سپریم کورٹ: سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس سماعت کیلئے مقرر

اپ ڈیٹ 29 دسمبر 2020
سپریم کورٹ میں 4 جنوری کو سماعت ہوگی — فائل/فوٹو: ڈان نیوز
سپریم کورٹ میں 4 جنوری کو سماعت ہوگی — فائل/فوٹو: ڈان نیوز

سپریم کورٹ نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے سینیٹ انتخابات سے متعلق دائر ریفرنس 4 جنوری کو سماعت کے لیے مقرر کردیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کازلسٹ کے مطابق چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی خصوصی لارجر بینچ ریفرنس کی سماعت کرے گا۔

مزید پڑھیں: صدر مملکت کی منظوری سے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کیلئے ریفرنس دائر

بینچ میں چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس مشیر عالم، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس یحیٰ آفریدی شامل ہیں۔

وفاقی حکومت نے 23 دسمبر کو صدر مملکت کی منظوری کے بعد سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کر دیا تھا۔

خیال رہے کہ ریفرنس میں صدر مملکت نے وزیر اعظم کی تجویز پر سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کی تجویز مانگی ہے۔

ریفرنس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ آئینی ترمیم کے بغیر الیکشن ایکٹ میں ترمیم کرنے کے لیے رائے دی جائے۔

وفاقی حکومت نے ریفرنس میں کہا ہے کہ خفیہ انتخاب سے الیکشن کی شفافیت متاثر ہوتی ہے اس لیے سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے منعقد کرانے کا آئینی و قانونی راستہ نکالا جائے۔

پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ میں ریفرنس بھجوانے کی وزیرِ اعظم کی تجویز کی منظوری دے دی اور ریفرنس پر دستخط کر دیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سینیٹ انتخابات کے لیے آئینی ترمیم نہیں لائے گی، اعظم سواتی

بیان میں کہا گیا تھا کہ صدر نے وزیرِ اعظم کی تجویز پر سینیٹ کے الیکشن اوپن بیلٹ یا شو آف ہینڈز کے ذریعے کرانے کے عوامی اہمیت کے معاملے پر سپریم کورٹ کی رائے مانگی ہے۔

یاد رہے کہ 15 دسمبر کو وفاقی حکومت نے سینیٹ انتخابات فروری میں کروانے اور اوپن بیلٹ کے معاملے پر سپریم کورٹ کا مشاورتی دائرہ کار لاگو کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

یہ انتخابات ایوان بالا کی 52 نشستوں پر ہوں گے کیوں کہ مجموعی طور پر 104 اراکین کے ایوان کے 52 ارکان 11 مارچ کو ریٹائر ہوں گے۔

کابینہ اجلاس کے دوران آئین کی دفعہ 186 کے تحت سپریم کورٹ کی رائے حاصل کرنے کی تجویز اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان نے دی تھی۔

کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن کمیشن کے شیڈول کردہ انتخابات کے انعقاد سے قبل ایک آرڈیننس کے ذریعے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کردی جائے تو سینیٹ انتخابات خفیہ بیلٹ کے بجائے کھلے عام رائے شماری کے ذریعے کیے جاسکیں گے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کیلئے اوپن بیلٹ کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ تاہم معاملے کی حساسیت اور اس حقیقت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کہ سینیٹ انتخابات میں ابھی کافی وقت ہے حکومت آئین کی دفعہ 186 کے تحت سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کر کے اس معاملے پر وضاحت لے سکتی ہے۔

اٹارنی جنرل کے مطابق یہ ضروری تو نہیں لیکن چونکہ معاملہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے جو سینیٹ کے افعال متاثر کرے گا اس لیے سپریم کورٹ کی رائے لینا دانشمندانہ فیصلہ ہوگا۔

اس سے قبل وزیراعظم نے ایک بیان میں اپنی حکومت کی جانب سے سینیٹ انتخابات خفیہ رائے شماری کے بجائے ہاتھ دکھا کر کروانے کی خواہش ظاہر کی تھی۔

بعد ازاں وزیر ریلوے و سابق وزیر پارلیمانی امور اعظم خان سواتی نے کہا تھا کہ کہ سینیٹ انتخابات کے لیے حکومت آئینی ترمیم نہیں لائے گی اور موجودہ الیکشن ایکٹ کے تحت ہی کوئی قانون منظور کرائیں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Dec 29, 2020 08:58pm
قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیوں اور بلدیاتی اداروں کے انتخابات کے علاوہ تمام اداروں سرکاری و نجی سطح پر شفافیت کے لیے اوپن بیلٹ کا طریقہ کار اختیار اور لاگو کیا جائے۔