پاکستان کی اسلاموفوبیا پر ترک صدر کے ’ٹھوس مؤقف‘ کی تعریف

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2020
ترک وزیر خارجہ نے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر کامیابی کے ساتھ عملدرآمد کے حوالے سے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا—فائل فوٹو: اے پی
ترک وزیر خارجہ نے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر کامیابی کے ساتھ عملدرآمد کے حوالے سے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا—فائل فوٹو: اے پی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ترک وزیر خارجہ مولود جاویش اوغلو سے بات چیت کے دوران دنیا میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا پر صدر رجب طیب اردوان کے ’ٹھوس مؤقف‘ کو سراہا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ کے مابین دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا جس میں وزیر خارجہ نے اپنے ترک ہم منصب کو ترکی کے 97ویں یوم جہوریہ کی مبارک باد دی۔

بیان کے مطابق وزیر خارجہ نے اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر ترک صدر کے ٹھوس مؤقف کو سراہا جبکہ ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلاموفوبیا کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کا بیان قابل ستائش ہے۔

یہ بھی پڑھیں:فرانس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا معاملہ کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم

خیال رہے کہ فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر فرانسیسی صدر کی جانب سے اس روش کو ترک نہ کرنے کے بیان پر ترک صدر نے انہیں دماغی معائنہ کروانے کی تجویز دی تھی۔

علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے حالیہ اجلاس میں ترکی کی جانب سے پاکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔

اسی دوران ترک وزیر خارجہ نے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر کامیابی کے ساتھ عملدرآمد کے حوالے سے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن کی فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل، پورے ہفتے احتجاج کا اعلان

ترک وزیر خارجہ نے پشاور میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے نقصان پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے اظہار تعزیت کیا جس میں 8 افراد جاں بحق اور 110 زخمی ہوگئے تھے۔

دونوں وزرائے خارجہ نے خطے میں امن و استحکام سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

افغان وزیر خارجہ کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو

علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان وزیر خارجہ محمد حنیف آتمر کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں دونوں ہم منصبوں نے افغان امن عمل، خطے میں امن و امان کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اس موقع پر وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین دیرینہ تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں، پاکستان، خوشحال، پرامن اور مستحکم افغانستان کا خواہاں ہے اور خطے کا امن و استحکام، افغانستان میں قیام امن کے ساتھ وابستہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغان شہریوں کی سفری مشکلات کو پیش نظر رکھتے ہوئے، ان کی سہولت کے لیے پاکستان نے نئی ویزا پالیسی کا اجرا کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’گستاخانہ خاکوں' کا معاملہ: مسلم ممالک میں فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ

وزیر خارجہ نے، پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے افغان ویلوسی جرگہ کے اراکین کے ساتھ ہونے والی ملاقات سے بھی افغان ہم منصب کو آگاہ کیا۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر اس بات کو دہرایا کہ بین الافغان مذاکرات کی صورت میں افغان قیادت کے پاس قیام امن کا بہترین موقع موجود ہے جس سے بھرپور فائدہ اٹھانا افغان قیادت کی ذمہ داری ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں مستقل امن کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے بین الافغان مذاکرات کا نتیجہ خیز ہونا ضروری ہے اور یقین دہانی کروائی کہ پاکستان، افغانستان سمیت خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنی مخلصانہ کاوشیں جاری رکھے گا۔

دونوں وزرائے خارجہ نے افعان امن عمل سمیت خطے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے باہمی مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

پاکستان میں عدم استحکام کی خواہاں قوتیں دوبارہ سرگرم ہوگئی ہیں، وزیر خارجہ

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جو قوتیں پاکستان میں عدم استحکام اور انتشار پیدا کرنا چاہتی ہیں وہ ایک دفعہ پھر متحرک ہو چکی ہیں اور دہشت گردی کے حالیہ واقعات سے ان کے مذموم مقاصد واضع ہو چکے ہیں۔

ایک بیان جاری کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے پاس دہشت گردی کے خطرات کے حوالے سے جو معلومات تھیں وہ ہم نے صوبائی حکومتوں تک پہنچائیں جس پر بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں نے حفاظتی اقدامات کیے تھے اور ان خدشات سے عوام الناس کو خبردار بھی کیا تھا۔

مزید پڑھیں: کشمیر ممکنہ 'جوہری تنازع کی ابتدا' ہی نہیں بلکہ انسانیت کی بقا کا بھی مسئلہ ہے، وزیر خارجہ

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چونکہ کوئٹہ میں اپوزیشن کا جلسہ تھا اس لیے جلسے میں رکاوٹ ڈالے بغیر ان کو مطلع کیا گیا، ساتھ ہی مناسب سیکیورٹی کا بھی بندوبست کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے ایک واقعے میں معصوم طلبہ کو نشانہ بنایا گیا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے بڑی مشکل کے ساتھ امن و استحکام حاصل کیا تھا اور اسے بچانے کے لیے پوری قوم کو مل کر، متحد ہو کر اس عفریت کا مقابلہ کرنا ہوگا اور اس مقصد کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی۔

بیان میں شاہ محمود قریشی نے افغان وزیر خارجہ کے ساتھ ہوئے رابطے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت کے دوران دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ کوئٹہ اور پشاور میں ہونیوالے دہشت گردی کے واقعات پر تبادلہ خیال ہوا اور اپنے خدشات کے حوالے سے انہیں آگاہ کیا۔

مزید پڑھیں: بھارت، امریکا کا 'سیٹلائٹ ڈیٹا' شیئرنگ کے عسکری معاہدے پر دستخط

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ میں نے افغان وزیر خارجہ سے درخواست کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغان سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی اور استحکام ہماری ذمہ داری ہے اور ہم اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں ہیں ہم اس حوالے سے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں