اے ڈی بی پروگرام گزشتہ 5 برسوں سے حکومتی سست روی کا شکار

اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2020
رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت اپنے حصے کے فنڈز بروقت جاری نہیں کیے—فائل فوٹو: رائٹرز
رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت اپنے حصے کے فنڈز بروقت جاری نہیں کیے—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے آزادانہ جائزے کے شعبے (آئی ای ڈی) نے اس بات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ اصلاحات کے لیے ناکافی سیاسی تعاون، ناکافی عملہ اور ترقیاتی منصوبوں کی خراب فنڈنگ کے نتیجے میں گزشتہ 5 سالوں سے اس کی 7 ارب ڈالر امداد کے نتیجے معیار کے مطابق نہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی حکمت عملی سے متعلق جائزے (سی پی ایس 19-2015) میں آئی ای ڈی نے بینک کی ادارہ جاتی اصلاحات کو عملی جامہ پہنانے میں بینک کی کارکردگی میں خامیوں، تجزیاتی کوششوں کے فقدان اور سی پی ایس کے مجموعی طور پر مطلوبہ نتائج کا جائزہ لیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 'سیاسی ماحول کی وجہ سے اے ڈی بی کے کام کرنے والے علاقوں میں اصلاحات ادھوری رہیں اور پورٹ فولیو کے ساتھ پیروی کے مسائل کی بھی نشاندہی ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 30 کروڑ ڈالر کے امدادی قرض کی منظوری دے دی

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ حکومت نے اپنے حصے کے فنڈز بروقت جاری نہیں کیے اور اچھے عملے اور بھرپور حوصلہ افزائی کے پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹس کو برقرار رکھنے اور قائم کرنے میں ناکام رہی جس کی وجہ سے دائمی عملدرآمد کا مسئلہ پیدا ہوا۔

مزید یہ کہ کام کرنے والے اور عملدرآمد کے اداروں میں تعاون کی صورتحال خراب تھی بالخصوص توانائی کے شعبہ میں جہاں توانائی کی پیداوار اور اس کا استعمال ایک دوسرے سے ہم آہنگ نہیں۔

پاکستان کی کارکردگی بیان کرتے ہوئے رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ حکمت عملی کی سطح پر حکومت نے متعدد شعبوں میں اے ڈی بی پورٹ فولیو کو تسلی بخش رہنمائی نہیں فراہم کی۔

مزید پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 1.83 ارب روپے کے بونڈ اکٹھے کرلیے

اے ڈی بی کے بارے میں آئی ای ڈی نے لکھا کہ 'اس کی کارکردگی خاص کر ادارہ اصلاحات کے ستون کی فعالیت کے حوالے سے کم رہی، اس شعبے میں پیش رفت کی نشاندہی کرنے والے اشاروں کی کمی ہے جبکہ تجزیاتی کوشش میں سختی کا بھی فقدان تھا'۔

سی پی ایس 2019-2015 کا مقصد 2 اسٹریٹجک ستونوں میں مداخلت سے جامع اور پائیدار نمو اور بلند مواقع پیدا کر کے غربت میں کمی کرنا تھا۔

اس میں معاشی مواصلات کو بہتر بنانے کے لیے انفرا اسٹرکچر کی ترقی، نوکریوں کی پیداوار اور بنیادی سرکاری خدمات اور ادارہ جاتی اصلاحات تک رسائی تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان کو 10 ارب ڈالر امداد دے گا

پروگرام کی توجہ 6 شعبوں، توانائی، نقل و حمل، مالیات، سرکاری شعبوں کے انتظام، زراعت، قدرتی وسائل اور پانی اور دیگر شہری انفرا اسٹرکچر اور خدمات پر تھی۔

ایشیائی ترقیاتی بینک نے سی پی ایس کے عرصے میں 2019 کے وسط تک 5 ارب 90 کروڑ ڈالر منظور کیے لیکن مذکورہ پروگرام میں مجموعی طور پر 6 ارب 90 کروڑ ڈالر کا پورٹ فولیو شامل تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں