لاہور: موٹروے گینگ ریپ کے ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 4 جنوری تک توسیع

اپ ڈیٹ 25 دسمبر 2020
عابد ملہی کو پولیس نے فیصل آباد سے گرفتار کیا تھا—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
عابد ملہی کو پولیس نے فیصل آباد سے گرفتار کیا تھا—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت موٹروے گینگ ریپ کیس کے ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 4 جنوری تک توسیع کردی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے موٹروے گینگ ریپ کیس کی سماعت کی جہاں دونوں ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر پیش کیا گیا۔

دونوں ملزمان عابد ملہی اور شفقت بگا کو سخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا۔

مزید پڑھیں: موٹروے زیادتی کیس: ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 10 روز کی توسیع

عدالت نے تفتیشی افسر کو ملزمان کے خلاف کیس کا مکمل چالان پیش کرنے کا حکم دے دیا جبکہ تفتیشی افسر نے ملزمان کے چالان پیش کرنے کے لیے مزید مہلت طلب کی۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے دونوں ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 4 جنوری تک توسیع کردی اور تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر چالان عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ عدالت نے گزشتہ سماعت میں ملزمان کے ریمانڈ میں 10 روز کے لیے توسیع کی تھی۔

تفتیشی افسر ذوالفقار چیمہ نے عدالت کو یکم دسمبر کو ہونے والی سماعت میں بتایا تھا کہ ملزم عابد ملہی کا پولی گرافک ٹیسٹ کر لیا گیا ہے اور ایک مرتبہ پھر ڈی این اے ٹیسٹ بھی کیا گیا اور بیانات بھی قلم بند کیے جا چکے ہیں۔

انہوں نے کہ ملزمان کے مزید 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملزمان کا چالان داخل کرنے تک مزید ریمانڈ درکار ہے، تاہم عدالت نے ریمانڈ میں 10 روز تک توسیع کی منظوری دی تھی۔

قبل ازیں عدالت نے 17 نومبر کو ملزمان کا 15 روزہ جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر سماعت کی تھی جہاں سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے تھے، تفتیشی افسر کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روزہ توسیع کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: خاتون کو شیشہ توڑ کر گاڑی سے نیچے اتارا اور زیادتی کا نشانہ بنایا، ملزم عابد ملہی

پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ اور دوبارہ ڈی این اے کیا گیا، اس کا بیان بھی ریکارڈ کر لیا گیا ہے اور مزید تفتیش کی ضرورت نہیں۔

عدالت نے مرکزی ملزم کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے اور دوبارہ یکم دسمبر کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

موٹروے ریپ کیس

خیال رہے کہ 9 ستمبر کو منگل اور بدھ کی درمیانی شب لاہور-سیالکوٹ موٹروے پر گجرپورہ کے علاقے میں 2 مسلح افراد نے ایک خاتون کو اس وقت گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا جب وہ وہاں گاڑی بند ہونے پر اپنے بچوں کے ہمراہ مدد کی منتظر تھی۔

واقعے کی سامنے آنے والی تفصیل سے یہ معلوم ہوا تھا کہ لاہور کی ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی کی رہائشی 30 سال سے زائد عمر کی خاتون اپنے 2 بچوں کے ہمراہ رات کو تقریباً ایک بجے اس وقت موٹروے پر پھنس گئیں جب ان کی گاڑی کا پیٹرول ختم ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: موٹروے ریپ کیس: متاثرہ خاتون نے ملزم عابد کی شناخت کرلی

اس دوران خاتون نے اپنے ایک رشتے دار کو بھی کال کی تھی، جس نے خاتون کو موٹروے ہیلپ لائن پر کال کرنے کا کہا تھا جبکہ وہ خود بھی جائے وقوع پر پہنچنے کے لیے روانہ ہوگیا تھا۔

تاہم جب خاتون مدد کے لیے انتظام کرنے کی کوشش کر رہی تھیں تو 2 مرد وہاں آئے اور انہیں اور ان کے بچوں (جن کی عمر 8 سال سے کم تھی) بندوق کے زور پر قریبی کھیت میں لے گئے، بعد ازاں ان مسلح افراد نے بچوں کے سامنے خاتون کا ریپ کیا، جس کے بعد وہ افراد جاتے ہوئے نقدی اور قیمتی سامان بھی لے گئے۔

اس واقعے کے بعد جائے وقوع پر پہنچنے والے خاتون کے رشتے دار نے اپنی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ بھی تھانہ گجرپورہ میں درج کروایا تھا۔

تاہم اس واقعے کے بعد سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے ایک ایسا بیان دیا تھا جس نے تنازع کھڑا کردیا اور عوام، سول سوسائٹی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کے علاوہ مسلم لیگ (ن) نے ان کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

سی سی پی او نے کہا تھا کہ 'خاتون رات ساڑھے 12 بجے ڈیفنس سے گوجرانوالہ جانے کے لیے نکلیں، میں حیران ہوں کہ تین بچوں کی ماں ہیں، اکیلی ڈرائیور ہیں، آپ ڈیفنس سے نکلی ہیں تو آپ جی ٹی روڈ کا سیدھا راستہ لیں اور گھر چلی جائیں اور اگر آپ موٹروے کی طرف سے نکلی ہیں تو اپنا پیٹرول چیک کر لیں'۔

بعدازاں انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس انعام غنی نے موٹروے پر اجتماع زیادتی کا شکار خاتون سے متعلق متنازع بیان پر کیپیٹل سٹی پولیس افسر لاہور عمر شیخ کو شوکاز نوٹس جاری کیا، تاہم 14 ستمبر کو انہوں نے اپنے بیان پر معذرت کرلی تھی۔

یہی نہیں واقعے کے بعد عوام میں شدید غم و غصہ پایا گیا تھا جس پر حکومت بھی ایکشن میں آئی تھی اور آئی جی پنجاب پولیس نے مختلف تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دی تھیں جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی صوبائی وزیرقانون راجا بشارت کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی بنائی تھی۔

علاوہ ازیں 12 ستمبر کو وزیراعلیٰ پنجاب نے آئی جی پنجاب انعام غنی و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ 72 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں اصل ملزمان تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔

ساتھ ہی اس موقع پر بتایا گیا تھا کہ واقعے کے مرکزی ملزم کی شناخت عابد علی کے نام سے ہوئی اور اس کا ڈی این اے میچ کرگیا ہے جبکہ اس کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں، اس کے علاوہ ایک شریک ملزم وقار الحسن کی تلاش بھی جاری ہے۔

تاہم 13 ستمبر کو شریک ملزم وقار الحسن نے سی آئی اے لاہور میں گرفتاری دیتے ہوئے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی۔

14 ستمبر کو وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا کہ خاتون کے ریپ میں ملوث ملزم شفقت کو گرفتار کرلیا ہے جس کا نہ صرف ڈی این اے جائے وقوع کے نمونوں سے میچ کرگیا بلکہ اس نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔

15 ستمبر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سیالکوٹ موٹروے پر دوران ڈکیتی خاتون سے زیادتی کے ملزم کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

بعد ازاں موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو 12 اکتوبر کو فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: موٹروے ریپ کیس: ملزم شفقت 14 روزہ ریمانڈ پر جیل منتقل

گینگ ریپ کے واقعے کے ملزمان کی نشاندہی کے چند روز بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران آئی جی پنجاب انعام غنی نے کیس کی تحقیقات میں پیشرفت سے متعلق بتاتے ہوئے کہا تھا کہ 'عابد علی بہاولنگر کے علاقے فورٹ عباس کا رہائشی ہے، ملزم کے گھر پر چھاپے کے دوران عابد اور اس کی بیوی کھیتوں میں فرار ہوگئے، اس کی بچی ہمیں ملی ہے'۔

چار رکنی گینگ کا سربراہ عابد پنجاب کے مختلف تھانوں میں درج 10 دیگر مقدمات میں بھی پولیس کو مطلوب تھا۔

پولیس نے 21 اکتوبر کو بتایا کہ کیمپ جیل میں ملزم کی شناخت پریڈ کا عمل مکمل کیا گیا جہاں متاثرہ خاتون نے ملزم کی شناخت کرلی۔

تبصرے (0) بند ہیں