برطانیہ میں ہسپتال پر کام کرنے والی ایک حاملہ خاتون کورونا وائرس کا شکار ہوئی اور پھر پیچیدگیوں کے باعث کوما میں چلی گئی اور اسی دوران جڑواں بچوں کو جنم دیا۔

اسکائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پریپیٹول یوکی مارچ کے آخر میں کورونا وائرس کا شکار ہوئی تھیں۔

انہیں برمنگھم کے کوئین ایلزبتھ ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا، جہاں وہ وینٹی لیٹر پر جانے کے بعد کوما میں چلی گئیں۔

ایک ماہ بعد وہ کوما سے باہر آئیں اور دریافت کیا کہ وہ اب حاملہ نہیں، تو انہیں کسی بدتر صورتحال کا خوف محسوس ہوا۔

مگر انہیں بتایا کہ آپریشن کے ذریعے ایک لڑکے اور لڑکی کی پیدائش 16 دن قبل ہوئی۔

انہوں نے اسکائی نیوز کو بتایا 'کوما میں جانے سے قبل میں 24 سے 25 ہفتے کی حاملہ تھی،مگر جب میں بیدار ہوئی تو حمل کے آثار ختم ہوچکے تھے، مجھے لگا کہ اسقاط حمل ہوگیا ہے اور میں بہت فکرمند ہوگئی'۔

مگر ان کے بچوں کی پیدائش 10 اپریل کو بہت زیادہ قبل از وقت ہوئی کیونکہ پریپیٹول یوکی کے حمل کو صرف 26 ہفتے ہوئے تھے۔

دونوں بچوں کا وزن پیدائش کے وقت ایک کلو سے بھی کم تھا، جس کے بعد انہیں انکوبیٹرز میں منتقل کیا گیا۔

خاتون کے شوہر میتھیو یوکی نے بتایا کہ جب بچوں کی پیدائش ہوئی تو اس میں اپنی بیوی کی صحت کے حوالے سے بہت فکرمند تھا۔

ان کا کہنا تھا 'میری بیوی اس وقت بی کوما میں تھی اور میں اس سے بات نہیں کرسکتا تھا، مجھے جڑواں بچوں کی پیدائش پر خوشی ہوئی، مگر یہ بھی فکر تھی کہ میری بیوی گھر کب آئے گی'۔

بعد ازاں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس پورے عرصے میں وہ روزانہ بیوی کے بچنے کی دعا کرتے رہے۔

انہوں نے بتایا جب میری بیوی بیدار ہوئی تو ذہنی طور پر الجھن اور 'آئی سی یو سرسام' کا شکار تھی۔

کوما سے باہر نکلنے والے میں یہ سرسام بہت عام ہوتا ہے خاص طور پر اگر وہ سانس کو سپورٹ کرنے والی کسی مشین سے منسلک رہے ہوں جبکہ اکثر انہیں اپنے ارگرد کے ماحول کو سمجھنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔

مگر پریپیٹول یوکی بتدریج صحتیاب ہوگئیں اور گھر جانے کی اجازت مل گئی، جبکہ 7 ماہ بعد اب بچوں کی نشوونما بی درست طریقے سے ہورہی ہے۔

خاتون نے بتایا 'کئی بار میں روتے ہوئے انہیں گود میں لیتی ہوں، کیونکہ مجھے ان کی پیدائش کا کبھھی علم ہی نہیں ہوا، یہ حیرت انگیز ہے کہ میڈیکل سائنس ہمیں کیا کچھ فراہم کرسکتی ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں