بلوچستان یونیورسٹی کے مغوی پروفیسر کا تاحال سراغ نہ مل سکا

30 نومبر 2020
ڈاکٹر لیاقت شعبہ براہوی کے سربراہ بھی ہیں—فائل فوٹو: فیس بک
ڈاکٹر لیاقت شعبہ براہوی کے سربراہ بھی ہیں—فائل فوٹو: فیس بک

کوئٹہ: بلوچستان یونیورسٹی کے شعبہ براہوی کے سربراہ لاپتا پروفیسر ڈاکٹر لیاقت ثانی کا تاحال کوئی سراغ نہ مل سکا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کچھ نامعلوم مسلح افراد نے ڈاکٹر لیاقت کو اس وقت اغوا کیا تھا جب وہ بلوچستان یونیورسٹی کے دیگر 2 اساتذہ کے ہمراہ یونیورسٹی کی نگران کمیٹی کے اراکین کے طور پر امتحانی مرکز کا جائزہ لینے کے لیے خضدار جارہے تھے۔

تاہم اغوا کاروں کی جانب سے دیگر 2 اساتذہ پروفیسر شبیر احمد شاہوانی اور پروفیسر نظام شاہوانی کوایک پہاڑی علاقے میں ایک مقام پر رکھ کر 2 گھنٹوں بعد چھوڑ دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان یونیورسٹی کے پروفیسر ’لاپتا’

سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس اور سیکیورٹی فورسز کے اراکین نے رہا ہونے والے دونوں اساتذہ کے بیان کی روشنی میں مختلف مشتبہ علاقوں کی تلاشی لی۔

پروفیسر شبیر شاہوانی نے میڈیا کو بتایا کہ وہ ڈاکٹر لیاقت ثانی اور پروفیسر نظام کے ہمراہ بی اے/بی ایس سی امتحانی مرکز کا معائنہ کرنے کے لیے ایک کار میں خضدار جارہے تھے جب کچھ مسلح افراد نے مستونگ کے علاقے چھوٹو کے قریب کار کو رکنے کا اشارہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ 3 گاڑیوں میں سوار مسلح افراد نے ’ہمیں کار سے باہر گھسیٹا اور اپنی گاڑیوں میں ڈال دیا اور ہم پر تشدد کرنے کے بعد ہماری آنکھوں پر پٹی باندھ دی‘۔

علاوہ ازیں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، نیشنل پارٹی کے صدر ڈاکٹر مالک بلوچ، سول سوسائٹی کے اراکین اور طلبہ تنظیموں نے پروفیسر کے اغوا کی مذمت کی اور ان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: ’28 لاپتہ افراد واپس آگئے ہیں‘

اسی طرح بلوچستان یونیورسٹی کی اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن نے بھی ڈاکٹر لیاقت ثانی کے اغوا کی مذمت کی۔

ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ نے حکومت کو لاپتا پروفیسر کی بازیابی کے لیے ڈیڈلائن دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر 24 گھنٹے میں انہیں بازیاب نہ کرایا گیا تو بی اے/ بی ایس سی کے جاری امتحانات کا بائیکاٹ کردیں گے۔


یہ خبر 30 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں