کووڈ-19 سے پہلے معاشی اشاریے نمایاں بہتری کی عکاسی کررہے تھے، حفیظ شیخ

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2020
عبدالحفیظ شیخ نے ویڈیو لنک کے ذریعے عالمی اقتصادی فورم کے کنٹری اسٹریٹیجی ڈائیلاگ کے مکمل اجلاس کے دوسرے حصے سے خطاب کیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
عبدالحفیظ شیخ نے ویڈیو لنک کے ذریعے عالمی اقتصادی فورم کے کنٹری اسٹریٹیجی ڈائیلاگ کے مکمل اجلاس کے دوسرے حصے سے خطاب کیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ اور محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے عالمی اقتصادی فورم کو آگاہ کیا کہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کے مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ویڈیو لنک کے ذریعے عالمی اقتصادی فورم کے کنٹری اسٹریٹیجی ڈائیلاگ کے اجلاس کے دوسرے حصے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس بنیادی بیلنس سرپلس ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی ورلڈ اکنامک فورم کے پروگرام میں کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں شیڈول

مشیر خزانہ نے ریمارکس دیے کہ کووڈ-19 سے پہلے تمام بنیادی معاشی اشاریے نمایاں بہتری کی عکاسی کررہے تھے۔

انہوں نے فورم کو بریفنگ میں کہا کہ موجودہ حکومت کو 2018 میں ایک انتہائی غیر یقینی معاشی صورتحال ورثے میں ملی ہے لہٰذا ضرورت سے زیادہ سرکاری اخراجات کو کم کرنے، محصولات کی وصولی میں اضافے، مارکیٹ سے چلنے والے تبادلے کی شرح کو متعارف کرانے، ٹیکسوں میں بڑی چھوٹ کو ختم کرنے اور درآمدات کی حوصلہ شکنی کے لیے موجودہ مالی حکومت کو سخت مالی نظم و ضبط کا مظاہرہ کرنا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں پاکستان میں مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی، انہوں نے مزید کہا کہ تمام بنیادی معاشی اشارے کووڈ-19 سے پہلے نمایاں بہتری کی عکاسی کر رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ کووڈ۔19 کے دوران حکومت نے اسمارٹ لاک ڈاؤن متعارف کرایا تاکہ معاشی نظام متحرک رکھنے کے ساتھ ساتھ بیماری کے پھیلاؤ کو بھی روکا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت 3 سال میں بجلی کے اخراجات میں 300 ارب روپے بچالے گی، اسد عمر

انہوں نے کہا کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن نے بہت سے کاروبار کو منفی معاشی اثر کو کم کرنے اور معاشرے کے کمزور طبقے کے افراد کے لیے محدود پیمانے پر دوبارہ کاروبار کو کھولنے یا جاری رکھنے کی اجازت دی۔

کمزور خصوصاً روزانہ کی بنیاد پر کمانے والوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت نے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو نقد رقم کی ادائیگی کی۔

حفیظ شیخ نے واضح کیا کہ کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے بعد سے حکومت نے معاشی بحالی میں تیزی لانے کے لیے زراعت اور تعمیراتی شعبوں میں سہولت کے لیے کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔

چھوٹے درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے امدادی پیکیج نے لوگوں کو بے روزگاری سے محفوظ رکھا، حالیہ اعداد و شمار بحالی کے طرز عمل کی نشاندہی کرتے ہوئے معیشت کی مضبوطی اور توسیع کو پورا کرتے ہیں۔

کووڈ۔19 کے باوجود پاکستان نے غیر ملکی ترسیلات زر اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ دیکھا ہے جو پاکستان کی معیشت پر اعتماد کی واضح عکاسی کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: اشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتوں سے عوام مایوس

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت ترقی کے محرک کے طور پر نجی شعبے کی مضبوطی سے حمایت کرتی ہے اور پائیدار اور جامع معاشی نمو کے لیے ادارہ جاتی صلاحیت کو بڑھانے پر یقین رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے لبرل غیر ملکی سرمایہ کاری کے نظام کی پیروی کی ہے اور ملک میں کاروبار میں آسانی کو فروغ دینے کے لیے اقدامات متعارف کروائے ہیں، انہوں نے کہا کہ موجودہ قیادت غیر ملکی سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کرتی ہے اور شفافیت، احتساب اور کشادگی پر یقین رکھتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا ایجنڈا لوگوں کو بااختیار بنانا ہے جو انسانی وسائل کی ترقی پر کلیدی توجہ دے۔

تبصرے (0) بند ہیں