'شو آف ہینڈز' کے ذریعے سینیٹ انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں، مولانا فضل الرحمٰن

اپ ڈیٹ 17 دسمبر 2020
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں ایک صفحے پر ہیں—فائل فوٹو: پی پی آئی
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں ایک صفحے پر ہیں—فائل فوٹو: پی پی آئی

بہاولپور: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے دعویٰ کیا ہے کہ ہاتھ کھڑا کر کے (شو آف ہینڈز) ووٹنگ کے ذریعے سینیٹ انتخابات ممکن نہیں ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم کے سینیٹ انتخابات ہاتھ دکھا کر کروانے کے اعلان کا مطلب یہ ہے کہ پوری کابینہ جاہل ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے اراکین اسمبلی استعفے نہیں جمع کروائیں گے تو حکومت کیوں پریشان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: استعفوں کا ایٹم بم چلانے کی دھمکی پھلجھڑی ہوگی، وزیر داخلہ

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں سینیٹ انتخابات کے اعلان کرنے کے اختیارات صرف الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس ہے اور سوال کیا کہ یہ آئینی اختیارات حکومت کے سپرد کس نے کیے؟

مولانا فضل الرحمٰن نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ حکومت کے اس فیصلے کا سختی سے نوٹس لے کیوں کہ یہ انتخابات صرف خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہی ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت پی ڈی ایم کی ریلیوں اور اپنے خلاف موجودہ مہم سے پریشان نہیں ہے تو وزیراعظم عمران خان نے مارچ میں ہونے والے سینیٹ انتخابات فروری میں کروانے کا اعلان کیوں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت اپنے ہوش کھو بیٹھی ہے، ملک میں عام انتخابات کا انعقاد ناگزیر ہے۔

مزید پڑھیں: جمہوریت کیلئے حکومت سندھ اور قومی اسمبلی کی قربانی دینے کو تیار ہیں، بلاول

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں ایک صفحے پر ہیں اور انہوں نے اسمبلیوں سے ایک ساتھ بڑے پیمانے پر استعفے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

بے نامی جائیدادوں اور اثاثوں پر حکومت کے قومی احتساب بیورو (نیب) سے رجوع کرنے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ حکومت اصل میں اپنے خلاف نیب میں گئی ہے۔

انہوں نے پاکستان کی مسلح افواج پر زور دیا کہ 'ناجائز' حکومت کو تحفظ فراہم نہ کیا جائے۔

یاد رہے کہ 2 روز قبل ہونے والے کابینہ اجلاس میں وفاقی حکومت نے سینیٹ انتخابات فروری میں کروانے اور اس میں کھلے عام رائے شماری کے لیے سپریم کورٹ کا مشاورتی دائرہ کار لاگو کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا سینیٹ انتخابات فروری میں کروانے کا فیصلہ

اس حوالے سے وزیراعظم نے کہا تھا کہ انتخابات سے متعلق قانونی اصلاحات کا مطلب صرف اس پورے عمل کو شفاف بنانا ہے اور اس سلسلے میں تمام جماعتوں کے لیے بات چیت کے دروازے کھلے ہیں۔

وزیراعظم نے ایک بیان میں اپنی حکومت کی جانب سے سینیٹ انتخابات خفیہ رائے شماری کے بجائے ہاتھ دکھا کر کروانے کی خواہش ظاہر کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں