نیوزی لینڈ کے گریگ بارکلے نئے آئی سی سی چیئرمین منتخب

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2020
گریگ بارکلے دو تہائی اکثریت کے ساتھ ششانک منوہر کی جگہ نئے آئی سی سی چیئرمین منتخب ہو گئے— فوٹو بشکریہ آئی سی سی
گریگ بارکلے دو تہائی اکثریت کے ساتھ ششانک منوہر کی جگہ نئے آئی سی سی چیئرمین منتخب ہو گئے— فوٹو بشکریہ آئی سی سی

اسلام آباد: نیوزی لینڈ کرکٹ کے نمائندے گریگ بارکلے کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کا نیا چیئرمین منتخب کر لیا گیا۔

رواں سال بھارت سے تعلق رکھنے والے ششانک منوہر نے عہدہ چھوڑ دیا تھا جس کے بعد عمران خواجہ نے عبوری چیئرمین کا منصب سنبھالا تھا۔

مزید پڑھیں: قومی کرکٹ ٹیم کے 6 اراکین کورونا کا شکار، دورہ نیوزی لینڈ کھٹائی میں پڑ گیا

نیوزی لینڈ کرکٹ کے سابق سربراہ کو 16رکنی بورڈ میں دو تہائی اکثریت درکار تھی اور وہ جنوبی افریقہ کا سب سے اہم 11واں ووٹ حاصل کرکے عمران خواجہ کو شکست اور نئے چیئرمین بننے میں کامیاب رہے۔

آکلینڈ سے تعلق رکھنے والے گریگ بارکلے ایک معروف کمرشل وکیل اور 2012 سے نیوزی لینڈ کرکٹ کے لیے بطور چیف ایگزیکٹو کام کررہے تھے اور آئی سی سی کا چیئرمین منتخب ہونے کے بعد وہ یہ عہدہ چھوڑ دیں گے۔

گریگ بارکلے نے چئیرمین کے منصب کے لیے حمایت کرنے پر اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کھیل کے فروغ کے لیے مل جل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

انہوں نے اُمید ظاہر کی ہے کہ عالمی کرکٹ برادری کورونا وبا سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نکلنے میں کامیاب ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کے ششانک منوہر آئی سی سی کی چیئرمین شپ سے الگ ہوگئے

بارکلے نے قائم مقام چیئرمین کے طور پر کام کرنے والے عمران خواجہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مشکل وقت میں امور بڑے احسن انداز میں انجام دیے اور ہم آئندہ بھی ان کے تجربے سے فائدہ اٹھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ دو طرفہ سیریز کے انعقاد کو فروغ دیں گے اور ان کے چیئرمین منتخب ہونے سے آئی سی سی ایک اضافی ٹورنامنٹ منعقد کرنے کا منصوبہ اب دم توڑ گیا ہے کیونکہ وہ باہمی سیریز کے فروغ کے خواہشمند ہیں۔

بارکلے نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ بگ تھری کا منصوبہ ان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتا اور نہ ہی اس کا کوئی وجود ہے۔

بگ تھری میں بھارت انگلینڈ اور آسٹریلیا شامل تھے اور انہوں نے کرکٹ میں ہونے والے مقابلوں کے مالیاتی ماڈل کے اکثریتی شیئر اپنے پاس رکھے تھے۔

مزید پڑھیں: آئی سی سی کی چیئرمین شپ کیلئے ڈائریکٹرز نے رابطہ کیا تھا، احسان مانی کی تصدیق

نیوزی لینڈ کرکٹ کے سابق سربراہ نے مزید کہا کہ بگ تھری کی سوچ میرے لیے کوئی معنی نہیں رکھتی، یہ میرے لیے محض آئی سی سی کے رکن ہیں، یقیناً یہ بہت اہم ممالک ہیں کیونکہ انہوں نے کرکٹ کے فروغ کے لیے بہت کام کیا ہے لیکن یہ تینوں انفرادی رکن ہیں جو اہم ضرور ہیں لیکن ان کی اہمیت کسی دوسرے رکن سے ہرگز زیادہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب بگ تھری ماڈل پیش کیا گیا تو اس وقت میں آئی سی سی کا حصہ نہیں تھا اور اس منصوبے نے کرکٹ کے مالیاتی ماڈل کو بدل کر رکھا دیا تھا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ میں آئی سی سی کے بین الاقوامی ایونٹس کے بجائے دوطرفہ کرکٹ کے مقابلوں کو فروغ دوں گا حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے درمیان تنازع

بارکلے کا کہنا تھا کہ دوطرفہ سیریز کے حوالے سے میڈیا میں میرے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا گیا اور اس سے یہ تاثر گیا کہ میں عالمی مقابلوں پر دوطرفہ سیریز کو فوقیت دے رہا ہوں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ کرکٹ کی اصل روح ہی دوطرفہ مقابلے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ بین الاقوامی مقابلے یکساں اہمیت کے حامل نہیں بلکہ آئی سی سی کے بین الاقوامی مقابلے دنیا کے بہترین کھیلوں کے مقابلوں کی طرح عالمی معیار کے ہوتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں