پہنچنے کے لیے اسلام آباد کی کارکردگی کی بنیاد پر ہوگا۔

ایف اے ٹی ایف پلانری اجلاس اس سے قبل جون میں شیڈول تھا لیکن عالمی وبا کووڈ-19کے باعث صحت کے سنگین خطرات کے درپیش مالیاتی جرائم کی روک تھام کے عالمی ادارے نے تمام جائزے اور ڈیڈلائنز عارضی طور پر ملتوی کردی تھیں جس سے اسلام آباد کو بھی سانس لینے کا موقع ملا تھا۔

پیرس سے تعلق رکھنے والی اس تنظیم نے جائزے کے عمل کو بھی عمومی طور پر روک دیا تھا جس سے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر پورا اترنے کے لیے مزید 4 ماہ کا وقت مل گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان کو ایف اے ٹی ایف سے 5 ماہ کا اضافی وقت مل گیا

یاد رہے کہ فروری میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی جانب سے ایم ایل اور ٹی ایف کے خلاف 27 نکاتی پلان میں سے 14 نکات پر عمل اور باقی رہ جانے والے 13 نکات سمیت پلان پر مکمل عمل درآمد کے لیے 4 ماہ کا اضافی وقت دیا تھا۔

28 جولائی کو حکومت نے پارلیمان کو بتایا تھا کہ 27 نکاتی ایکشن پلان میں سے 14 نکات اور ایف اے ٹی ایف کی 40 میں سے 10 تجاویز پر عمل درآمد کرلیا گیا ہے۔

تاہم 16 ستمبر کو ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایف اے ٹی ایف کی شرائط کے تحت قانونی نظام کو عالمی معیار کی سطح پر لانے کے لیے 15 قوانین میں ترمیم کی گئی۔

حکومت پاکستان ایف اے ٹی ایف اور اس سے منسلک جائزہ گروپ کے پاس 13 دیگر نکات پر تعمیل کی تفصیل بھی جمع کروائی جاچکی ہے اور ان کے تبصروں پر جواب بھی دے چکی ہیں۔

بہتر قانون سازی کی بنیاد پر حکام کو توقع ہے کہ ورچوئل اجلاس میں پاکستان کا اگر گرے لسٹ سے باضابطہ طور پر اخراج نہ بھی ہو تو کم از کم 10 نکات پر بڑی حد تک ہونے والے عمل درآمد پر اطمینان کا اظہار کیا جائے گا تاہم یہ اب ایف اے ٹی ایف کے جائزے پر منحصر ہے۔

ایف اے ٹی ایف نے رواں برس فروری میں اعلان کیا تھا کہ پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان پر عمل کے لیے دی گئی تمام ڈیڈ لائنز گزر چکی ہیں اور صرف 14 نکات پر بڑی حد تک مکمل عمل درآمد ہوا جبکہ 13 اہداف نا مکمل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں