امریکا نے چینی کمپنی بائیٹ ڈانس نے مقبول سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کی فروخت کے لیے دی جانے والی مہلت میں 7 دن کا اضافہ کردیا ہے۔

ستمبر میں امریکی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ 12 نومبر سے امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کردی جائے گی، جس کے خلاف امریکی عدالت نے حکم امتناع جاری کیا تھا۔

مگر 12 نومبر کو کامرس ڈیپارٹمنٹ کمیٹی آن فارن انوسٹمینٹ (سی ایف آئی یو ایس) نے ٹک ٹاک کی اس مدت میں 15 دن تک بڑھا کر اسے 27 نومبر کردیا تھا۔

یہ مدت جمعے کو ختم ہورہی تھی مگر عدالت میں جمع کرائے گئے ایک بیان کے مطابق کمپنی کو مزید 7 دن کی مہلت دی جارہی ہے اور اب بائیٹ ڈانس کو 4 دسمبر تک اپنی ایپ کے امریکی آپریشنز کو فروخت کرنا ہوگا۔

ٹک ٹاک نے اس حوالے سے اوریکل اور وال مارٹ کے ساتھ ستمبر میں شراکت داری کے ایک معاہدے پر اتفاق کیا تھا، مگر اب تک اسے حتمی شکل نہیں دی جاسکی۔

ٹک ٹاک نے اس حوالے سے بیان دینے سے گریز کیا ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ کے ایک نمائندے نے بتایا کہ مہلت میں اضافے کی وجہ حال ہی میں موصول ہونے والی پیشکش پر نظرثانی کرنا ہے۔

بائیٹ ڈانس نے یہ پیشکش 10 نومبر کے بعد تیار کی تھی جبکہ وہ پہلے بھی 4 پروپوزلز امریکی حکومت کے پاس جمع کراچکی ہے، جس کا مقصد اوریکل اور وال مارٹ سے معاہدے کے حوالے سے امریکی حکومت کے تحفظات کو دور کرنا ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر کی جانب سے ٹک ٹاک پر پابندی کے صدارتی حکم کے خلاف تو عدالت نے حکم امتناع جاری کیا، مگر صدر کے 14 اگست کے ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت ایپ کی فروخت کی شرط ختم نہیں ہوئی۔

رواں ماہ کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت نے بھی واضح کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی شکست اور نئے صدر کے عہدے سنبھالنے تک قانونی پیچیدگیوں کے باعث فوری طور پر ٹک ٹاک پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی اور حکومتی عدالتی فیصلے پر عمل کرے گی۔

ٹیکنالوجی ویب سائٹ ٹیک کرنچ کے مطابق امریکا کے جسٹس اینڈ کامرس ڈپارٹمنٹ نے 12 نومبر کی مدت گزرنے کے بعد واضح کیا کہ فوری طور پر ٹک ٹاک پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں