آزاد کشمیر میں 22 نومبر سے لاک ڈاؤن کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 18 نومبر 2020
ایس او پیز پر عمل کو یقینی بناتے ہوئے صرف 50 لوگ نماز جنازہ میں شامل ہوسکیں گے — فائل فوٹو: تنویر شہزاد
ایس او پیز پر عمل کو یقینی بناتے ہوئے صرف 50 لوگ نماز جنازہ میں شامل ہوسکیں گے — فائل فوٹو: تنویر شہزاد

مظفر آباد: آزاد جموں اور کشمیر حکومت نے کووڈ- 19 کے کیسز میں خطرناک اضافے کے باعث علاقے میں آئندہ 2 ہفتے کے لیے دوبارہ مکمل لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آزاد جموں کشمیر کے وزیراعظم راجا فاروق حیدر کی صدارت میں ہونے والے کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاک ڈاؤن (22 نومبر) اتوار کی رات 12 بجکر ایک منٹ سے 6 دسمبر کو دن 12 بجے تک لگایا جائے گا جبکہ پہلے کی طرح پبلک ٹرانسپورٹ کو اسٹینڈرز آپریٹنگ پروسیجرز (ای او پیز) پر سختی سے عمل درآمد کے ساتھ چلانے کی اجازت ہوگی۔

میڈیا بریفنگ میں کابینہ کے 4 اراکین سینئر وزیر چوہدری فاروق، وزیر برائے صحت ڈاکٹر نجیب نقی، بہود آبادی کے وزیر ڈاکٹر مصطفیٰ بشیر اور وزیر تعلیم افتخار گیلانی نے بتایا کہ یہ فیصلہ علاقے میں جان لیوا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے حوالے سے کیے گئے تبادلہ خیال کے بعد لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس، دنیا کا وہ پہلا ملک جہاں دوسری بار مکمل لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ

انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں عالمی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اس سے قبل لیے جانے مؤثر اقدامات کی تعریف کی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی اولین ترجیح یہ ہوگی کہ لوگوں کی زندگیاں بچائی جائیں لہٰذا اس کے لیے غیر مقبول فیصلے کرنا ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ وائرس دو مرتبہ مجھ پر حملہ کر چکا ہے، اس لیے میں اور میری طرح کے دیگر متاثرین حال ہی میں لیے جانے والے اس فیصلے کی اہمیت اور افادیت کو سمجھ سکتے ہیں۔

وزیر برائے صحت ڈاکٹر نجیب نقی نے فیصلے کے اہم نکات بتاتے ہوئے کہا کہ جلسوں، مذہبی اجتماعات اور شادی کی تقریبات کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ تعلیمی ادارے، مدارس، شادی ہالز، دکانیں، شاپنگ مالز، نجی میڈیکل کلینکس، حجام کی دکانیں اور بیوٹی پارلرز بھی بند رہیں گے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ، اسمارٹ لاک ڈاؤن کی تجویز

تاہم ایس او پیز کے تحت سودا سلف کی دکانیں، کھانے، سبزیوں اور دودھ کی دکانیں، اسٹیشنری کی دکانیں، ایل پی جی سلینڈر کی دکانیں، دواخانے، بیکری اور تندور وغیرہ صبح 7 سے شام 7 بجے تک کھلی رہیں گی۔

اسی طرح ہوٹلز اور ریسٹورنٹس میں بیٹھ کر کھانا کھانے کی اجازت نہیں ہوگی البتہ کھانا خرید کر ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی۔

مزید یہ کہ پارک اور دوسرے تفریحی مقامات، کھیلوں کے میدان، جمز بند رہیں گے، لاک ڈاؤن میں سیاحوں بھی اجازت نہیں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا ویکسین کی تیاری میں استعمال ہونے والی 61 اشیا ٹیکس سے مستثنیٰ

ان کا مزید کہنا تھا کہ پبلک ٹرانسپورٹ کو ایس او پیز پر سختی سے عمل کرتے ہوئے معمول کے مطابق چلنے کی اجازت ہوگی، تاہم ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے پر ڈرائیور اور ٹرانسپوٹرز کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایس او پیز کا خیال رکھتے ہوئے تعمیراتی سرگرمیوں کی بھی اجازت ہوگی۔

وزیر برائے صحت کا کہنا تھا کہ نماز جنازہ کی ادائیگی کے لیے زیادہ سے زیادہ 50 لوگوں کو ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے جمع ہونے کی اجازت ہوگی۔

ڈاکٹر نجیب نقی نے مزید کہا کہ فیصلہ علاقے کے مخصوص حالات کو دیکھتے ہوئے لیا گیا۔


یہ خبر 18 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں