بلوچستان یونیورسٹی کے مغوی پروفیسر گھر پہنچ گئے

اپ ڈیٹ 01 دسمبر 2020
پروفیسر لیاقت کو ساتھیوں سمیت اغوا کیا گیا تھا—فائل فوٹو: فیس بک
پروفیسر لیاقت کو ساتھیوں سمیت اغوا کیا گیا تھا—فائل فوٹو: فیس بک

کوئٹہ: صوبے میں مستونگ کے علاقے چھٹو سے 2 روز قبل اغوا کیے گئے بلوچستان یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر لیاقت ثانی بحفاظت گھر پہنچ گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کے گھر کے افراد نے میڈیا کو تصدیق کی کہ ’ڈاکٹر لیاقت ثانی بحفاظت گھر پہنچ گئے‘۔

تاہم متعلقہ حکام نے پروفیسر کی اغوا کاروں سے رہائی کس طرح ہوئی اس بارے میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان یونیورسٹی کے پروفیسر ’لاپتا’

ذرائع کا کہنا تھا کہ ان کی رہائی میں ضلع مستونگ کے قبائلی عمائدین نے کردار ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ علاقے کے عمائدین اور دیگر اہم قبائلی شخصیات نے اغوا کاروں سے رابطہ کیا اور مذاکرات کے بعد وہ پروفیسر کی رہائی میں کامیاب رہے۔

واضح رہے کہ بلوچستان یونیورسٹی کے شبعہ براہوی کے چیئرمین ڈاکٹر لیاقت ثانی کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ بلوچستان یونیورسٹی کے دیگر 2 اساتذہ کے ہمراہ یونیورسٹی کی نگران کمیٹی کے اراکین کے طور پر امتحانی مرکز کا جائزہ لینے کے لیے خضدار جارہے تھے۔

مسلح افراد نے مستونگ کے علاقے چھٹو سے انہیں بندوق کے زور پر اغوا کیا تھا۔

تاہم اغوا کاروں کی جانب سے دیگر 2 اساتذہ پروفیسر شبیر احمد شاہوانی اور پروفیسر نظام شاہوانی کو ایک پہاڑی علاقے میں ایک مقام پر رکھ کر 2 گھنٹوں بعد چھوڑ دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان یونیورسٹی کے مغوی پروفیسر کا تاحال سراغ نہ مل سکا

پروفیسر شبیر شاہوانی نے میڈیا کو بتایا تھا کہ وہ ڈاکٹر لیاقت ثانی اور پروفیسر نظام کے ہمراہ بی اے/بی ایس سی امتحانی مرکز کا معائنہ کرنے کے لیے ایک کار میں خضدار جارہے تھے جب کچھ مسلح افراد نے مستونگ کے علاقے چھٹو کے قریب کار کو رکنے کا اشارہ کیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ 3 گاڑیوں میں سوار مسلح افراد نے ’ہمیں کار سے باہر گھسیٹا اور اپنی گاڑیوں میں ڈال دیا اور ہم پر تشدد کرنے کے بعد ہماری آنکھوں پر پٹی باندھ دی‘ تھی۔

مزید برآں ڈاکٹر لیاقت ثانی نے اپنے اغوا سے متعلق ابھی تک میڈیا سے کوئی بات نہیں کی۔

تبصرے (0) بند ہیں