کورونا وائرس کی وہ پیچیدگی جو موت کا خطرہ بڑھائے

23 نومبر 2020
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

ویسے تو نئے کورونا وائرس کے شکار افراد میں نظام تنفس کے مسائل عام علامات ہوتی ہیں مگر ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ اس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 خون گاڑھا ہونے یا بلڈ کلاٹس سے بھی جڑی ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بلڈ کلاٹس سے مریض میں موت کا خطرہ 74 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

طبی جریدے جرنل ای کلینیکل میڈیسن بای دی لانسیٹ میں شائع تحقیق کے دوران ماہرین نے 42 مختلف تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا جن میں کووڈ 19 کے 8 ہزار سے زیادہ مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔

تحقیقی ٹیم نے مختلف ماڈلز کو استعمال کرکے کووڈ 19 کے مریضوں کی اموات کی شرح کا تخمینہ بلڈ کلاٹس کو مدنظر رکھ کر لگایا اور پھر اس کا موازنہ ایسے مریضوں میں کیا گیا جن کو بلڈ کلاٹس کا سامنا نہیں ہوا تھا۔

محققین نے بتایا کہ ہم نے کووڈ 19 کے مریضوں کی رگوں اور شریانوں میں خون کی بندش کا غیرمعمولی رجحان کو دریافت کیا۔

انہوں نے بتایا کہ بلڈکلاٹس سے محفوظ مریضوں کے مقابلے میں اس کے شکار کووڈ 19 کے مریض میں اموات کی شرح بہت زیادہ تھی، جو کہ غیرمعمولی تھی کیونکہ ہم نے کسی بھی نظام تنفس کے امراض میں ایسا کبھی نہیں دیکھا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مجموعی طور پر کووڈ 19 کے 20 فیصد مریضوں کی رگوں میں بلڈکلاٹس موجود تھیں جبکہ آئی سی یو میں موجود مریضوں میں یہ شرح 31 فیصد تھی۔

بلڈ کلاٹس کا مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب خون گاڑھا ہوجاتا ہے اور شریانوں میں اس کا بہاؤ سست ہوجاتا ہے، ایسا عام طور پر ہاتھوں اور پیروں میں ہوتا ہے مگر پھیپھڑوں، دل یا دماغ کی شریانوں میں بھی ایسا ہوسکتا ہے۔

سنگین کیسز میں یہ مسئلہ جان لیوا ہوتا ہے کیونکہ اس سے فالج، ہارٹ اٹیک، پھیپھڑوں کی رگوں میں خون رک جانا اور دیگر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ اس کی شرح توقعات سے بہت زیادہ ہے اور ہماری تحقیق میں دنیا بھر میں کووڈ 19 کے مریضوں کی شرح کے حوالے سے اندازہ کم ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلو کے مریضوں میں بلڈ کلاٹس کا مسئلہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے جبکہ دیگر وائرل بیماریوں جیسے ایچ 1 این 1 کے مقابلے میں کووڈ 19 کے مریضوں میں یہ شرح بہت زیادہ تھی۔

جون میں پنسلوانیا یونیورسٹی کے ایک ڈاکٹر لیوئس کپلان نے واشنگٹن پوسٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ طبی ماہرین نے اس قسم کی کلاٹس کو پہلے کبھی نہیں دیکھا۔

انہوں نے کہا 'مسئلہ یہ ہے کہ ہم یہ تو سمجھ جاتے ہیں کہ یہاں ایک کلاٹ ہے مگر اب تک یہ سمجھ نہیں سکے کہ یہاں کلاٹ کیوں ہے، ہم اب تک اس کو جان نہیں سکے اور یہی وجہ ہے کہ ہم خوفزدہ ہیں'۔

ایسی علامات کے بارے میں جانیں جو کورونا وائرس میں بلڈ کلاٹس کا نتیجہ ہوتی ہیں۔

پورے جسم میں ہر حجم کی بلڈ کلاٹس

کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں نے دیکھا ہے کہ خون کے اس مسئلے کے نتیجے میں گردے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں، دل میں ورم اور مدافعتی نظام کی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں۔

نیویارک میں ایک ایسے کیس میں ڈاکٹروں کو براڈوے کے اداکار نک کورڈیور کی ٹانگ کو کاٹنا پڑا، مریض کو خون پتلا کرنے والی ادویات بھی دی گئیں مگر اس سے بلڈپریشر متاثر ہوا اور جسم کے اندر جریان خون ہونے لگا، جس کے باعث ٹانگ کاٹنا پڑی۔

جرمنی میں کووڈ 19 سے ہلاک ہونے والے 12 مریضوں پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 60 فیصد میں جسم کے اندر ٹانگوں یا ہاتھوں میں بلڈ کلاٹس کی تشخیص نہیں ہوسکی تھی۔

پھیپھڑوں کو نقصان

امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ کورونا وائرس خون کی شریانوں میں ایک ٹشو اینڈوتھیلیم پر حملہ آور ہوتا ہے، جس کو ہونے والے نقصان کے باعث بلڈکلاٹس کا مسئلہ درپش ہوتا ہے اور شریانیں کام نہیں کرپاتیں۔

محققین نے بتایا کہ کووڈ 19 کے مریضوں کا خون آسانی سے گاڑھا ہونے لگتا ہے جس کی وجہ سے ادویات اور سیال پہنچانے کے لیے ٹیوب کا استعمال مشکل ہوجاتا ہے۔

سائنسدانوں نے جب کووڈ 19 کے مریضوں کے پھیپھڑوں کا جائزہ مائیکرواسکوپ سے لیا تو انہوں نے ننھے ڈارک مائیکرو کلاٹس کو دریافت کیا۔

فلو سے ہلاک ہونے والے مریضوں میں بھی خون کی رگیں بند ہونے کو دیکھا گیا ہے مگر کووڈ 19 کے شکار افراد میں ان کی تعداد 9 گنا زیادہ ہوتی ہے۔

اس تحقیق میں فلو اور کووڈ 19 سے ہلاک ہونے والے 7، سات مریضوں کے پھیپھڑوں کا موازنہ کیا گیا تھا۔

محققین کا کہنا تھا کہ ایسا نظر آتا ہے کہ وائرس سے پھیپھڑوں میں ہوا کی نالیوں اور دیواروں کی بجائے خون کی شریانوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچتا ہے۔

دل کے مسائل

شریانوں میں بلڈ کلاٹس سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

چین میں کووڈ 19 کے 187 مریضوں پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ لگ بھگ 30 فیصد افراد کے دلوں کو نقصان پہنچا تھا اور ممکنہ طور یہی وجہ ہے کہ پہلے سے کسی بیماری سے لڑنے والے افراد کورونا وائرس کا شکار ہوتے ہیں تو ان میں موت کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔

درحقیقت تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ امراض قلب کے شکار افراد میں کورونا وائرس سے موت کی شرح 10 فیصد کے قریب ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں