وزیر اعظم نے کورونا سے بحالی کیلئے 10 نکاتی ایجنڈا پیش کردیا

اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2020
وزیر اعظم نے ان اقدامات کی نشاندہی کی جو کووڈ-19 کو شکست دینے کے لیے عالمی برادری کی جانب سے اٹھائے جانے کی ضرورت ہے— فوٹو: اے پی
وزیر اعظم نے ان اقدامات کی نشاندہی کی جو کووڈ-19 کو شکست دینے کے لیے عالمی برادری کی جانب سے اٹھائے جانے کی ضرورت ہے— فوٹو: اے پی

اقوام متحدہ: وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سامنے فوری کارروائی کے لیے 10 نکاتی ایجنڈا پیش کرتے ہوئے ان اقدامات کی نشاندہی کی جو کووڈ-19 کو شکست دینے کے لیے عالمی برادری کی جانب سے اٹھائے جانے کی ضرورت ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے گزشتہ روز پیش کی جانے والی فہرست میں پہلی چیز کم آمدنی والے اور سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کے لیے وبائی بیماری کے خاتمے تک قرض معطلی کی درخواست کی ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں کووڈ سے شرح اموات میں اضافہ، ماہرین نے وینٹی لیٹرز کی کمی کا خدشہ ظاہر کردیا

دوسری تجویز یہ دی کہ کم ترقی یافتہ ممالک کے قرضوں کو منسوخ کردیا جائے کیونکہ وہ اب اپنے قرضوں کی ادائیگی کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔

ایجنڈے میں شامل دیگر نکات میں متفقہ کثیر جہتی فریم ورک کے تحت دوسرے ترقی پذیر ممالک کے عوامی شعبے کے قرض کی تنظیم نو، خصوصی حقوق کے تحت 500 ارب ڈالر کی تقسیم، کثیرالجہتی ترقیاتی بینکوں کے ذریعے کم آمدنی والے ممالک میں رعایتی مالی اعانت میں توسیع اور نئی لیکویڈیٹی اور پائیدار سہولت کا قیام ہے جو کم لاگت پر قلیل مدت کے لیے قرض فراہم کر سکے۔

ایجنڈے میں دولت مند ممالک کو اپنی سرکاری ترقیاتی امداد کے وعدوں کا 0.7 فیصد پورا کرنے اور پائیدار انفرا اسٹرکچر میں مطلوبہ 15 کھرب ڈالر سالانہ سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کی یاد دہانی بھی شامل ہے۔

وزیر اعظم نے بین الاقوامی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ ترقی پذیر ممالک میں موسمیاتی عمل کے سلسلے میں ہر سال 100 ارب ڈالر کے منظور شدہ ہدف کے حصول میں مدد کریں۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت کا 4 دسمبر کو ملک بھر میں یوم دعا منانے کا اعلان

انہوں نے ترقی پذیر ممالک سے غیرملکی ٹیکس کی پناہ گاہوں کے حامل بڑے ممالک میں غیر قانونی مالی اخراج روکنے کے لیے فوری اقدام اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا۔

عمران خان نے بدعنوان سیاستدانوں اور مجرموں کے چوری شدہ اثاثوں کو فوری طور پر ان ممالک کو واپس کرنے کی بھی تجویز پیش کی۔

جمعرات کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے کووڈ-19 کے وبائی امراض کے بارے میں ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا جس کی تجویز غیر منسلک تحریک کے چیئرمین اور آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف نے دی تھی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم خان نے کووڈ-19 کی وبائی بیماری کو دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے سنگین عالمی بحران قرار دیا۔

مزید پڑھیں: کووڈ 19 کے 98 فیصد مریضوں میں اینٹی باڈیز 6 ماہ تک برقرار رہتی ہیں، تحقیق

اس وائرس سے اب تک تقریباً ساڑھے 6 کروڑ افراد متاثر اور 15 لاکھ کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

دو روزہ اجتماع کا افتتاح کرتے ہوئے جنرل اسمبلی کے صدر ولکان بوزکیر نے کہا کہ آج حساب کتاب کا ایک واجب الادا اور انتہائی ضروری لمحہ ہے، ہم میں سے کسی نے پچھلے سال اس موقع پر تصور بھی نہیں کیا تھا کہ کیا ہونے والا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ اب اس طرح کے بحرانوں کے عالمی ردعمل کی بحالی کا وقت آگیا ہے، اب ہم مضبوط بحالی کے عمل سے گزر رہے ہیں تو ہمیں تبدیلی کے اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں