پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک نے اس وبا کی رفتار کو سست کرنے کے لیے فیس ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا ہے۔

ان میں امریکا سمیت وہ ممالک بھی شامل ہیں جو پہلے کورونا وائرس سے تحفظ کے حوالے سے فیس ماسک کے استعمال کو غیر ضروری قرار دیتے تھے ،مگر اپریل کے آغاز سے مختلف ریاستوں میں ان کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے۔

چین اور ایشیا کے متعدد ممالک میں نئے کوورنا وائرس کی وبا کے آغاز کے ساتھ ہی فیس ماسک کا استعمال عام ہوگیا تھا بلکہ ان کی قلت ہوگئی تھی جو ابھی مختلف جگہوں پر موجود ہے۔

اب تک امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی جانب سے زور دیا جاتا رہا تھا کہ کپڑے کے فیس ماسک پہننے والے منہ سے وائرل ذرات کے اخراج کو روک کر دیگر افراد کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

مگر اب سی ڈی سی نے اپنے موقف کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے کہا کہ کپڑے کے فیس ماسک درحقیقت دوطرفہ تحفظ فراہم کرتے ہیں، یعنی پہننے والے اور اس کے ارگرد موجود افراد دونوں کو۔

ادارے نے اپنی گائیڈلائنز کو رواں ہفتے اپ ڈیٹ کیا گیا جن میں کہا گیا کہ دیگر افراد کے منہ سے خارج ہوکر ہوا میں موجود وائرل ذرات سے کپڑے کے ماسک پہننے والوں کو تحفظ ملتا ہے۔

سی ڈی سی نے کہا کہ متعدد تہیں اور دھاگوں کی زیادہ تعداد والے کپڑے کے ماسک ۔ایک تہہ اور کم دھاگے والے ماسک کووڈ 19 سے زیادہ تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

ادارے کے مطابق کچھ کیسز میں تو یہ ماسک ہوا میں موجود لگ بھگ 50 فیصد چھوٹے ذرات کو بھی فلٹر کردیتے ہیں۔

نئی گائیڈلائنز میں سی ڈی سی نے فیس ماسکس کے دوطرفہ تحفظ کے لیے متعدد تحقیقی رپورٹس کا حوالہ دیا۔

اس سے قبل متعدد تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا تھا کہ فیس ماسک کا استعمال لازمی قرار دینے سے نئے کیسز کی تعداد میں نمایاں کمی آتی ہے۔

سی ڈی سی کا کہنا تھا کہ فیس ماسک کے فوائد اس وقت بڑحتے ہیں جب کسی برادری کے زیادہ تر افراد ان کا استعمال کریں۔

ادارے کے بقول درحقیقت فیس ماسک کا استعمال لازمی بناکر مستقبل میں لاک ڈاؤنز سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے، جس کے ساتھ دیگر احتیاطی تدابیر سماجی دوری، ہاتھوں کی صفائی اور ہوا کی نکاسی کے مناسب نظام کو یقینی بنانا بھی ضروری ہے۔

فیس ماسک کیوں ضروری ہے؟

اگر آپ کو معلوم نہ ہو تو جان لیں کہ کورونا وائرس کے بیشتر کیسز ایسے ہوتے ہیں جن میں متاثرہ افراد میں علامات ظاہر ہی نہیں ہوتیں یا کئی دن بعد نظر آتی ہیں۔

مگر سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس کے مریض علامات ظاہر ہونے سے پہلے بھی اس بیماری کو دیگر صحت مند افراد میں منتقل کرسکتے ہیں، اب وہ کھانسی، چھینک کے ذرات سے براہ راست ہو یا ان ذرات سے آلودہ کسی ٹھوس چیز کو چھونے کے بعد ہاتھ کو ناک، منہ یا آنکھوں پر لگانے سے۔

ماہرین کے مطابق یہ واضح ہوچکا ہے کہ گھر سے باہر نکلنے پر فیس ماسک کے استعمال سے چین، جنوبی کوریا، جاپان اور دیگر ممالک میں کیسز کی شرح میں کمی لانے میں مدد ملی۔

درحقیقت فیس ماسک سے صرف آپ کو نہیں بلکہ دوسروں کو بھی تحفظ ملتا ہے۔

منہ کو ڈھانپنا ایسی رکاوٹ کا کام کرتا ہے جو آپ کو اور دیگر کو وائرل اور بیکٹریل ذرات سے تحفظ فراہم کرتا ہے کیونکہ بیشتر افراد لاعلمی میں دیگر افراد کو بیمار کردیتے ہیں یا کھانسی یا چیزوں کو چھو کر جراثیم پھیلا دیتے ہیں۔

امریکی ادارے سی ڈی سی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رابرٹ ریڈفیلڈ کے مطابق ہوسکتا ہے کہ آپ کورونا وائرس سے متاثر ہوں اور علامات محسوس نہ ہوں مگر پھر بھی آپ وائرس کی منتقلی میں کردار ادا کرسکتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ فیس ماسک کا استعمال ایک اچھا خیال ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں