صحافیوں کے تحفظ کے لیے آئی پی آئی کے جنوبی ایشیائی منصوبے کا آغاز

اپ ڈیٹ 06 دسمبر 2020
رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش، بھارت، نیپال اور پاکستان کے 5 ادارے صحافیوں پر حملوں کے خلاف آواز اٹھائیں گے - فائل فوٹو:اے پی
رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش، بھارت، نیپال اور پاکستان کے 5 ادارے صحافیوں پر حملوں کے خلاف آواز اٹھائیں گے - فائل فوٹو:اے پی

کراچی: جنوبی ایشیا میں ذرائع ابلاغ کے اپنی نوعیت کے پہلے سرحد پار تعاون میں پانچ نیوز آرگنائزیشنز نے انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ (آئی پی آئی) کے ساتھ شراکت کرلیا تاکہ خطے میں صحافیوں پر حملوں کی تحقیقات کریں اور اسے رپورٹ کریں، عوامی آگاہی پیدا کریں اور صحافیوں کے خلاف جرائم سے استثنیٰ کو ختم کرنے کے لیے پالیسی بنانے والوں پر اثر انداز ہوسکیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جزوی طور پر یونیسکو کے عالمی میڈیا ڈیفنس فنڈ (ایک ملٹی پارٹنر ٹرسٹ فنڈ جو تحقیقی صحافت اور صحافیوں کے خلاف جرائم پر استثنیٰ سے نمٹنے میں معاونت فراہم کرتا ہے) کی حمایت یافتہ اقدام، جس کا عنوان 'جنوبی ایشیا میں صحافیوں کے خلاف حملوں کی کوریج اور تفتیش: ایک سرحد پار تعاون' ہے آئی پی آئی کی ویب سائٹ کے مطابق 4 دسمبر کو شروع کیا گیا۔

یہ منصوبہ اس لیے انوکھا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب بنگلہ دیش، بھارت، نیپال اور پاکستان میں پبلیکیشنز ایک ساتھ مل کر خطے میں صحافیوں کے قتل، حملوں، ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے کے بارے میں رپورٹ کر رہے ہیں تاکہ صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے لوگوں کو آگاہ کرنے کے حق کو بھی محفوظ کیا جاسکے۔

آئی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر باربرا ٹرونفی کا کہنا تھا کہ 'ہم خطے میں صحافیوں پر حملوں کے ساتھ ساتھ لوگوں کے حق اور اطلاع دینے کی صلاحیت پر ہونے والے ان حملوں کو سامنے لانے کے لیے جنوبی ایشیا کی سب سے معتبر خبر رساں تنظیموں کے ساتھ کام کرنے کے امکان پر بہت پرجوش ہیں، ہم خطے میں ممبران کے اپنے ممالک اور دنیا بھر میں معیاری، آزاد صحافت کی بنیاد پر صحافیوں کی حفاظت کے ان کے وعدے پر دل سے شکرگزار ہیں'۔

مزید پڑھیں: صحافیوں کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا مشکل کیوں؟

آئی پی آئی کے ساتھ شراکت دار نیوز آرگنائزیشن کے ممبران میں 'بنگلہ دیش میں ڈیلی اسٹار'، 'بھارت میں ملایا منوراما'، 'پاکستان میں ڈان'، 'نیپال میں ناگارک' اور 'مائی ریپبلیکا' (انگریزی) شامل ہیں۔

میڈیا کے شراکت دار اپنے اپنے ممالک میں صحافیوں پر حملوں اور صحافیوں کے خلاف جرائم کی معافی کے بارے میں معلومات اکٹھا کریں گے۔

اخبارات اپنی صحافتی پالیسیوں کے مطابق مختلف صحافتی شکلوں میں اور اپنے ادارے کی پالیسی کے مطابق سال بھر صحافیوں کے تحفظ کے معاملے کا احاطہ کریں گے۔

خواتین صحافیوں کے خلاف حملوں پر خصوصی توجہ دی جائے گی، شراکت دار اس موضوع کی گہرائی میں جاکر رپورٹس بھی شائع کریں گے، تمام خبروں اور رپورٹس شریک نیوز آرگنائزیشن میں بھی اشاعت کے لیے شیئر کی جائیں گی۔

آئی پی آئی مواصلات، عوامی مہم اور پالیسی سازوں کے ساتھ براہ راست مصروفیت کے ذریعے شواہد پر مبنی پالیسی پر اثر انداز کرنے کے اپنے طویل تجربے کی بنیاد پر، جنوبی ایشیا اور دنیا بھر میں ہم خیال تنظیموں کے ساتھ مل کر ان ممالک میں صحافیوں کو درپیش چیلنجز کے بارے میں آگاہی پیدا کرے گی اور صحافیوں کو محفوظ طریقے سے اور انتقامی کارروائی کے خوف کے بغیر کام کرنے کے لیے حالات پیدا کرنے کے لیے مؤثر حکمت عملی پر زور دے گی۔

خبروں اور رپورٹس آئی پی آئی کی عالمی وکالت کی بنیاد قائم کریں گی تاکہ وکالت کے بریفنگ پیپرز، سوشل میڈیا مہمات کے ذریعے شواہد پر مبنی تبدیلی لائی جاسکے۔

شراکت داروں کے ساتھ آئی پی آئی چار ممالک میں پالیسی سازوں کے ساتھ ملاقاتوں کا اہتمام کرے گی تاکہ وہ تحقیق کے نتائج کو پیش کرسکیں اور مطلوبہ تبدیلیاں حاصل کریں۔

ڈیلی اسٹار، بنگلہ دیش کے ایڈیٹر محفوظ انعم کے مطابق جنوبی ایشیا میں صحافیوں کی آزادی اور صحافیوں کی حفاظت میں تیزی سے کمی آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صحافی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکومت اور پیمرا کو نوٹس

انہوں نے کہا کہ 'رواں سال چاروں ممالک میں کم از کم سات صحافی مارے گئے ہیں اور اس سے قبل ہونے والی ہلاکتوں کی تحقیقات زیر التوا ہیں'۔

انہوں نے مشاہدہ کیا کہ جہاں حکومتیں قوانین لے کر آئی ہیں اور آزادی صحافت کو روکنے کے لیے گھناؤنے اقدامات کر رہی ہیں وہیں خطے میں پبلیکیشنز کے درمیان اس سنگین صورتحال پر روشنی ڈالی جائے گی اور ان چیلنجز کو اجاگر کیا جاسکے گا جو صحافیوں کو درپیش ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ڈیلی اسٹار اس کوشش میں شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہے'۔

بھارت کے دی ویک کے ایڈیٹر انچارج وی ایس جیاچندرن کے مطابق بھارت میں جدید دور میں 'صحافیوں کو خاموش' کرانے کی متعدد کوششیں کی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'دی ویک، ہفتہ وار میگزین، اس خطے میں تین دیگر اشاعتوں کے ساتھ ساتھ جنوبی ایشیا میں صحافیوں کے خلاف حملوں کی تحقیقات کے لیے آئی پی آئی اور یونیسکو کے ساتھ میڈیا شراکت کا حصہ بننا ایک مقدس ذمہ داری سمجھتا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'دی ویک کو جرات مند صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہونے پر فخر ہے جو سچائی اور آزادی کے لیے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں، یہ دونوں ہی ایک ایماندار اور غیر جانبدارانہ میگزین کی اشاعت اور بھارت جہاں جدید دور میں صحافیوں کو خاموش کرانے کی متعدد کوششیں دیکھی گئی ہیں وہاں اچھی صحافت کے لیے ضروری ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'دی ویک اس ذمہ داری کے احساس کو اور زیادہ شدت سے محسوس کرتا ہے کیونکہ یہ بھارت کا سب سے زیادہ شائع ہونے والا انگریزی نیوز میگزین ہے جس کا آڈٹ اے بی سی کرتی ہے اور کیونکہ اسے اس بات پر فخر ہے کہ وہ ایک 132 سالہ میڈیا گروپ ملایالا منوراما کا حصہ ہے جس نے ہندوستان کی تحریک آزادی کے دوران ظلم کے خلاف بات کی تھی اور اس پر نو سال تک پابندی عائد کردی گئی تھی'۔

آئی پی آئی منصوبے کے بارے میں ڈان کے ایڈیٹر ظفر عباس نے کہا کہ 'یہ سرحد پار تعاون ایک بہترین اقدام ہے، صحافیوں کی حفاظت ہم سب کا مشترکہ مقصد ہے اور مجھے پورا یقین ہے کہ ہم مل کر نہ صرف اپنے ممالک بلکہ پورے جنوبی ایشیا میں صحافیوں اور صحافت کو لاحق خطرے کے معاملے کو اجاگر کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے'۔

نیپالی اخبار نگرک کے چیف ایڈیٹر گونا راج لوئینٹل کا کہنا تھا کہ 'یہ جنوبی ایشیا میں صحافیوں کی حفاظت کے معاملے کو اجاگر کرنے کی ایک اہم اور بروقت کوشش ہے، میں اسے صحافت کرنے کی دشواریوں پر غور کرنے کے ایک موقع کے طور پر دیکھ رہا ہوں، اس اقدام کا حصہ بننے پر خوشی ہے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں