بجلی کے نرخوں میں ایک روپے 53 پیسے فی یونٹ اضافے کا امکان

اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2020
ڈسکوز کی اکتوبر اور نومبر کے مہینے کی فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی دو علیحدہ درخواستوں پر نیپرا سماعت کرے گا— فائل فوٹو: ڈان
ڈسکوز کی اکتوبر اور نومبر کے مہینے کی فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی دو علیحدہ درخواستوں پر نیپرا سماعت کرے گا— فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد: بجلی کی پیداواری لاگت سے زیادہ قیمت کی وجہ سے 10 سابقہ واپڈا ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کے صارفین کے لیے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے حساب سے بجلی کے نرخ میں تقریبا ایک روپے 53 پیسے فی یونٹ اضافے کا امکان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 30 دسمبر کے لیے مقرر کردہ عوامی سماعت میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) اکتوبر اور نومبر میں استعمال ہونے والی بجلی کے ایندھن کی لاگت میں ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے سابق واپڈا ڈسکو کے صارفین کے نرخوں میں اضافے کے لیے دو الگ الگ درخواستوں پر سماعت کرے گی۔

ریگولیٹر کی منظوری پر بجلی کے زائد نرخ آئندہ بلنگ مہینے (جنوری) میں صارفین سے وصول کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں ایک روپے فی یونٹ اضافے کی اجازت دے دی

سابقہ واپڈا ڈسکوز کی جانب سے سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) ٹیرف میں اضافے کے لیے درخواست دائر کی تھی تاکہ ان کمپنیوں کے لیے تقریبا 20 ارب روپے اضافی ریونیو وصول کیا جاسکے۔

اپنی درخواست میں سی پی پی اے نے اکتوبر کے لیے 58 پیسے فی یونٹ اور نومبر کے لیے 96 پیسے فی یونٹ اضافی لاگت کا دعوٰی کیا ہے۔

سی پی پی اے نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ اس نے صارفین سے اکتوبر میں 3 روپے 76 پیسے ریفرنس فیول ٹیرف وصول کیے تھے تاہم فیول کی فی یونٹ قیمت 4روپے 33 پیسے پڑی لہٰذا اس پر اضافی لاگت 57 پیسے فی یونٹ وصول کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

یہ درخواست دراصل دسمبر میں عوامی سماعت کے لیے شیڈول تھی تاہم اسے مؤخر کردیا گیا تھا۔

دریں اثنا سی پی پی اے نے نومبر کے مہینے میں فیول پرائز ایڈجسٹمنٹ کے لیے ایک اور درخواست دائر کی تھی۔

اس درخواست میں سی پی پی اے نے دعوٰی کیا تھا کہ ڈسکوز نے نومبر میں صارفین سے 2روپے 49 پیسے فی یونٹ ریفرنس ریٹ وصول کیا تھا جبکہ فیول کی فی یونٹ قیمت 3 روپے 45 پیسے تھی لہٰذا آئندہ ماہ صارفین سے 96 پیسے فی یونٹ اضافی لاگت وصول کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

30 دسمبر کو نیپرا نے دونوں درخواستوں کو عوامی سماعت کے لیے اکٹھا کردیا تھا۔

واضح رہے کہ ریگولیٹر نے ستمبر میں بھی بجلی کے استعمال ہونے والے فیول کی لاگت پر فی یونٹ 1.114 روپے کی ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دی تھی اور رواں ماہ کے دوران صارفین پر اضافی چارج وصول کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: نیپرا کا واپڈا کے قرضوں پر سود کی ادائیگی سے انکار

منظوری کے بعد رواں ماہ میں ایک روپے 53 پیسے فی یونٹ کی فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ 1.114 فی یونٹ فیول لاگت کی جگہ لے لے گی۔

اکتوبر میں تمام ذرائع سے توانائی کی پیداوار 10 ہزار 242 گیگا واٹ گھنٹہ (جی ڈبلیو ایچ) ریکارڈ کی گئی جس پر فی یونٹ 4 روپے 11 پیسے کی شرح سے 42 ارب 20 کروڑ روپے فیول لاگت آئی۔

2.64 فیصد ٹرانسمیشن نقصانات کا حساب لگانے کے بعد تقریباً 9.972 گیگا واٹ توانائی ڈسکوز کو 43 ارب 30 کروڑ روپے میں 4 روپے 33 پیسے فی یونٹ کے نرخوں سے دی گئی۔

اس کے مقابلے میں نومبر میں توانائی کی کل پیداوار 7 ہزار 479 گیگا واٹ فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی جو فی یونٹ 3روپے 42 کی قیمت سے فیول لاگت بنی۔

تاہم نومبر میں لائن لاسز اکتوبر کے 2.64 فیصد سے بڑھ کر نومبر میں 3.26 فیصد رہا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں