وزیر خارجہ کی سعودی ہم منصب سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال

اپ ڈیٹ 27 نومبر 2020
فیصل بن فرحان اور  شاہ محمود قریشی نے غیررسمی 
  آئی ڈی ملاقات کی—فوٹو: پی آئی ڈی
فیصل بن فرحان اور شاہ محمود قریشی نے غیررسمی آئی ڈی ملاقات کی—فوٹو: پی آئی ڈی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ اجلاس میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحال السعود سے ملاقات کی، جس میں دو طرفہ تعلقات اور کووڈ-19 سمیت دیگر پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ چوہدری کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نائجر کے دارالحکومت نیامی میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ اجلاس کے دوران سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان سے غیر رسمی ملاقات کی۔

بیان میں کہا گیا کہ ‘ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات، علاقائی مسائل، مختلف سطح پر تعاون اور کووڈ-19 پر تبادلہ خیال کیا گیا’۔

مزید پڑھیں: او آئی سی اجلاس کے ایجنڈے پر مسئلہ کشمیر نہ ہونے کی رپورٹس بھارتی پروپیگنڈا ہیں، دفتر خارجہ

وزیرخارجہ نے کامیاب جی-20 سربراہی اجلاس کے انعقاد پر سعودی قیادت کو مبارک باد دی۔

دفترخارجہ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط بنیادوں اور طویل تعلقات ہیں۔

بیان کے مطابق دونوں فریقین نے دو طرفہ تجارت، توانائی کے شعبے سمیت معاشی تعاون کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔

ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے دفترخارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ‘دونوں وزرائے خارجہ نے مسلم امہ کے لیے اہم پلیٹ فارم اور مسئلہ کشمیر کے لیے اس کے کردار پر او آئی سی کی اہمیت پر بات کی’۔

شاہ محمود قریشی نے سعودی ہم منصب کو ‘بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی دگرگوں صورت حال سے آگاہ کیا اور مسئلہ کشمیر کے لیے سعودی عرب کی اصولی اور دو ٹوک حمایت پر شکریہ ادا کیا’۔

دفترخارجہ بیان کے مطابق ‘فیصل بن فرحان السعود نے بتایا کہ سعودی عرب کے پاکستان کے ساتھ برادارنہ اسٹریٹجک تعلقات ہیں’۔

انہوں نے خطے کے امن و استحکام کے لیے پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔

یہ بھی پڑھیں: او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں مسئلہ کشمیر ایجنڈے کا حصہ نہ ہونے کا انکشاف

دونوں رہنماؤں نے مختلف شعبوں میں باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے اعلیٰ سطح پر تبادلوں پر اتفاق کیا۔

اس سے قبل میڈیا میں رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ او آئی سی کے اجلاس کے ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر کو شامل نہیں کیا گیا ہے جس پر شدید تنقید کی گئی تھی۔

بعد ازاں دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر کے نہ ہونے کے بارے میں غیر ذمے دارانہ افواہیں پھیلائی جارہی ہیں، یہ مسئلہ او آئی سی ایجنڈے کا مستقل موضوع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جھوٹا بھارتی پروپیگنڈا اور غلط معلومات پھیلانے کی مہم کا حصہ ہے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ تنظیم کئی دہائیوں سے متعدد اجلاسوں کے ذریعے اور وزرائے خارجہ کے کونسل کی قراردادوں کے ذریعے اس مسئلے کو اٹھارہی ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام کے بعد او آئی سی اس معاملے پر سرگرم رہی ہے۔

مزید پڑھیں: انکشافات سے بھرپور ڈوزیئر کے بعد بھارت نے پاکستان مخالف مہم تیز کردی، دفتر خارجہ

ان کا کہنا تھا کہ 'جموں وکشمیر کے او آئی سی رابطہ گروپ نے گزشتہ 15 مہینوں میں تین بار ملاقات کی ہے اور اس کی آخری نشست رواں سال جون میں وزرائے خارجہ کی سطح پر ہوئی تھی'۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ نائیجر میں وزرائے خارجہ کا کونسل 5 اگست 2019 کے بھارت کی غیر قانونی اور یکطرفہ کارروائیوں کے بعد اس طرح کی پہلی نشست ہے اور 'توقع کی جارہی ہے کہ سیشن مسئلہ کشمیر پر اپنی بھر پور حمایت کا اعادہ کرے گا'۔

زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ 'میں اس بات کی تصدیق کروں گا کہ مسئلہ کشمیر او آئی سی کے ایجنڈے میں طویل عرصے سے ایک موضوع رہا ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں