قومی ادارہ صحت کو بورڈ آف گورنرز کے ذریعے چلانے کیلئے آرڈیننس جاری

اپ ڈیٹ 29 دسمبر 2020
اس آرڈیننس سے نہ صرف این آئی ایچ بالکہ پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل کی کارکردگی میں بھی بہتری آئے گی، ترجمان این آئی ایچ - فوٹو:این آئی ایچ ویب سائٹ
اس آرڈیننس سے نہ صرف این آئی ایچ بالکہ پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل کی کارکردگی میں بھی بہتری آئے گی، ترجمان این آئی ایچ - فوٹو:این آئی ایچ ویب سائٹ

اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بورڈ آف گورنرز (بی او جی) کے تحت قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) چلانے کے لیے آرڈیننس جاری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت قومی صحت سروسز (این ایچ ایس) کے ترجمان ساجد شاہ کا کہنا تھا کہ اس آرڈیننس سے نہ صرف این آئی ایچ اور پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل (پی ایچ آر سی) کی کارکردگی میں بہتری آئے گی بلکہ ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر جیسے متعدد امور کو حل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

آرڈیننس کے مسودے کے مطابق اس کا ہدف این آئی ایچ کی تنظیم نو کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا سے جنگ کے دوران قومی ادارہ صحت ایک مرتبہ پھر سربراہ سے محروم

مذکورہ مسودے جس پر 19 دسمبر کی تاریخ درج تھی اس میں کہا گیا کہ 'این آئی ایچ کو از سر نو منظم کرنا اور پاکستان میں موذی امراض کے پھیلاؤ کی روک تھام، صحت کی ایمرجنسی اور ریسرچ کرنے کے لیے اداروں اور مراکز کو چلانے اور ان کا انتظام کرنے کے لیے ادارے کو خودمختار بنانا بہتر ہے، (چونکہ) سینیٹ اور قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد نہیں ہورہا ہے لہٰذا صدر مطمئن ہیں کہ ایسے حالات موجود ہیں جن پر فوری اقدام اٹھانا ضروری ہے'۔

اس میں یہ بھی بتایا گیا کہ این آئی ایچ کی سروس میں شامل ہونے کی تاریخ سے ملازمین کی بطور سول سرونٹس خدمات معطل ہوجائیں گی اور ان کی سینئرٹی یا این آئی ایچ کے ساتھ ملازمت ہونے یا نہ چھوڑنے سمیت دیگر معاملات بورڈ کی جانب سے متعین کردہ طریقہ کار کے مطابق طے ہوں گے۔

وزارت قومی صحت کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ 'یہ آرڈیننس ویسا ہی ہے جیسا پمز کے لیے نافذ کیا گیا تھا'۔

انہوں نے بتایا کہ 'ملازمین سرکاری ملازمین کی حیثیت سے محروم ہوجائیں گے اور بورڈ آف گورنرز کو نئے ملازمین کے تقرر اور انہیں برطرف کرنے کے تمام اختیارات مل جائیں گے، اگر ملازمین نے اپنے سرکاری ملازم کی حیثیت سے سرنڈر کرنے سے انکار کر دیا تو انہیں اضافی لوگوں میں شمار کیا جائے گا'۔

ادھر وزارت قومی صحت کے ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ آرڈیننس کے مطابق این آئی ایچ اور پی ایچ آر سی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک بورڈ آف گورنرز تشکیل دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: این آئی ایچ کو کورونا ویکسین کی تیسرے مرحلے کی آزمائش کی اجازت

ان کا کہنا تھا کہ 'ایک ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہوگا جو این آئی ایچ چلائے گا اور فوری فیصلے کرے گا، ملازمین کی حیثیت متاثر نہیں ہوگی اور وہ کام کرتے رہیں گے جیسے وہ کام کررہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'بورڈ آف گورنرز کے پاس فنڈز کو دوبارہ مختص کرنے اور ان کے مناسب استعمال کو یقینی بنانے کے اختیارات ہوں گے جس کی وجہ سے این آئی ایچ کی کارکردگی میں بہتری آئے گی'۔

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ 'اس سے قبل ملازمین تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے پریشانی کا سامنا کر رہے تھے کیونکہ فائلیں ایک ٹیبل سے دوسرے ٹیبل جاتی تھیں تاہم اب ان سارے معاملات پر توجہ دی جائے گی'۔

تبصرے (0) بند ہیں