کراچی: چینی ریسٹورنٹ کے قریب گاڑی میں نصب بم ناکارہ بنا دیا گیا

اپ ڈیٹ 15 دسمبر 2020
بم ڈسپوزل اسکواڈ نے چینی ریسٹورنٹ کے باہر گاڑی میں نصب ڈیوائس کو ناکارہ بنا دیا— فوٹو: ڈان نیوز
بم ڈسپوزل اسکواڈ نے چینی ریسٹورنٹ کے باہر گاڑی میں نصب ڈیوائس کو ناکارہ بنا دیا— فوٹو: ڈان نیوز

کراچی میں بلاول چورنگی کے قریب چینی ریسٹورنٹ کے قریب نصب کیا گیا بم ناکارہ بنا دیا گیا۔

کلفٹن بلاک 2 میں بلاول ہاؤس چورنگی کے قریب واقع چینی ریسٹورنٹ کے باہر کھڑی گاڑی ویگو میں بم کی موجودگی کی اطلاع موصول ہوئی تھی۔

گاڑی مذکورہ چینی ریسٹورنٹ کے مالک کی تھی اور بم ڈسپوزل اسکواڈ نے موقع پر پہنچ کر بم کو ناکارہ بنا دیا۔

موٹر سائیکل پر موجود دو مشتبہ افراد نے گاڑی نمبر کے بی-3088 میں بم نصب کیا تھا جسے بم ڈسپوزل اسکواڈ نے ناکارہ بنا دیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: گلشن اقبال میں مسکن چورنگی کے قریب دھماکا، 5 افراد جاں بحق

پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے سینیئر عہدیدار راجا عمر خطاب نے کہا کہ ریسٹورنٹ کے مالک چینی شہری اپنی گاڑی میں ڈولمین مال کلفٹن گئے تھے، وہ جیسے ہی اپنے ریسٹورنٹ پہنچے تو ان کا پیچھا کرنے والے دو موٹرسائیکل سوار مشتبل ملزمان نے ان کی گاڑی پر میگنیٹک ڈیوائس چسپاں کردی جس میں بارودی مواد موجود تھا اور موقع سے فرار ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ چند لمحے بعد مشتبہ ملزمان نے ڈیوائس کو دھماکے سے اڑانے کی کوشش کی لیکن اس میں خرابی کی وجہ سے صرف ڈیٹونیٹر پھٹا۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈیوائس میں تقریباً ایک کلوگرام بارودی مواد موجود تھا جس کے پھٹنے سے گاڑی تباہ ہوجاتی۔

راجا عمر خطاب نے کہا کہ کراچی میں میگنیٹک بم استعمال کرنے کی تاریخ ہے اور شہر میں پہلی بار حرکت المجاہدین العالمی نے اسے استعمال کیا جس کے بعد جند اللہ اور حال ہی میں داعش نے استعمال کی، تاہم ان کے اہداف مختلف تھے۔

قبل ازیں پولیس ذرائع نے بتایا تھا کہ کلفٹن بلاک 2 میں چائنا ٹاؤن ہوٹل کے سامنے مشکوک گاڑی کی موجودگی کی اطلاع موصول ہوئی اور لاوارث ٹویوٹا ہائی لیکس ریوو میں بم کی موجودگی کی اطلاع پر پولیس مددگار پر دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: جماعت اسلامی کی کشمیر ریلی میں دستی بم حملہ، 30 سے زائد افراد زخمی

ذرائع نے بتایا کہ مشکوک ڈبل کیبن گاڑی پر میگنیٹک ڈیوائس چسپاں کی گئی تھی اور بم ڈسپوزل اسکواڈ نے میگنیٹک بم کو گاڑی سے علیحدہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ڈیوائس کے ساتھ ایک کلو سے زائد بارودی مواد تھا اور ملزمان نے دور جا کر ریموٹ کی مدد سے بم پھاڑنے کی کوشش کی لیکن بم کے ساتھ منسلک ڈیٹونیٹر پھٹا مگر مکمل ڈیوائس نہ پھٹ سکی۔

پولیس ذرائع کے مطابق ڈیوائس میں ٹیکنِیکل خرابی آجانے سے دھماکا نہیں ہوا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ فوری طور پر بم نصب کرنے والوں کے بارے میں کچھ علم نہیں ہو سکا البتہ اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ مزید جانچ کے بعد بم کی تفصیلات سے آگاہ کرے گا۔

مزید پڑھیں: کراچی: دستی بم حملے میں رینجرز کے سابق افسر جاں بحق

واضح رہے کہ کراچی میں گزشتہ چند ماہ سے ایک بار پھر پرتشدد واقعات میں اضافہ جبکہ فائرنگ اور دستی بم حملوں کے واقعات پیش آرہے ہیں۔

رواں سال 21 اکتوبر کو کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں مسکن چورنگی کے قریب رہائشی فلیٹس میں دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم 5 افراد جاں بحق جبکہ 20 زخمی ہو گئے تھے۔

اس سے قبل کراچی میں یونیورسٹی روڈ پر جماعت اسلامی کی کشمیر ریلی میں دستی بم حملے میں 33 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

8 جولائی کو شہر قائد کے علاقے سچل میں نامعلوم ملزمان کے دستی بم حملے میں رینجرز کے سابق افسر جاں بحق ہوگئے تھے۔

19 جون کو لیاقت آباد 10 نمبر میں احساس پروگرام کے دفتر پر نامعلوم افراد کے دستی بم حملے میں ایک شخص جاں بحق اور رینجرز اہلکار سمیت 8 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں