ملازمین کی برطرفی کے حکومتی منصوبے پر پیپلزپارٹی کی تنقید

اپ ڈیٹ 22 نومبر 2020
پیپلزپارٹی نے اس اقدام کو غیرآئینی و غیرقانونی قرار دے دیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
پیپلزپارٹی نے اس اقدام کو غیرآئینی و غیرقانونی قرار دے دیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز (پی آئی اے)، اسٹیل ملز اور ریلویز کے ہزاروں ملازمین کو برطرف کیے جانے کے حکومتی منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے اسے غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی کا کہنا تھا کہ 'یہ بدقسمتی ہے کہ غیر منتخب خوشامدی جو ہر حکومت کے لیے خدمات انجام دیتے ہیں وہ مزدوروں کے خلاف فیصلے کر رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 1973 کے آئین کے آرٹیکل 154 کی شق (2) کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) پارٹ 2، وفاقی قانون سازی فہرست کے معاملات سے متعلق پالیسز مرتب اور ریگولیٹ کرے گی، مزید یہ کہ متعلقہ اداروں کی نگرانی اور کنٹرول کے معاملات دیکھے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ملازمین کی برطرفی پر پی آئی اے سے وضاحت طلب

رضا ربانی کا کہنا تھا کہ 'اس طرح کے درست اقدامات جن میں ملازمین میں کمی کرنا، نجکاری اور ساختی تبدیلیاں شامل ہوں انہیں مشترکہ مفادات کونسل سے تبادلہ خیال اور منظور کیے بغیر نافذ نہیں کیا جاسکتا'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل کو نظرانداز کرنے کا راستہ ون یونٹ کی طرف جاتا ہے۔

پڑھیں: پی آئی اے ملازمین کی برطرفی پر سینیٹ پینل میں اختلاف

رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ 1973کے آئین کو 1962 کے آئین کے سائے کے تحت فعال بنانے کی کوشش کے نتیجے میں حکومتی نظام کا خاتمہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کو روکنے کی کوشش کے نتیجے میں وفاق کو داؤ پر لگایا جارہا ہے۔

علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کی پارلیمانی رہنما شیری رحمٰن نے بھی مزید ملازمین کو برطرف کرنے کے منصوبے کی مذمت کی۔


یہ خبر 22 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں