سانحہ کشمور: گورنر سندھ کا متاثرہ بچی کیلئے 5 لاکھ روپے امداد کا اعلان

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2020
انہوں نے کہا کہ متاثرہ بچی کی والدہ کو میری ٹائم میں ملازمت بھی دی جائے گی—فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ متاثرہ بچی کی والدہ کو میری ٹائم میں ملازمت بھی دی جائے گی—فوٹو: ڈان نیوز

گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا ہے کہ سانحہ کشمور کی متاثرہ کم کسن بچی کی والدہ کو 5 لاکھ روپے دیے ہیں تاکہ غربت کے ہاتھوں مجبور ہو کر وہ جہاں پہنچی تھیں تو ان کے ساتھ دوبارہ ایسا نہ ہو۔

قومی ادارہ برائے اطفال (این آئی سی ایچ) میں سانحہ کشمور کا شکار بچی کی عیادت اور بچی کی والدہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وزیر بحری امور علی زیدی نے بچی کی تعلیمی اخراجات کی ذمہ داری اٹھائی ہے۔

مزید پڑھیں: کشمور واقعہ: متاثرہ بچی متعدد انفیکشنز کا شکار

انہوں نے کہا کہ متاثرہ بچی کی والدہ کو میری ٹائم میں ملازمت بھی دی جائے گی۔

عمران اسمٰعیل نے بتایا کہ انہوں نے ڈاکٹروں کو وزیراعظم عمران خان کا پیغام پہنچادیا کہ اگر ملک میں بچی کے علاج کی سہولت کا فقدان ہے تو بیرون ملک علاج کے تمام اخراجات حکومت پاکستان اٹھائے گی۔

اس موقع پر گورنر سندھ نے صوبائی کی جانب سے کشمور سانحہ پر بروقت اقدامات پر اظہار تشکر کیا اور کہا کہ انہوں نے ضرورت مند کی فریاد پر فوری ایکشن لیا۔

انہوں نے کہا کہ بچی کی بازیابی کے لیے کوشاں پولیس کے تمام اہلکاروں بلخصوص اے ایس آئی کی بہادری کو سلام پیش کرتا ہوں۔

گورنر سندھ نے کہا کہ ملوث عناصر کے خلاف اے ایس آئی محمد بخش کی جرات کو سلام پیش کرتا ہوں اور اعلیٰ جرات کا مظاہرہ کرنے پر محمد بخش کو اعلی ترین سول ایوارڈ دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: کشمور میں ماں، بیٹی کے گینگ ریپ کا مرکزی ملزم ہلاک

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے محمد بخش کو فون کرکے شاباش دی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'اس طرح کے معاملات میں ملزم کی سوچ کا تعین کرنا مشکل ہوتا ہے لیکن ایکشن فوری ہوجاتا ہے اور اس کا ازالہ ہوتا ہے'۔

عمران اسمٰعیل نے کہا کہ جرائم کی شرح دنیا بھر میں ہے اور جب عوام کو پولیس، رینجرز اور فوج پر بھروسہ ہوتا ہے تو اللہ کے بعد ان ہی پر بروسے کے بدلے عوام اپنے بچوں کو باہر جانے کی اجازت دیتے ہیں۔

واضح رہے کہ ضلع کشمور میں مبینہ زیادتی کا نشانہ بننے والی ماں اور بیٹی کو این آئی سی ایچ کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں منتقل کردیا گیا ہے۔

این آئی سی ایچ کے ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ 4 سالہ بچی ممکنہ طور پر جان لیوا انفیکشنز کا شکار ہے۔

مزیدپڑھیں: کشمور میں ماں اور بیٹی کا ’ریپ‘، عوام میں شدید غم و غصہ

این آئی سی ایچ کے سربراہ پروفیسر جمال رضا کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ بچی کے اعضائے رئیسہ بہتر حالت میں ہیں اور بچی وینٹی لیٹر کے بغیر سانس لے پارہی ہے لیکن وہ متعدد خطرناک جان لیوا انفیکشنز کا شکار ہے، مزید یہ کہ صورتحال دوسری سمت میں جاسکتی ہے کیونکہ یہ وائرس پورے جسم میں پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے‘۔

کشمور واقعہ

خیال رہے رواں ہفتے ایک ملزم رفیق ملک نے نوکری کا جھانسہ دے کر کراچی سے تعلق رکھنے والی خاتون اور ان کی کمسن بیٹی کو کشمور بلانے کے بعد گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔

مزید پڑھیں: کشمور میں ماں، بیٹی کے گینگ ریپ کا مرکزی ملزم ہلاک

ملزمان نے خاتون کی 5 سالہ بیٹی کو یرغمال بنا لیا تھا اور اسے چھوڑنے کے لیے دوسری خاتون کا بندوبست کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

چنانچہ پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے اے ایس آئی کی بیٹی کے ذریعے جال بچھایا تھا اور اسے گرفتار کرلیا تھا جبکہ دیگر ملزم خیر اللہ بگٹی کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے گئے تھے۔

پولیس کے بچھائے گئے جال سے متعلق تھانہ کشمور کے ایس ایچ او اکبر چنا نے بتایا تھا کہ ہمارے اے ایس آئی محمد بخش بروڑو نے اپنی اہلیہ کو رفیق ملک سے فون پر بات کرنے کو کہا جو انہوں نے کیا، جس کے بعد کراچی سے خاتون، اے ایس آئی کی بیٹی کشمور میں ایک پارک میں بیٹھے جہاں رفیق نے ان سے ملنا تھا‘۔

ایس ایس پی کشمور نے بتایا تھا کہ جب رفیق ملک وہاں پہنچا تو پولیس نے اسے گرفتار کرلیا، اس کے بعد وہ پولیس اس مقام پر لے کر گیا جہاں بچی کو رکھا گیا تھا۔

ساتھ ہی انہوں نے بچھائے گئے جال کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس کو ایک خاتون کی ضرورت تھی تاکہ رفیق ملک کو مطمئن ہوجائے کہ خاتون وعدے کے مطابق دوسری خاتون کو لے آئی ہے، ’بصورت دیگر اس کو گرفت میں لانا مشکل ہوجاتا‘۔

یہ بھی پڑھیں: کشمور واقعہ: وزیراعظم کا اے ایس آئی اور ان کی بیٹی کو فون، مثالی قدم اٹھانے پر تعریف

بعد ازاں گزشتہ روز سندھ اور بلوچستان کی صوبائی سرحد کے قریب ضلع کشمور کے علاقے آر ڈی 109 میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران ماں اور کمسن بچی کا ریپ کرنے والا مرکزی ملزم ملک رفیق ساتھی کی گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا تھا۔

پولیس ذرائع اور ابتدائی رپورٹ کے مطابق ملک رفیق کو شریک ملزم خیراللہ بگٹی کو گرفتار کرنے کے لیے بلوچستان اور سندھ کے صوبائی سرحد میں بخش پور تھانے کی حدود میں واقع علاقے میں لے جایا گیا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس کے پہنچتے ہی خیراللہ بگٹی نے فائرنگ شروع کی، جس کے نتیجے میں ملک رفیق موقع پر ہلاک ہوگیا جبکہ خیراللہ بگٹی کو اسلحے سمیت گرفتار کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں