بادشاہ نہیں وزیراعظم ہوں، معاشی معاملات پر وزیر خزانہ سے پوچھنا پڑتا ہے، عمران خان

اپ ڈیٹ 23 دسمبر 2020
وزیر اعظم عمران خان پولیس کی پاسنگ آؤٹ تقریب سےخطاب کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم عمران خان پولیس کی پاسنگ آؤٹ تقریب سےخطاب کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد پولیس کی تنخواہیں پنجاب پولیس کے برابر کرنے اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) کی جانب سے دی جانے والی مختلف درخواستوں پر نظرثانی کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں گے کیونکہ وہ بادشاہ نہیں وزیراعظم ہیں اور انہیں وزیر خزانہ سے پوچھنا پڑتا ہے۔

اسلام آباد میں پولیس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے پاس آؤٹ ہونے والے نوجوانوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں اس لیے یہاں خاص طور پر آیا ہوں کہ پاکستان کی پولیس کو پیغام دوں کہ جب تک ایک قوم کی جان اور مال کی حفاظت نہیں ہوتی، وہ قوم ترقی نہیں کر سکتی۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی جانب سے پی ٹی آئی کے بیانیے کی براہ راست نگرانی کا انکشاف

انہوں نے کہا کہ جو سرحدوں پر پاکستان کے جان و مال کی حفاظت کرتی ہے، وہ پاکستان کی فوج ہے اور ملک کے اندر سیکیورٹی اور شہر میں سرمایہ کار، کاروباری شخص اور شہری کی حفاظت پولیس کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کہ جب تک قانون کی عملداری نہیں ہوتی اور لوگوں کے لیے سیکیورٹی نہیں ہوتی، اس وقت تک قوم خوشحال نہیں ہوتی، اس لیے پولیس کا معاشرے میں انتہائی اہم مقام ہوتا ہے لیکن مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں پولیس کا وہ مقام نہیں ملا جس کے پیچھے ایک تاریخ ہے۔

عمران خان نے کہا کہ غلامی کے دور میں انگریز کی پولیس تھی تو انگریز پولیس سے غلط حرکتیں کراتا تھا، لوگوں کو دباتا تھا، حقوق سلب کرتا تھا، پولیس سے لوگوں کو خوف تھا لیکن اسی انگریز کے اپنے ملک میں پولیس ایسی نہیں تھی بلکہ ان کے اپنے ملک میں پولیس شہریوں کی دیکھ بھال کرتی تھی اور شہری ان کو اپنا سمجھتے تھے لیکن کیونکہ انہوں نے ہمیں غلام بنایا ہوا تھا اور وہ حکومت کرتا تھا تو یہاں پولیس کا رویہ مختلف تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ قوم ہماری پولیس کو پسند کرے، اپنا سمجھے، ان سے پیار کرے۔

یہ بھی پڑھیں: 'خدشہ ہے عمران خان 5 کے بجائے 10 سال مکمل کرلیں گے'

ان کا کہنا تھا کہ جب 2013 میں پختونخوا میں ہماری حکومت آئی تو سب سے زیادہ دہشت گردی پختونخوا پولیس کے خلاف تھی، 500 سے اوپر پولیس اہلکار شہید ہو چکے تھے اور پولیس کا مورال نیچے گرچکا تھا لیکن وہاں کی پولیس ہمارے دیکھتے دیکھتے جس طرح تبدیل ہوئی، جس طرح سے انہوں نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا اور پھر ایسا وقت آیا کہ پشاور اور مردان کے شہریوں نے پولیس کی حمایت میں جلوس نکالے اور مجھے فخر ہوا کہ اپنی آنکھوں کے سامنے اس پولیس کو بدلتے دیکھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ آپ کو جو تنخواہ ملتی ہے وہ کافی نہیں ہے بلکہ ہمارے اکثر تنخواہ دار طبقے کو جو تنخواہ ملتی ہے وہ کافی نہیں ہے کیونکہ کئی سالوں سے مہنگائی بڑھتی گئی ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنی تقریر کے دوران اگرچہ کسی سیاسی شخصیت کا نام نہیں لیا تاہم انہوں نے سابق حکمرانوں پر کافی تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ وہ سیاستدان جن کو اللہ نے موقع دیا اور ملک کا سربراہ بنا دیا، ان کے سامنے بھی صحیح اور غلط کے راستے تھے، وہ حلال کی کمائی بھی کر سکتے تھے لیکن جس راستے پر وہ نکل گئے، آپ کے سامنے آج وہ عبرت کا نشان بنے ہوئے ہیں، ان کو خود نہیں پتا ان کے پاس کتنا پیسہ ہے لیکن کبھی ہسپتالوں جارہے ہیں، کبھی ملک سے باہر جا رہے ہیں، کبھی بچے باہر جا رہے ہیں، بچوں کو باپ کی چوری کو بچانے کے لیے جھوٹ بولنا پڑرہا ہے، ایسے پیسے کا کیا فائدہ، یہ پیسہ اللہ کا عذاب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشرے میں پولیس کا بہت بڑا کردار ہے، پولیس ایک معاشرے میں جب لوگوں کی حفاظت کرتی ہے اور لوگ پولیس کو اپنا لیتے ہیں تو یاد رکھیں کہ وہ معاشرہ بہتر ہو جاتا ہے کیونکہ ایسے ملک میں سرمایہ کاری ہونا شروع ہوجاتی ہے۔

مزید پڑھیں: کارکردگی کا وقت آ گیا ہے، اب ہمارے پاس عذر نہیں ہے، عمران خان

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے بیرون ملک پاکستانی اس ملک کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں، وہ یہاں پیسہ لا کر پلاٹ یا گھر لیتے ہیں تو اس پر قبضہ ہوجاتا ہے، تو جب وہ گھر یا پلاٹ نہیں لے سکتے تو یہاں سرمایہ کاری کیسے کریں گے، فیکٹریاں کیسے لگائیں گے، یہ بات ذہن میں ڈال لیں کہ صرف اوورسیز پاکستانی اس ملک کو اٹھا سکتے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کا مسئلہ یہ ہے کہ اس وقت نہیں اعتماد نہیں ہے کہ ہمارا پیسہ یا سرمایہ محفوظ رہے گا اور اس لیے پولیس کا بہت بڑا کردار ہے۔

انہوں نے اسلام آباد پولیس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی تنخواہیں پنجاب سے کم ہیں، میں آج جا کر اس پر حفیظ شیخ سے بات کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ ہر گھر پر کبھی نہ کبھی مشکل وقت آتا ہے اور جب گھر پر قرضے ہوتے ہیں تو وہ آمدنی بڑھنے تک اپنے خرچ کم کرتا ہے، جس سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے، میں نے بھی وزیر اعظم ہاؤس کے 60-70 فیصد خرچ کم کیے ہیں، وفاقی حکومت نے 40 ارب کے خرچ کم کیے ہیں کیونکہ ہم قرضوں پر گزارا نہیں کر سکتے۔

یہ بھی پڑھیں: 'اب عوام عمران خان کا لاک ڈاؤن کرنے والے ہیں'

عمران خان نے کہا کہ میں فخر سے کہتا ہوں کہ جو دو ہمارے سب سے بڑے مسئلے تھے جن میں سے ایک کرنٹ اکاؤنٹ ہے جو 17 سال کے بعد لگاتار پانچویں مہینے میں سرپلس میں چلا گیا ہے اور دوسری ہمارے اندرونی خرچ ہیں، اگر ہمیں قرض کی اقساط ادا نہ کرنی پڑیں تو اس میں بھی ہم نے توازن پیدا کر لیا ہے، یہ دو سالوں میں ہماری حکومت نے بہت بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ساری قوم سے کہتا ہوں کہ جب تک ہماری آمدنی نہیں بڑھتی، اس وقت تک آپ کو صبر کرنا پڑے گا کیونکہ جس طرح آگے ہمارے حالات نظر آرہے ہیں، ہمارے ملک میں اللہ نے سب کچھ دیا ہے، صرف ہم نے اپنا گورننس کا نظام درست کرنا ہے اور ہمارے پاس اتنا پیسہ ہو گا کہ سارے پاکستان میں پولیس سمیت تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں اسلام آباد پولیس کو دو چیزیں کہنا چاہتا ہوں کہ ساری اسلام آباد پولیس کے ہر گھر کو ایک ہیلتھ کارڈ دیں گے، ہر گھر کے پاس ایک ہیلتھ انشورنس ہو گی اور 10 لاکھ روپے تک آپ کسی بھی سرکاری یا پرائیویٹ ہسپتال میں علاج کرا سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو ہم نیا پاکستان ہاؤسنگ بنا رہے ہیں اور اب سرکاری نوکر گھر کا کرایہ دینے کے بجائے اقساط ادا کرے گا اور وہ گھر اس کا اپنا ہو جائے گا، اس میں آپ جیسے پولیس والوں اور سرکاری نوکروں سے آغاز کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی جی صاحب نے جو درخواستیں دی ہیں میں ان پر جا کر دیکھوں گا کیونکہ میں بادشاہ نہیں وزیر اعظم ہوں تو مجھے اپنے وزیر خزانہ سے پوچھنا پڑتا ہے، ان سے بات کر کے کوشش کروں گا کہ آپ کی حمایت کروں۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے سعودی عرب کو مزید ایک ارب ڈالر قرض واپس کردیا

عمران خان نے ملک بھر کی پولیس کے نام پیغام میں کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہماری پولیس کی ایک مختلف سطح ہو، جس کی معاشرے میں عزت ہو اور معاشرہ اسے اپنا سمجھے اور جس طرح ہم نے پختونخوا میں ایک تبدیلی دیکھی تھی، وہ میں سارے پاکستان میں دیکھنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے پولیس کو مزید پیغام دیا کہ آپ عام وی آئی پی سے تو اچھا برتاؤ کرتے ہی ہیں، میں چاہتا ہوں کہ آپ عام آدمی کو وی آئی پی بنائیں اور اس کو عزت دیں۔

تبصرے (0) بند ہیں