گلگت بلتستان انتخابات: پی ٹی آئی 9 نشستوں کے ساتھ سب سے آگے

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2020
پی ٹی آئی پہلے، آزاد اُمیدوار دوسرے اور پیپلزپارٹی تیسرے نمبر پر ہے—فائل تصاویر: ڈان نیوز
پی ٹی آئی پہلے، آزاد اُمیدوار دوسرے اور پیپلزپارٹی تیسرے نمبر پر ہے—فائل تصاویر: ڈان نیوز

گلگت بلتستان میں انتخابات کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک موصول ہونے والے 21 حلقوں کے غیرسرکاری، غیرحتمی نتائج میں وفاق کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) 9 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جس کے بعد آزاد اُمیدوار 7 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) 3 نشستوں پر کامیابی حاصل کرسکی ہے جس کے بعد مسلم لیگ (ن) نے 2 نشستیں حاصل کی ہیں۔

واضح رہے کہ گلگت بلتستان کی تیسری قانون ساز اسمبلی کی 24 جنرل نشستوں کے لیے 4 خواتین سمیت 330 اُمیدوار انتخابات میں حصہ لیا، تاہم ووٹنگ 23 نشستوں پر ہوئی کیونکہ پی ٹی آئی گلگت بلتستان کے صدر جسٹس (ر) جعفر شاہ کے کورونا وائرس کی وجہ سے وفات کے بعد جی بی ایل اے 3 میں انتخابات ملتوی کردیے گئے تھے۔

15 نومبر کو ہونے والے انتخابات میں ووٹنگ کا عمل زیادہ تر پرامن رہا اور اتوار کی صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بغیر وقفے کے پولنگ جاری رہی جبکہ دن بھر بیشتر انتخابی حلقوں میں پولنگ ہموار رہی۔

نتائج

اب تک موصول ہونے والے غیرسرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق جی بی ایل اے 1 گلگت ون سے پیپلز پارٹی کے اُمیدوار 10 ہزار 875 ووٹس لے کر پہلے نمبر رہے جبکہ آزاد اُمیدوار سلطان رئیس 7 ہزار 482 ووٹس لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

جی بی ایل اے 2 گلگت 2 میں پاکستان تحریک انصاف کے اُمیدوار فتح اللہ نے 6 ہزار 696 ووٹس حاصل کرکے محض 2 ووٹس کی برتری کے ساتھ فتح حاصل کی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے جمیل احمد نے 6 ہزار 694 ووٹس حاصل کیے۔

لوگوں کی بڑی تعداد نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ لیا-فوٹو:اے ایف پی
لوگوں کی بڑی تعداد نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ لیا-فوٹو:اے ایف پی

جی بی ایل اے 4 نگر ون میں پیپلز پارٹی کے اُمیدوار امجد حسین نے اسلامی تحریک پاکستان کے ایوب وزیر کو شکست دی۔

جی بی ایل اے 5 نگر 2 میں آزاد اُمیدوار جاوید علی منوا نے کامیابی حاصل کی۔

جی بی ایل اے 7 اسکردو ون پی ٹی آئی کے اُمیدوار راجا زکریا خان نے پیپلز پارٹی کے سابق وزیر اعلیٰ سید مہدی شاہ کو ہرا کر فتح کا جشن منایا۔

جی بی ایل اے 8 اسکردو 2 پر مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے محمد کاظم نے پیپلز پارٹی کے محمد علی شاہ کو کڑے مقابلے کے بعد شکست دی۔

جی ایل اے 10 اسکردو 4 میں آزاد اُمیدوار ناصر علی خان کامیاب ہوئے۔

جی بی ایل اے 11 خرمانگ سے پی ٹی آئی کے اُمیدوار سید امجد علی نے سید محسن رضوی کو شکست دی۔

اسی طرح جی بی ایل اے 14 استور 2 میں پاکستان تحریک انصاف کے اُمیدوار شمس الحق لون 5 ہزار 237 ووٹس لے کر آگے رہے جبکہ پیپلز پارٹی کے اُمیدوار 3 ہزار 620 ووٹس لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

جی بی ایل اے 15 دیامیر ون میں آزاد اُمیدوار حاجی شاہ بیگ نے 2 ہزار 685 ووٹس لیتے ہوئے فتح حاصل کی جبکہ آزاد اُمیدوار محمد دلپزیر 2 ہزار 517 ووٹس لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

جی بی ایل اے 16 دیامیر 2 میں مجموعی 41 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج میں مسلم لیگ (ن) کے محمد انور 5 ہزار 605 ووٹس لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ آزاد اُمیدوار عطا اللہ 5 ہزار 170 ووٹس لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

جی بی ایل اے 22 گانچھے ون میں آزاد اُمیدوار مشتاق حسین کامیاب ہوئے۔

جی بی ایل اے 23 گانچھے 2 میں آزاد اُمیدوار عبدالحمید 3 ہزار 696 ووٹس حاصل کرکے پہلے نمبر پر رہے جبکہ تحریک انصاف کی آمنہ انصاری 3 ہزار 180 ووٹس لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

جی بی ایل اے 24 گانچھے 3 پیپلز پارٹی کے اُمیدوار محمد اسمٰعیل نے تحریک انصاف کے اُمیدوار سید شمس الدین کو شکست دی۔

برف باری کے باوجود لوگ ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے گھروں سے نکلے - فوٹو: عمر باچا
برف باری کے باوجود لوگ ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے گھروں سے نکلے - فوٹو: عمر باچا

قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کے خطرے اور چند بالائی علاقوں میں سخت موسمی صورتحال کے باوجود گلگت بلتستان کے لوگوں نے مکمل نظم و ضبط کے ساتھ رائے شماری میں حصہ لیا جس میں اس خطے کے کسی بھی حصے سے تشدد کی کوئی اطلاع نہیں ملی جہاں ایک ہزار 141 پولنگ اسٹیشنز میں سے 577 کو حساس اور 297 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم، گلگت بلتستان انتخابات میں فتح کیلئے پُراعتماد

تاہم جہاں پولنگ کا عمل پُر امن رہا وہیں شام کے وقت اسکردو اور غذر کے مختلف علاقوں سے جھڑپوں کی خبریں ووٹوں کی گنتی کے وقت سامنے آئیں۔

اسکردو میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان اس وقت جھڑپ شروع ہوئی جب گنتی جاری تھی۔

پیپلز پارٹی نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کارکنوں نے پارٹی دفتر پر حملہ کیا اور اس کے نتیجے میں اس کے 7 کارکن زخمی ہوگئے ہیں۔

بعد ازاں رات کے وقت پیپلز پارٹی نے الزام لگایا کہ ریٹرننگ افسران گنتی کا عمل مکمل ہونے کے باوجود نتائج کا اعلان نہیں کررہے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے یہاں تک کہ یہ بھی الزام لگایا کہ غذر کے ایک پولنگ اسٹیشن میں رات 11 بجے تک پولنگ جاری رہی اور اس کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں نے موقع سے بیلٹ باکس چھین لیے۔

برف باری کے باعث گلگت بلتستان کے چند بالائی علاقوں بشمول غذر، ہنزہ اور سوست میں ٹرن آؤٹ کم دیکھا گیا جس کی وجہ برف باری بتائی گئی۔

اس کے علاوہ بجلی کی بندش کی وجہ سے چند پولنگ اسٹیشنز پر ووٹنگ کی رفتار کم ہونے کے بارے میں بھی اطلاعات سامنے آئیں۔

تاہم زیادہ تر ووٹرز اور انتخابی عملہ معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) پر عمل پیرا نظر آیا جس کا اعلان نگران حکومت نے پولنگ اسٹیشنز پر کورونا وائرس کے خطرے سے نمٹنے کے لیے کیا تھا۔

اس بار گلگت بلتستان میں ہونے والے انتخابات نے بہت اہمیت اختیار کرلیے تھے جس کی وجہ پاکستان کی کشیدہ سیاسی صورتحال ہے جہاں حزب اختلاف کی 11 جماعتیں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پلیٹ فارم سے حکومت مخالف مہم چلارہی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں