اسلام آباد: ان افواہوں کے دوران کہ چیئرمین پی پی پی کے ترجمان سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پلیٹ فارم سے لیے گئے کچھ فیصلوں کے خلاف بطور احتجاج پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلی ہے، باخبر ذرائع نے ڈان کو تصدیق کی کہ مصطفیٰ نواز کھوکھر کچھ دنوں سے پارٹی قیادت سے ’ناخوش‘ اور ’بے چین‘ تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک پی پی پی رہنما کے مطابق مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اپنا استعفیٰ نہیں دیا اور وہ پارٹی اجلاسوں میں شریک ہورہے ہیں ’لیکن میں نے انہیں الگ تھلگ اور خاموش پایا‘۔

اگرچہ پیپلزپارٹی کے تقریباً تمام اہم رہنما پی ڈی ایم کے (13 دسمبر) اتوار کے جلسے کے قبل ہی لاہور میں ہیں لیکن مصطفیٰ نواز کھوکھر نے وہاں جانے کو ترجیح نہیں دی۔

مزید پڑھیں: 'جو شخص معاون خصوصی کیلئے ٹھیک نہیں، وہ سی پیک اتھارٹی کا سربراہ کیسے ہوسکتا ہے'

ذرائع کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے واٹس ایپ گروپ (میڈیا مانیٹر) کو بھی چھوڑ دیا ہے جسے 2018 کے عام انتخابات سے قبل بنایا گیا تھا۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بدھ کو آخری پارٹی اجلاس میں شرکت کی تھی، یہ اجلاس بلاول بھٹو زرداری نے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے دیے جانے والے ظہرانے پر جانے سے قبل مشاورت کے لیے بلایا تھا۔

اس اجلاس میں شریک ایک رکن نے بتایا کہ مصطفیٰ نواز کھوکھر اجلاس میں تو شریک تھے لیکن وہ پورے اجلاس کے دوران محدود اور خاموش پائے گئے تھے۔

کچھ کا دعویٰ ہے کہ مصطفیٰ نواز کھوکھر اسمبلیوں سے استعفوں اور پارٹی قیادت کے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک چینل رابطوں سے متعلق پیپلزپارٹی کے فیصلے پر غصہ تھے۔

ایک سینئر پی پی پی رہنما نے ڈان کو بتایا کہ چیئرمین پی پی پی کا اس طرح کا قدم پارٹی میں زیر بحث تھا کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ پارٹی میں کئی کے غصے کا باعث بنے گا اور ایک سخت ردعمل آئے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کی صفوں میں بغاوت شروع ہو چکی ہے، ترجمان بلاول

تاہم انہوں نے تصدیق کی کہ مصطفیٰ نواز کھوکھر خوش نہیں، ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ یہ اجنبیت پہلی مرتبہ نہیں۔

علاوہ ازیں مذکورہ معاملے پر مصطفیٰ نواز کھوکھر سے متعلق مرتبہ رابطے کے باوجود کو دستیاب نہیں تھے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ یہاں تک کہ وہ کچھ پارٹی رہنماؤں کی کالز تک موصول نہیں کر رہے۔

دوسری جانب پیپلزپارٹی میڈیا آفس نے ایک بیان میں مصطفیٰ نواز کھوکھر کے پارٹی چھوڑنے یا پارٹی چیئرمین کے ترجمان کی حیثیت سے استعفیٰ دینے کی خبروں کی تردید کی۔


یہ خبر 12 دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں