دواؤں کی قیمتوں میں اضافے پر پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی کی حکومت پر تنقید

اپ ڈیٹ 30 اکتوبر 2020
حکمران جماعت کے اراکین نے قومی اسمبلی میں حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا— فائل فوٹو: اے پی پی
حکمران جماعت کے اراکین نے قومی اسمبلی میں حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا— فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: حزب اختلاف کی بجائے حکمران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے وابستہ وزارت خزانے کے اراکین نے گزشتہ دو سالوں میں دواؤں کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے پر قومی اسمبلی میں اپنی ہی حکومت کو مورد الزام قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس قابل نہیں کہ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اپنے حلقوں میں لوگوں کا سامنا کر سکیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جب پی ٹی آئی کے وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کابینہ کی جانب سے 94اہم دواؤں کی قیمتوں میں 250 فیصد سے زائد اضافے کی توجیح پیش کرنے کی کوشش کی تو حکمران جماعت کے اراکین نے وزیر پالریمانی امور کو آڑے ہاتھوں لیا جس پر اپوزیشن اراکین نے ڈیسک بجا کر 'شیم، شیم' کے نعرے لگائے۔

مزید پڑھیں: دوا سازوں نے بھارت سے خام مال کی پابندی پر نقصان سے خبردار کردیا

دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کے سبب عوام میں پائی جانے والی تشویش کے سلسلے میں حکومتی ردعمل پر توجہ دلاؤ نوٹس میں پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے دواؤں کی قیمتوں میں 500 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔

صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے حکمران جماعت کے اراکین قومی اسمبلی نے غیرمنتخب افراد کو وفاقی کابینہ میں اہم عہدے دینے بالواسطہ طور پر وزیر اعظم عمران خان کو نشانہ بنایا۔

توجہ دلاؤ نوٹس ڈیرہ غازی خان سے خواجہ شیراز محمود، پشاور سے نور عالم خان، ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ریاض فتیانہ، قصور سے سردار طالب نکی اور حافظ آباد سے شوکت علی بھٹی نے پیش کیا۔

شیراز محمود نے الزام لگایا کہ حکومت نے دوا ساز کمپنیوں کو کھلی چھوٹ دے دی ہے، نور عالم خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہم پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے اور وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم حکومت کے غیر منتخب لوگوں کو اپنے حلقہ کے عوام کے ساتھ ظلم کرتے ہوئے دیکھ کر خاموش رہیں گے۔

منور عالم خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے دواؤں کی قیمتوں میں تین گنا اضافے کی اجازت دی ہے جس کی وجہ سے وہ غریب عوام کی رسائی سے دور ہو گئی ہیں، انہوں نے کہا کہ ان کے لیے پاکستان اور اس کے عوام سیاسی جماعتوں سے زیادہ اہم ہیں، ایک طرف حکومت نے دواؤں کی قیمتوں میں اضافہ کیا اور دوسری جانب ہندوستانی ساختہ دوائیں بازار میں دستیاب ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ادویہ سازوں کا 395 انتہائی اہم ادویات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

پشاور سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی نے حکومت کے اس دعوے کو چیلنج کیا کہ اس نے ضروری دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کی اجازت دی ہے اور کہا کہ تمام دواؤں کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے اور ذیابیطس، بلڈ پریشر اور پیٹ کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی عام دوائیں بھی مہنگی کردی گئی ہیں۔

ریاض فتیانہ نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں حکومت نے جن 94 دواؤں کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا ان میں سے صرف 26 درآمد کی گئیں جبکہ ان میں سے بیشتر مقامی طور پر تیار کی گئیں، ان کا موقف تھا کہ حکومت کو دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کی اجازت دینے کے بجائے ان کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال کی درآمدی ڈیوٹی میں کمی کرنی چاہیے تھی۔

وزیر اعظم اور ان کی وزارت خزانہ کے غیر منتخب اراکین کو ملک میں بڑھتی ہوئی قیمتوں اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے پلیٹ فارم سے حکومت مخالف تحریک کے تناظر میں وفاقی کابینہ کے گزشتہ تین اجلاسوں میں تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

تنقید کے جواب میں وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے زور دے کر کہا کہ حکومت نے دواؤں کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا بلکہ حقیقت میں انہیں مارکیٹ میں اپنی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے عقل کا استعمال کیا ہے، انہوں نے کہا کہ اس سے قبل لوگوں کو بلیک مارکیٹ میں دوائیں خریدنے پر مجبور کیا جارہا تھا، انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک گولی جس کی قیمت مارکیٹ میں 2 روپے ہے وہ بھی 50 روپے میں فروخت کی جارہی تھی، انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے قیمت میں 5 روپے کے اضافے کی اجازت دی تھی اور اب یہ مارکیٹ میں 7 روپے میں دستیاب ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت سندھ نے وفاق کا ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ مسترد کردیا

پاکستان تحریک انصاف کے قانون سازوں کی جانب سے اٹھائے گئے سیاسی نکات کے جواب میں علی محمد خان نے کہا کہ وہ موجودہ مشکل وقت میں عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور کابیہ میں صرف وزارات سے لطف اندوز ہونے کے لیے نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی کابینہ میں ماہر افراد کا تقرر کیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فیصل سلطان ایک کامیابی کی داستاں ہیں اور وہ شوکت خانم کینسر ہسپتال کامیابی کے ساتھ چلا رہے تھے۔

بعدازاں ایک پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے فوج اور عدلیہ کو نشانہ بنانے پر اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا، انہوں نے کہا کہ جنوری 2021 تک حکومت گرانے کے دعوے کرنے والے اور ریاستی اداروں کے خلاف ایجنڈا اپنانے والے جان لیں کہ عمران خان 2028 تک وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہیں گے۔

دلچسپ امر یہ کہ جب مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے گفتگو کے لیے فلو سنبھالا تو حکمران جماعت کے رکن قومی اسمبلی عطااللہ نے نامکمل کورم کی نشاندہی کی جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے صدر کے حکم التوا پڑھ کر سنایا۔

قانون سازی

اس سے قبل پارلیمانی امور سے متعلق وزیر اعظم کے مشیر بابر اعوان نے سینیٹ انتخابات میں کھلے ووٹ اور دوہری شہریت کے حامل شہریوں کو پارلیمنٹ کے انتخابات میں مشروط طور پر حصہ لینے کی اجازت دینے کے لیے 26 ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کیا، مجوزہ قانون کے تحت دوہری شہریت کے حامل شہریوں کو انتخابات میں کامیابی کے بعد اور حلف اٹھانے سے قبل اپنی غیر ملکی شہریت ترک کرنی ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں