نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کو عمران خان سمیت عالمی رہنماؤں کی مبارکباد

اپ ڈیٹ 08 نومبر 2020
وزیر اعظم نے مستقبل میں جو بائیڈن کے ساتھ مل کر افغانستان میں امن کے لیے کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ - فائل فوٹو:اے پی
وزیر اعظم نے مستقبل میں جو بائیڈن کے ساتھ مل کر افغانستان میں امن کے لیے کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ - فائل فوٹو:اے پی

امریکا میں صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹک اُمیدوار کی فتح پر نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کمالا ہیرس کو وزیر اعظم عمران خان سمیت عالمی رہنماؤں کی جانب سے مبارک باد کے پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے جو بائیڈن کو مبارک باد دی اور مستقبل میں ان کے ساتھ مل کر افغانستان میں امن کے لیے کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'نومنتخب صدر کے جمہوریت پر عالمی کانفرنس کے انعقاد کے ساتھ کرپٹ رہنماؤں کی جانب سے چوری شدہ قومی دولت چھپانے اور ٹیکس چوری کے غیر قانونی ٹھکانوں کے خاتمے کے لیے ان کے ساتھ کام کرنے کا خواہاں ہوں'۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے جوبائیڈن کو کامیابی پر مبارک باد دیتے ہوئے ٹوئٹر پر کہا کہ ‘جوبائیڈن آپ کو فتح پر مبارک ہو، بطور نائب صدر بھارت اور امریکا کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے میں آپ کا کردار اہم قیمتی تھا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘میں ایک مرتبہ پھر بھارت اور امریکا کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہوں’۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی دوسری ٹوئٹ میں نائب صدر کمالا ہیرس کو مبارک باد دی اور ان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ کی کامیابی نہ صرف راستے آسان کرے گی بلکہ تمام بھارتی نژاد امریکیوں کے لیے بھی بہت فخر کی بات ہے، مجھے یقین ہے کہ بھارت-امریکا تعلقات آپ کی حمایت اور قیادت سے مزید مضبوط ہوں گے'۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جو بائیڈن کے خاندان کا تعلق آئرلینڈ سے ہونے پر آئرش وزیر اعظم نے 46 ویں امریکی صدر کو مبارک باد دیتے ہوئے پیغام دیا کہ 'آئرلینڈ، جو بائیڈن کے الیکشن میں فتح پر فخر محسوس کرتا ہے جس طرح ہم آئرش خواتین اور اور مرد اور ان کے آباؤ اجداد کی نسلوں پر فخر کرتے ہیں جن کی محنت اور صلاحیت نے تنوع کو تقویت بخشی جو امریکا کو قوت فراہم کرتی ہے'۔

مزید پڑھیں: اعصاب شکن مقابلے کے بعد جو بائیڈن امریکی صدر منتخب

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ وہ موسمیاتی تبدیلی سمیت نئی انتظامیہ کے ساتھ 'دنیا کے سب سے بڑے چیلینجز' سے نمٹنے کے منتظر ہیں جس پر متعدد ممالک ٹرمپ کی مخالفت کر رہے ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن، جن کے ٹرمپ کے ساتھ بہتر تعلقات رہے ہیں، نے بھی جو بائیڈن کو مبارکباد پیش کرنے میں ماحولیاتی تبدیلی کا موضوع اٹھایا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'امریکا ہمارا سب سے اہم حلیف ہے اور میں ماحولیاتی تبدیلی سے لے کر تجارت اور سلامتی تک ہماری مشترکہ ترجیحات پر مل کر کام کرنے کا منتظر ہوں'۔

یہ بھی پڑھیں: کمالا ہیرس نے پہلی خاتون امریکی نائب صدر منتخب ہو کر رکاوٹیں توڑ دیں

چند ممالک، جن کے ڈونلڈ ٹرمپ سے قریبی تعلقات تھے، اب تک جو بائیڈن کے صدر منتخب ہونے پر خاموش نظر آئے جبکہ آسٹریلوی وزیر اعظم نے جو بائیڈن کو مبارک دینے کے پیغام کے آخر میں ڈونلڈ ٹرمپ کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔

روس جس پر امریکی انٹیلی جنس کے افسران 2016 کے انتخابی مہم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو جتوانے میں مداخلت کرنے کا الزام لگاتے ہیں، نے بھی اب تک اس حوالے سے کوئی رائے پیش نہیں کی۔

مشرق وسطیٰ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی اتحادی اسرائیل اور سعودی عرب بھی اب تک اس پیش رفت پر خاموش نظر آئے ہیں۔

تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے فیس بک پیج پر اب بھی ان کی اور ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تصویر سب سے اوپر لگی ہے۔

واضح رہے کہ امریکا کے صدارتی انتخاب میں 4 روز تک جاری رہنے والی غیریقینی صورتحال اور اعصاب شکن مقابلے کے بعد ڈیموکریٹک اُمیدوار جو بائیڈن مطلوبہ 270 سے زائد الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے کے بعد ملک کے 46ویں صدر منتخب ہوگئے ہیں۔

انتخاب کے دو روز بعد بھی کوئی بھی اُمیدوار مطلوبہ 270 الیکٹورل ووٹس حاصل نہیں کر سکا تھا اور ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے جو بائیڈن 264 جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ 214 الیکٹورل ووٹس ہی حاصل کرسکے تھے۔

78 سالہ جو بائیڈن امریکا کے سب سے زائد العمر صدر ہوں گے جو جنوری 2021 میں اپنا منصب سنبھالیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں