یکساں تعلیم طبقاتی نظام کا خاتمہ کرے گی، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 03 نومبر 2020
وزیراعظم عمران خان نے اجلاس کی صدارت کی—فوٹو: اسکرین شاٹ
وزیراعظم عمران خان نے اجلاس کی صدارت کی—فوٹو: اسکرین شاٹ

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ یکساں تعلیمی نظام سے ملک میں کلاس پر مبنی سسٹم (طبقاتی نظام) کا خاتمہ ہوگا اور تمام بچوں کو یکساں مواقع میسر آئیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یکساں تعلیمی نصاب پر ایک اجلاس کی سربراہی کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وفاقی وزارت تعلیم صوبوں کے ساتھ مل کر اگلے سال اپریل میں نئے تعلیمی سال کے آغاز پر سرکاری و نجی اسکولوں اور مدراس میں پرائمری کی سطح پر یکساں تعلیمی نظام متعارف کرانے کی کوشش کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مارچ 2021 میں پاکستان کے تمام اسکولوں میں پرائمری تک یکساں نصاب ہوگا، شفقت محمود

منصوبے کے مطابق یکساں تعلیمی نظام کو 2022 میں چھٹی سے آٹھویں جماعت تک جبکہ 2023 میں نویں جماعت سے بارہویں جماعت متعارف کرایا جائے گا۔

اجلاس کے بعد جاری ایک ہینڈ آؤٹ کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نئی نسل کو رسول ﷺ کی زندگی اور ان کی سنت سے مکمل واقفیت ہونی چاہیے، کیونکہ 'ہمارے پیارے نبی ﷺ ہم سب کے لیے ایک مثالی شخصیت ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ نئی پالیسی نہ صرف تعلیمی معیار کو بہتر بنائے گی بلکہ تمام بچوں کو یکساں مواقع بھی فراہم کرے گی، انہوں نے یکساں تعلیمی نظام کے نفاذ کے لیے اساتذہ کی استعداد کار کو بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ نیا نظام دوسرے ممالک کے لیے بھی مثالی نمونہ ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں: مدارس اور اسکولوں میں یکساں نصابِ تعلیم نافذ کرنے کی منظوری

اس موقع پر اجلاس میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود، پنجاب کے وزیر تعلیم مراد راس اور اعلیٰ تعلیم کے وزیر یاسر ہمایوں، خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم شہرام ترکئی، پارلیمانی سیکریٹری برائے وفاقی تعلیم وجیہہ اکرام اور وزارت کے سینئر عہدیداروں نے شرکت کی۔

شفقت محمود نے وزیراعظم کو بتایا کہ نیا یکساں تعلیمی نظام طلبہ کی تخلیقی اور تجزیاتی نقطہ نظر کو بڑھائے گا، مزید یہ کہ نیا نظام طلبہ کی کردار سازی میں مددگار ثابت ہوگا، ساتھ ہی وہ طلبہ کو اپنے دفاع، ماحولیاتی مسائل، سچائی، ایمانداری، برداشت، باہمی ہم آہنگی اور جمہوریت سے بھی واقفیت فراہم کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت یکساں نظام تعلیم کیلئے کوشاں ہے، وزیر تعلیم

وفاقی وزیر نے کہا کہ یکساں تعلیمی نظام کے لیے نئے نصاب کی تیاری کے دوران پائیدار ترقی کے مقاصد کو بھی نظر میں رکھا گیا، مزید یہ کہ مسلمان طلبہ کے لیے اسلامی تعلیم کا فروغ یکساں تعلیمی نظام کا لازمی جزو ہے جبکہ دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو ان کے متعلقہ مذاہب کے حوالے سے ہی تعلیمات دی جائیں گی۔

بعد ازاں وفاقی وزیر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اُمید کرتے ہیں کہ 2021 کے اپریل تک پرائمری لیول پر یکساں تعلیمی نظام ملک میں تمام اسکولوں اور مدراس میں متعارف کرادیا جائے گا، انہوں نے بتایا کہ نئے نصاب میں شامل کتب کی اشاعت مکمل کی جاچکی ہے۔

تاہم شفقت محمود کا مزید کہنا تھا کہ ملک بھر میں یکساں نظام متعارف کروانے کے لیے صوبائی سطح پر قانون سازی کی ضرورت ہوگی۔


یہ خبر 3 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں