وزیر داخلہ کے طالبان کے حوالے سے بیان پر پیپلز پارٹی اور اے این پی برہم

اپ ڈیٹ 02 نومبر 2020
وزیر داخلہ کے طالبان کے حوالے سے بیان پر پیپلز پارٹی اور اے این پی نے برہمی کا اظہار کیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیر داخلہ کے طالبان کے حوالے سے بیان پر پیپلز پارٹی اور اے این پی نے برہمی کا اظہار کیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: حزب اختلاف کی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے اتوار کے روز وزیر داخلہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ کے حالیہ بیان پر شدید رد عمل کا اظہار کیا جس میں انہوں نے مبینہ طور پر اپوزیشن کو طالبان کے حملوں سے خبردار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی نے اس بیان پر وزیر داخلہ سے معافی مانگنے جبکہ اے این پی نے ان سے فوری طور پر استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: اپنی فوج کے خلاف بات کرنے والوں کو بھارت چلے جانا چاہیے، وزیرداخلہ

ایک بیان میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے وزیر کے بیان کو دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان (نیپ) کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مؤخر الذکر سے پوری قوم اور سیاسی کارکنوں سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے گئے۔

واضح رہے کہ اپنے آبائی شہر ننکانہ صاحب میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ تحریک طالبان پاکستان نے اے این پی کی دہشت گردی سے متعلق پالیسیوں کے ردعمل میں پارٹی قیادت پر حملہ کیا تھا اور بشیر بلور اور میاں افتخار کے بیٹے سمیت پارٹی کے بہت سے رہنماؤں کو ہلاک کیا تھا۔

بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ نے سوشل میڈیا پر وائرل اپنے بیان میں کہا کہ آج میں مسلم لیگ (ن) کے بیانیے کی پیروی کرنے والوں کی حفاظت کے لیے دعا گو ہوں اور خواہش کرتا ہوں کہ وہ رہنمائی حاصل کریں۔

پی پی پی کے رہنما سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا ماننا ہے کہ طالبان کے ممکنہ حملوں سے اپوزیشن کو دھمکیاں دینا نہ صرف این اے پی کے خلاف ہے بلکہ اس سے ملک کو بین الاقوامی سطح پر بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا ’پی ڈی ایم مہم کے مقابلے‘ میں جلسوں کا منصوبہ

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزرا کے اس قسم کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے پہلے ہی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) میں پاکستان کے لیے مشکل صورتحال پیدا ہوچکی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے بیانات کے ذریعے وزرا درحقیقت دنیا کی جانب سے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات کی توثیق کررہے ہیں۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ یہ ثابت ہو چکا ہے کہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے اعجاز شاہ کا نام ان کے قاتلوں میں سے ایک میں رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس دوہری پالیسی اور اقدامات کے سبب دنیا ہمارے ہزاروں فوجی دستوں اور شہریوں کی قربانیوں کو تسلیم نہیں کرتی، انہوں نے مزید کہا کہ اعجاز شاہ کو پوری قوم اور پیپلز پارٹی، اے این پی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے شہدا سے معافی مانگنی چاہیے۔

انہوں نے سوال کیا کہ جو لوگ غداری کے سرٹیفکیٹ جاری کرتے ہیں وہ اعجاز شاہ کے اس بیان پر خاموش کیوں ہیں؟

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ قوم اب غداری کے الزام کی حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے اور جلد ہی اعجاز شاہ اور ان کے "منتخب سرپرست" کو جوابدہ بنائے گی۔

اے این پی نے اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر وزیر داخلہ سے استعفیٰ اور ٹروتھ کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا۔

ٹوئٹر پر اپنے سرکاری سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے اے این پی نے بونیر نواگئی میں ایک جلسہ عام میں پارٹی کے صوبائی سربراہ ایمل ولی خان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اے این پی نے نہ صرف پختونوں کی قربانیوں پر ٹروتھ کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیا بلکہ وزیر داخلہ سے 10 دن میں مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا، انہوں نے کہا کہ اے این پی نے ہمیشہ اچھے اور برے طالبان کی تفریق کی مخالفت کی۔

مزید پڑھیں: حکومت کسی بھی قسم کے ریاست مخالف ایجنڈے کی اجازت نہیں دے گی، وزیر داخلہ

اس سے قبل اے این پی کے صدر اسفند یار ولی خان نے بھی وزیر داخلہ کے بیان کو ‘غیر ذمہ دارانہ‘ اور ’بے وقوفانہ‘ قرار دیا تھا اور اعلان کیا کہ اس بیان سے ملک میں امن کی بحالی کے لیے قربانیاں پیش کرنے والے اے این پی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے جذبات کو نقصان پہنچا تھا۔

ایک ٹوئٹ میں اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ ریاست کو وزیر کے بیان پر وضاحت دینا ہو گی، اے این پی ریاست کے تحفظ کے لیے دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑ رہی تھی یا ریاست کے خلاف؟ انہوں نے پوچھا کہ جب دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری تھی تو وزیر کہاں تھے؟

اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ پارٹی بشیر بلور، راشد حسین اور سیکڑوں دیگر کارکنوں پر فخر محسوس کرتی ہے جنہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، انہوں نے کہا کہ طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں نے دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے خلاف مؤقف پر اے این پی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو نشانہ بنایا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں