جنوری کیلئے ایل این جی کارگو کیلئے ریکارڈ مہنگی قیمتوں کی پیشکش

اپ ڈیٹ 15 دسمبر 2020
پیشکش کے جواب میں 2 بولی دہندگان نے 8 سے 9 جنوری کے لیے اپنی 2 بولی جمع کروائی—فائل فوٹو: ڈان
پیشکش کے جواب میں 2 بولی دہندگان نے 8 سے 9 جنوری کے لیے اپنی 2 بولی جمع کروائی—فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد: پاکستانی حکام کی جانب سے جنوری میں مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی درآمد کے انتظام کے لیے ہنگامی بولی کے ذریعے دوسری کوشش میں ریکارڈ مہنگی قیمتیں لگائی گئیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 8 جنوری سے 18 جنوری کے درمیان ایل این جی بحری جہازوں کی عدم آمد کے خلا کو پر کرنے کی مایوس کن کوششوں میں حکومت نے خریداری کے قواعد کی ہنگامی شقوں کے مطابق عمل کیا تا کہ پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کو دوسری بولی کی اجازت مل جائے۔

پیشکش کے جواب میں 2 بولی دہندگان نے 8 سے 9 جنوری کے لیے اپنی 2 بولی جمع کروائی جس میں ڈی ایکس ٹی کموڈیٹیز کی جانب سے 15.28 فی برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) کی کم ترین پیشکش اور ٹرافیگورا کی جانب سے 19.8 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کو پیشکش شامل تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی اسپاٹ مارکیٹ میں پاکستان کو سرد مہری کا سامنا

دونوں اب تک کی مہنگی ترین پیشکش ہیں اور پہلی مرتبہ برینٹ پرائس کی فیصد کے بجائے فی ایم ایم بی ٹی یو ڈالر کا استعمال کیا گیا تاہم کم ترین 15.28 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی بولی برینٹ کے تقریباً 35 فیصد کے برابر ہے۔

تاہم 12 سے 13 جنوری کے لیے ایک مرتبہ پھر کوئی پیشکش موصول نہیں ہوئی، 17 جنوری سے 18 جنوری کے لیے ای این او سی کی جانب سے 12.95 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو اور ٹرافیگورا کی جانب سے 15.95 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی دو پیشکش موصول ہوئیں۔

اس صورت میں 12.95 ڈالر کی کم ترین پیش کش برینٹ پرائس کے تقریباً 30 فیصد بنتی ہے۔

اس حوالے سے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'یہ معاشی لحاظ سے توانائی کے شعبے کے لیے بھی ناقابل عمل اور پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے لیے سیاسی خودکشی کے مترادف ہے'۔

مزید پڑھیں: اوگرا کی غلطی سے آر ایل این جی صارفین کو 350 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑے گا

انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ ہوسکتا ہے حکومت ان پیشکشوں کو منسوخ کردے اور وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ 15.28 فی ایم ایم بی ٹی یو پر ایل این جی تقریباً 85-90 ڈالر فی بیرل تیل کے برابر ہوجائے گی جبکہ ابھی برینٹ پرائس تقریباً 50 ڈالر فی بیرل ہے۔

بدقسمتی سے ایل این جی کی قیمت برینٹ کے 17 فیصد سے زائد ہونے پر ناقابل عمل اور ہائی اسپیڈ ڈیزل، خام اور فرنس آئل سے بھی مہنگی ہوجاتی ہے۔

اس کا مطلب بجلی گھروں کو ایل این جی کے بجائے فرنس آئل پر چلانا چاہیے کیوں کہ فرنس آئل مقامی ریفائنریز میں دستیاب ہے اور اس سے زرِ مبادلہ کی بھی بچت ہوگی۔

عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ عموماً سپلائرز اور تاجر برینٹ کی 17 فیصد سے زائد کی ایل این جی کے لیے پیشکش نہیں کرتے لیکن انہوں نے مایوسی سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی پر میڈیا کا ایک حصہ دانستہ مخصوص تاثر دینے کی کوشش کررہا ہے، ندیم بابر

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے معاہدوں کی لچک کو استعمال کرتے ہوئے اکتوبر میں 6 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ترسیل کے لیے پیشگی آرڈر دے دیا تھا جو اب 13 سے 15 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اوسطاً 32 لاکھ ایم ایم بی ٹی یو کا کارگو ایک کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک کا پڑتا ہے لیکن 15.28 فی ایم ایم بی ٹی یو کی صورت میں اسی کارگو کی لاگت 3 کروڑ ڈالر مہنگا ہونے کے بعد 4 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہوجائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں