پاکستان: ایک ماہ میں کورونا کے فعال کیسز میں 10 ہزار تک کی کمی

29 دسمبر 2020
ملک میں کیسز میں ایک مرتبہ پھر کمی کا رجحان دیکھا جارہا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
ملک میں کیسز میں ایک مرتبہ پھر کمی کا رجحان دیکھا جارہا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان میں جہاں کورونا وائرس کے نئے کیسز کے آنے کا سلسلہ جاری ہے وہیں ایک ماہ کے دوران فعال کیسز کی تعداد 10 ہزار تک کم ہوتی دیکھی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیر کو ملک میں ایک ہزار 974 مثبت کیسز آئے جبکہ 55 افراد لقمہ اجل بنے، اس طرح ملک میں کیسز مثبت آنے کی شرح 6.13 فیصد رہی۔

ایبٹ آباد مسلسل دوسرے روز بھی سب سے زیادہ مثبت شرح کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا اور وہاں یہ شرح 15.95 فیصد رہی، تاہم اتوار کو یہ 25.53 فیصد تک ریکارڈ کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: کورونا کی نئی قسم: برطانیہ سے آنے والی پروازوں پر پابندی میں توسیع

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے مطابق نومبر میں فعال کیسز 50 ہزار عبور کرچکے تھے تاہم بعد ازاں اس میں کمی آئی اور پیر تک یہ 39 ہزار 488 تک آگئے۔

واضح رہے کہ ’فروری کے آخری ہفتے میں کورونا وائرس کے سامنے آنے کے بعد یہ دوسری مرتبہ ہے کہ کیسز میں کمی آئی ہے ورنہ ان میں آہستہ آہستہ اضافہ ہورہا تھا اور یہ بالآخر 50 ہزار کی تعداد عبور کرگئے تھے‘۔

اس حوالے سے قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’جولائی میں انفیکشن کی شرح کم ہونا شروع ہوئی تھی اور 13 ستمبر کو 5 ہزار 831 فعال کیسز رہ گئے تھے‘۔

تاہم انہوں نے بتایا کہ ’اکتوبر میں کیسز دوبارہ بڑھنا شروع ہوئے اور نومبر کے آخری ہفتے تک یہ تعداد 50 ہزار سے عبور کرگئی لیکن دسمبر میں ہم پھر کمی کا رجحان دیکھ رہے ہیں، جو امید ہے جاری رہے گا‘۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق ملک بھر میں 321 وینٹی لیٹرز زیر استعمال ہیں، ملتان میں 19 کے لیے مختص وینٹی لیٹرز میں سے 45 فیصد 19 مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں جبکہ اسلام آباد میں بھی یہی شرح ہے۔

اس کے علاوہ پشاور میں 36 فیصد اور لاہور میں 34 فیصد وینٹی لیٹرز کووڈ مریضوں کے استعمال میں ہیں، تاہم آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں کوئی مریض وینٹی لیٹر پر نہیں ہے۔

آکسیجن بیڈز کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پشاور میں 62 فیصد ایسے بستر زیر استعمال ہیں جبکہ ملتان میں 38 فیصد، راولپنڈی میں 32 فیصد اور اسلام آباد میں 31 فیصد استعمال میں ہیں۔

این سی او سی نے دیگر شہروں کی مثبت شرح سے متعلق یہ بتایا کہ ایبٹ آباد کے بعد دوسرے نمبر پر 14.81 فیصد کے ساتھ کراچی رہا جبکہ حیدرآباد 14.47 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔

تاہم صوبوں اور علاقوں میں مثبت شرح میں آزاد کشمیر 12.54 فیصد کے ساتھ پہلے، سندھ 8.61 فیصد کے ساتھ دوسرے، اسلام آباد 5.94 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے، اس کے علاوہ خیبرپختونخوا میں یہ شرح 5.16 فیصد، پنجاب میں 4.06 اور بلوچستان میں 2.71 فیصد رہی۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ 19 سے متاثر افراد میں مدافعتی ردعمل کئی ماہ تک رہتا ہے، تحقیق

این سی او سی نے بتایا کہ پیر کو ملک بھر میں 2 ہزار 263 کووڈ مریضوں کی حالت تشویش ناک تھی۔

علاوہ ازیں ڈاکٹروں کی نمائندہ تنظیم پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے وبا کی دوسری لہر میں کووڈ 19 مریضوں میں تیزی سے اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔

پی ایم اے کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے عوام نے کبھی اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عمل نہیں کیا اور حکومت بھی اس پر عملدرآمد میں ناکام رہی، پی ایم اے مسلسل صحت کے انتباہ جاری کررہی ہے اور حکومت کو 22 جنوری 2020 سے حفاظتی اقدامات سے متعلق تجاویز دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت وبا ابتدائی مراحل میں تھی کیونکہ چین میں صرف 6 اموات تھیں اور 3 ہزار مثبت کیسز تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں